سانحہ ساہیوال کے متاثرہ عمیر خلیل کا تحریری بیان جے آئی ٹی میں جمع دردناک انکشافات
پاپا نے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو چھپالیا تھا، عمیر کا تحریری بیان
سانحہ ساہیوال میں بچ جانے والے عینی شاہد 8 سالہ عمیر خلیل نے جے آئی ٹی کو تحریری بیان جمع کرادیا جس میں انتہائی دردناک انکشافات ہوئے ہیں، بیٹے نے بتایا کہ پولیس والوں نے پہلے فون پر کسی سے بات کی پھر فائرنگ کی اس دوران پاپا اور ماما نے ہمیں چھپالیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ساہیوال کے متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان قلم بند کرا دیا ہے، بیان دینے والوں میں جاں بحق خلیل کا عینی شاہد بیٹا 8 سالہ عمیر خلیل بھی شامل ہے جس کا بیان تحریری طور پر لکھ کر جے آئی ٹی کو دیا گیا ہے ایکسپریس کو اس کی کاپی موصول ہوگئی ہے۔
نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کرکے انکل ذیشان کو مار دیا، بیٹا عمیر
بچے عمیر خلیل نے بتایا کہ ہم لوگ ماں نبیلہ، پاپا خلیل، بڑی بہن اریبہ، چھوٹی بہنیں منیبہ اور ہادیہ 8 بجے گھر سے نکلے، گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے گاڑی پر فائر کیا، گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی، پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آ کر رکے، نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انکل ذیشان کو مار دیا۔
فون پر بات کرنے کے بعد انہوں نے گاڑی پر دوبارہ فائرنگ کی
بچے نے بتایا کہ ذیشان کو مارنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر کسی سے بات چیت شروع کر دی،ابو نے کہا جو چاہے لے لو لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کردو، فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا جس پر انہوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی۔
پاپا نے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو چھپالیا تھا
تحریری بیان کے مطابق عمیر نے کہا کہ فائرنگ سے ابو ، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئے، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپالیا تھا، فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کو نکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی، پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک کر چلے گئے۔
مجھے اور بہن کو گولی لگی، ایک انکل نے ہمیں ویرانے سے پمپ پر چھوڑا
بچے عمیر خلیل نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے، ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، پولیس والے واپس آئے ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑ دیا، گاڑی کے اندر سے یا پھر موٹر سائیکل پر سے فائرنگ نہیں ہوئی، پولیس جھوٹ کہتی ہے۔
ہماری گاڑی سے دہشت گردی کا کوئی سامان نہیں ملا
تحریری بیان کے مطابق عمیر نے مزید کہا کہ یہ بھی جھوٹ ہے کہ گاڑی میں سے کوئی دہشت گردی کا سامان برآمد ہوا، میرے نہتے بابا، ماما اور بہن کو مار کر پولیس والوں نے زیادتی کی ہے۔
مقتول خلیل کے بھائیوں کے بیانات بھی قلم بند
دریں اثنا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے خلیل کے 2 بھائیوں جلیل، جمیل اور رشتہ داروں سعید اور افضال کے بیانات بھی قلم بند کیے۔ جلیل نے بتایا کہ خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع ساہیوال پولیس اور امدادی عملے کی جانب سے ملی، خلیل کے بچے نہ ملے تو مددگار 15 پولیس کے ساتھ تلخی ہوئی۔ بڑی دیر بعد 1122 والوں نے اطلاع دی کے 3 بچے ساہیوال اسپتال میں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ ساہیوال کے متاثرین نے جے آئی ٹی کو بیان قلم بند کرا دیا ہے، بیان دینے والوں میں جاں بحق خلیل کا عینی شاہد بیٹا 8 سالہ عمیر خلیل بھی شامل ہے جس کا بیان تحریری طور پر لکھ کر جے آئی ٹی کو دیا گیا ہے ایکسپریس کو اس کی کاپی موصول ہوگئی ہے۔
نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کرکے انکل ذیشان کو مار دیا، بیٹا عمیر
بچے عمیر خلیل نے بتایا کہ ہم لوگ ماں نبیلہ، پاپا خلیل، بڑی بہن اریبہ، چھوٹی بہنیں منیبہ اور ہادیہ 8 بجے گھر سے نکلے، گاڑی قادر آباد پہنچی تو پیچھے سے کسی نے گاڑی پر فائر کیا، گاڑی فٹ پاتھ سے ٹکرا کر رک گئی، پولیس کے دو ڈالے تیزی سے گاڑی کے پاس آ کر رکے، نقاب پوش اہلکاروں نے فائرنگ کر کے انکل ذیشان کو مار دیا۔
فون پر بات کرنے کے بعد انہوں نے گاڑی پر دوبارہ فائرنگ کی
بچے نے بتایا کہ ذیشان کو مارنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے فائرنگ روک دی اور فون پر کسی سے بات چیت شروع کر دی،ابو نے کہا جو چاہے لے لو لیکن ہمیں نہ مارو، معاف کردو، فون بند ہونے کے بعد اہلکار نے ساتھیوں کو اشارہ کیا جس پر انہوں نے دوبارہ فائرنگ شروع کر دی۔
پاپا نے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو چھپالیا تھا
تحریری بیان کے مطابق عمیر نے کہا کہ فائرنگ سے ابو ، ماما اور بہن جاں بحق ہو گئے، فائرنگ کے دوران پاپا نے مرنے سے پہلے منیبہ کو اور ماما نے مجھے اور ہادیہ کو اپنے گھٹنوں میں چھپالیا تھا، فائرنگ کے بعد پولیس اہلکاروں نے مجھے اور دونوں بہنوں کو نکال کر دوبارہ گاڑی پر فائرنگ کی، پولیس والے ہم تینوں کو ڈالے میں ڈال کر لے گئے اور ویرانے میں پھینک کر چلے گئے۔
مجھے اور بہن کو گولی لگی، ایک انکل نے ہمیں ویرانے سے پمپ پر چھوڑا
بچے عمیر خلیل نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ میں اور منیبہ گولی لگنے کی وجہ سے درد سے کراہتے رہے، ایک انکل نے ہمیں اٹھا کر پٹرول پمپ پر چھوڑ دیا، پولیس والے واپس آئے ہمیں اپنی گاڑی میں بٹھایا اور اسپتال چھوڑ دیا، گاڑی کے اندر سے یا پھر موٹر سائیکل پر سے فائرنگ نہیں ہوئی، پولیس جھوٹ کہتی ہے۔
ہماری گاڑی سے دہشت گردی کا کوئی سامان نہیں ملا
تحریری بیان کے مطابق عمیر نے مزید کہا کہ یہ بھی جھوٹ ہے کہ گاڑی میں سے کوئی دہشت گردی کا سامان برآمد ہوا، میرے نہتے بابا، ماما اور بہن کو مار کر پولیس والوں نے زیادتی کی ہے۔
مقتول خلیل کے بھائیوں کے بیانات بھی قلم بند
دریں اثنا مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے خلیل کے 2 بھائیوں جلیل، جمیل اور رشتہ داروں سعید اور افضال کے بیانات بھی قلم بند کیے۔ جلیل نے بتایا کہ خلیل کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع ساہیوال پولیس اور امدادی عملے کی جانب سے ملی، خلیل کے بچے نہ ملے تو مددگار 15 پولیس کے ساتھ تلخی ہوئی۔ بڑی دیر بعد 1122 والوں نے اطلاع دی کے 3 بچے ساہیوال اسپتال میں ہیں۔