نقیب اللہ محسود قتل کیس کا واحد چشم دید گواہ لاپتہ
راؤ انوار اور دیگر ملزمان انتہائی سفاک اور طاقتور ہیں، انہوں نے گواہ کو لاپتہ کرادیا، تفتیشی افسر
تفتیشی افسر نے انکشاف کیا ہے کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست کی سماعت ہوئی تو تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان احمد خان حاضر ہوئے۔ انہوں نے عدالت میں تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے اہم چشم دید گواہ کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ پولیس مقابلہ خود ساختہ، جھوٹا اور بے بنیاد تھا، انکوائری رپورٹ
تفتیشی افسر نے کہا کہ راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی سفاک، چالاک، بااثر اور طاقتور افسران رہے ہیں، انہوں نے واقعہ کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کرادیا، ملزمان کے اثرورسوخ کے باعث وہ چشم دید گواہ پہلے ہی منحرف ہو چکا تھا۔
ڈاکٹر رضوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ملزمان کے اثرورسوخ کا منہ بولتا ثبوت ہے، اگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں تو سب گواہ منحرف ہوسکتے ہیں، یہ لوگ گواہوں کو ڈرا دھمکا کر بیان بدلنے پر بھی مجبور کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار کے خلاف اہم گواہ منحرف
ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ انتہائی موثر ڈیجیٹل شہادتوں سے ملزمان کو سزا ممکن ہے، عدالت راؤ انوار و دیگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے سے متعلق مناسب حکم صادر فرمائے۔ نقیب اللہ محسود کے والد نے ہائی کورٹ میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ان ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ کیس میں ملزمان پر 19 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست کی سماعت ہوئی تو تفتیشی افسر ڈاکٹر رضوان احمد خان حاضر ہوئے۔ انہوں نے عدالت میں تہلکہ خیز انکشافات کرتے ہوئے بتایا کہ کیس کے اہم چشم دید گواہ کو لاپتہ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ پولیس مقابلہ خود ساختہ، جھوٹا اور بے بنیاد تھا، انکوائری رپورٹ
تفتیشی افسر نے کہا کہ راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی سفاک، چالاک، بااثر اور طاقتور افسران رہے ہیں، انہوں نے واقعہ کے واحد چشم دید گواہ کو لاپتہ کرادیا، ملزمان کے اثرورسوخ کے باعث وہ چشم دید گواہ پہلے ہی منحرف ہو چکا تھا۔
ڈاکٹر رضوان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ ملزمان کے اثرورسوخ کا منہ بولتا ثبوت ہے، اگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ نہ کی گئیں تو سب گواہ منحرف ہوسکتے ہیں، یہ لوگ گواہوں کو ڈرا دھمکا کر بیان بدلنے پر بھی مجبور کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار کے خلاف اہم گواہ منحرف
ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ انتہائی موثر ڈیجیٹل شہادتوں سے ملزمان کو سزا ممکن ہے، عدالت راؤ انوار و دیگر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے سے متعلق مناسب حکم صادر فرمائے۔ نقیب اللہ محسود کے والد نے ہائی کورٹ میں راؤ انوار اور دیگر ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ان ملزمان کی ضمانت منظور کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نقیب اللہ کیس میں ملزمان پر 19 فروری کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ
13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشتگرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔