کے پی ٹی نے اربوں کی اراضی 2 کمپنیوں کوخلاف ضابطہ الاٹ کردی
ایک کمپنی کی پی ٹی کی بلیک لسٹ میں بھی شامل ہے،الاٹمنٹ کیلیے ٹینڈربھی نہیںکیاگیا
ISLAMABAD:
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) نے2 نجی کمپنیوںکواربوں روپے مالیت کی اراضی قواعدو ضوابطہ کونظر اندازکرکے الاٹ کردی ہے۔
کے پی ٹی کی جانب سے بلیک لسٹ کی جانے والی کمپنی شامل ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے چیئرمین کے پی ٹی سے فوری طور پرغیر قانونی الاٹمنٹس منسوخ کرنے اورذمے دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایڈوائزرعادل گیلانی کی جانب سے چیئرمین کے پی ٹی کوتحریرکیے جانے والے ایک خط میں انکشاف کیاگیاہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے10 ستمبر 2012کوچیئرمین کے پی ٹی کے نام لکھے جانے والے ایک خط میں نشاندہی کی تھی کہ کے پی ٹی اسٹورسمیت20 ہزاراسکوائرمیٹر اراضی بغیرکسی ٹینڈرکے میسرزوینس پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کے عدنان اسدکو25 سال کی لیز پرالاٹ کی جارہی ہے جس پرکے پی ٹی نے اپنے جواب میں بتایاتھاکہ مذکورہ اراضی کو 25 سال کی لیز پردینے کامعاملے پرتاحال کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا۔
جبکہ مذکورہ اراضی3 مہینے کیلیے عارضی طورپرعدنان اسدکو دیی گئی ہے اور یہ زمین صرف بندرگاہ سے متعلقہ معاملات کیلیے ہی استعمال کی جاسکتی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے تازہ خط میں ایک مرتبہ پھرنشاندہی کی ہے کہ عارضی الاٹمنٹ کے قواعدکے مطابق استعمال کنندہ زمین پر کسی قسم کی تعمیرات نہیںکراسکتا تاہم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے علم یہ آیا ہے کہ عدنان اسد نے کے پی ٹی کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیرغیرقانونی طور پرتعمیرات شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں جاری تعمیراتی کاموں کے تصویری ثبوت بھی منسلک کیے گئے ہیں، خط میں کہاگیا ہے کہ اس معاملے میں عدنان اسدکو کے پی ٹی کے ویجلنس سیل اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی آشیر بادحاصل ہے۔
خط میں ایک اور غیر قاونی الاٹمنٹ کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے مطابق سال 2009 میں ویسٹ وہارف میں واقع ڈیڑھ ایکڑکا پلاٹ شاہد انصاری نامی شخص کی کمپنی کو الاٹ کیاگیاہے جبکہ شاہد انصاری کی کمپنی میسرز یونائٹڈ لنکرزکو1999 میں پورٹ چارجزادا نہ کرنے پر بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے جبکہ اس کے باوجود شاہد انصاری کوایک نئی کمپنی میسرز اسکائی فارورڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر2007 میں ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ کنٹریکٹ دے دیاگیا جس میں شاہد انصاری کی کمپنی10 فیصد کی شراکت دار ہے اس کے علاوہ شاہد انصاری کو2010 میں پاکستان ڈیپ واٹرکنٹینر پورٹ پر ایک قطعہ زمین بھی الاٹ کیا گیاتاکہ سے امریکا سے آنیوالے کارگوکو ہینڈل کرسکیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس سلسلے میں چیئرمین کے پی ٹی سے وضاحت طلب کی ہے کہ غیرقانونی طور پر زمینوں کی الاٹمنٹ کیوں کی گئی اور ایک ایسی کمپنی جو بلیک لسٹ قرار دی جاچکی ہے اسے کیوں نئے کنٹریکٹ ایوارڈکیے گئے، خط میں مطالبہ کیاہے کہ دونوں کمپنوں کو الاٹ کی جانے والی زمینوں کی الاٹمنٹ فوری طور پرمنسوخ کی جائے اور غیرقانونی سرگرمیوں میںمعاونت کرنے والے کے پی ٹی افسران اور اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) نے2 نجی کمپنیوںکواربوں روپے مالیت کی اراضی قواعدو ضوابطہ کونظر اندازکرکے الاٹ کردی ہے۔
کے پی ٹی کی جانب سے بلیک لسٹ کی جانے والی کمپنی شامل ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے چیئرمین کے پی ٹی سے فوری طور پرغیر قانونی الاٹمنٹس منسوخ کرنے اورذمے دار افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ایڈوائزرعادل گیلانی کی جانب سے چیئرمین کے پی ٹی کوتحریرکیے جانے والے ایک خط میں انکشاف کیاگیاہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے10 ستمبر 2012کوچیئرمین کے پی ٹی کے نام لکھے جانے والے ایک خط میں نشاندہی کی تھی کہ کے پی ٹی اسٹورسمیت20 ہزاراسکوائرمیٹر اراضی بغیرکسی ٹینڈرکے میسرزوینس پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کے عدنان اسدکو25 سال کی لیز پرالاٹ کی جارہی ہے جس پرکے پی ٹی نے اپنے جواب میں بتایاتھاکہ مذکورہ اراضی کو 25 سال کی لیز پردینے کامعاملے پرتاحال کوئی فیصلہ نہیں کیاگیا۔
جبکہ مذکورہ اراضی3 مہینے کیلیے عارضی طورپرعدنان اسدکو دیی گئی ہے اور یہ زمین صرف بندرگاہ سے متعلقہ معاملات کیلیے ہی استعمال کی جاسکتی ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے تازہ خط میں ایک مرتبہ پھرنشاندہی کی ہے کہ عارضی الاٹمنٹ کے قواعدکے مطابق استعمال کنندہ زمین پر کسی قسم کی تعمیرات نہیںکراسکتا تاہم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے علم یہ آیا ہے کہ عدنان اسد نے کے پی ٹی کے انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیرغیرقانونی طور پرتعمیرات شروع کردی ہیں، اس سلسلے میں جاری تعمیراتی کاموں کے تصویری ثبوت بھی منسلک کیے گئے ہیں، خط میں کہاگیا ہے کہ اس معاملے میں عدنان اسدکو کے پی ٹی کے ویجلنس سیل اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی آشیر بادحاصل ہے۔
خط میں ایک اور غیر قاونی الاٹمنٹ کی نشاندہی کی گئی ہے جس کے مطابق سال 2009 میں ویسٹ وہارف میں واقع ڈیڑھ ایکڑکا پلاٹ شاہد انصاری نامی شخص کی کمپنی کو الاٹ کیاگیاہے جبکہ شاہد انصاری کی کمپنی میسرز یونائٹڈ لنکرزکو1999 میں پورٹ چارجزادا نہ کرنے پر بلیک لسٹ کیا جاچکا ہے جبکہ اس کے باوجود شاہد انصاری کوایک نئی کمپنی میسرز اسکائی فارورڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام پر2007 میں ڈیپ واٹر کنٹینر پورٹ کنٹریکٹ دے دیاگیا جس میں شاہد انصاری کی کمپنی10 فیصد کی شراکت دار ہے اس کے علاوہ شاہد انصاری کو2010 میں پاکستان ڈیپ واٹرکنٹینر پورٹ پر ایک قطعہ زمین بھی الاٹ کیا گیاتاکہ سے امریکا سے آنیوالے کارگوکو ہینڈل کرسکیں، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس سلسلے میں چیئرمین کے پی ٹی سے وضاحت طلب کی ہے کہ غیرقانونی طور پر زمینوں کی الاٹمنٹ کیوں کی گئی اور ایک ایسی کمپنی جو بلیک لسٹ قرار دی جاچکی ہے اسے کیوں نئے کنٹریکٹ ایوارڈکیے گئے، خط میں مطالبہ کیاہے کہ دونوں کمپنوں کو الاٹ کی جانے والی زمینوں کی الاٹمنٹ فوری طور پرمنسوخ کی جائے اور غیرقانونی سرگرمیوں میںمعاونت کرنے والے کے پی ٹی افسران اور اہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔