’’غریب کرکٹروں‘‘ کے مسائل حل ہونے کو ہیں
پی سی بی نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سمیت سابق 48 کرکٹرز کی پنشن میں 20 فی صد تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔
ERBIL:
وزیراعظم عمران خان سمیت اڑتالیس قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اڑتالیس کھلاڑیوں کو مبارک ہو کہ ان کی پینشن میں اضافے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
یہ خوش خبری لیے خبر بتاتی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سمیت سابق 48 کرکٹرز کی پنشن میں 20 فی صد تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ نے بڑھتی ہوئی منہگائی اور کافی عرصے سے پنشن میں اضافہ نہ کیے جانے کے سبب سابق کرکٹرز کی پنشن بڑھانے کی ٹھانی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اور ان کے کزن ماجد خان کی پنشن میں بھی اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد انہیں ماہانہ 48ہزار روپے موصول ہوں گے جب کہ اعجاز بٹ اور شفقت رانا کو ماہانہ 42ہزار روپے ملیں گے۔ پی سی بی نے سابق 48 ٹیسٹ کرکٹرز کے لیے تقریباً 20لاکھ روپے کی رقم مختص کی ہے اور اس اعتبار سے ایک سابق کرکٹر کو اوسطاً کم و بیش 40 ہزار روپے ملیں گے۔
پینشن سے فائدہ اُٹھانے والے کرکٹروں کو پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کا احسان ماننا چاہیے جنھوں نے گرانی میں کرکٹروں کی مالی پریشانی کا خیال کیا۔ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد تبدیلی لانے کے وعدوں کا آغاز جن اقدامات سے کیا ان میں مانی صاحب کی تقرری بھی تھی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ احسان صاحب نے یہ فیصلہ خان صاحب کا احسان مانتے ہوئے کیا ہے اس لیے اب انھیں احسان مانی کی جگہ احسان مانا کہا جائے۔ بھلا اتنا بڑا احسان صرف اڑتالیس ہزار روپے بہ طور پینشن دے کر کیسے اُتارا جاسکتا ہے؟
خان صاحب کوئی ''گُل خان'' یا ''اللہ دِتا نیازی'' جیسے کچے گھر میں رہنے والے عام آدمی تو ہیں نہیں کہ جنھیں ماہانہ اڑتالیس ہزار ملنے لگیں تو ان کے ہزار مسئلے حل ہوجائیں۔ بنی گالہ کے تین سو کینال اور پانچ مرلے پر پھیلے عمران خان کے ''غریب خانے'' میں تو مچھر مار اسپرے اور چوہا مار دوا چھڑکنے کے لیے بھی یہ رقم ناکافی ہوگی۔ بہ ہر حال یہ رقم اتنی تو ہے کہ وہ اپنی مشہورِزمانہ سوراخ والی قمیص درزی سے رفو کرالیں۔
جہاں تک باقی سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا تعلق ہے خان صاحب کی طرح پینشن اور اس میں اضافہ ان کے لیے بھی ناگزیر تھا۔ ہم یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہوتے رہے ہیں کہ اس منہگائی میں بے چارے کرکٹرز کا گزارہ کیسے ہوتا ہوگا۔ ریٹائرمینٹ کے بعد تو بوکیز بھی انھیں بے فیض سمجھ کر فیض یاب ہونے کا موقع نہیں دیتے۔ لے دے کے یہی رہ جاتا ہے کہ انگریزی اچھی ہے تو کمنٹری کرلو، ورنہ اشتہارات سے اخراجات پورے کرو، کرکٹ اکیڈمی بناکر بچوں کو میچ ہارنے کے طریقے سکھاؤ، یہ بھی نہ ہو تو بیٹے کے بیاہ کے لیے کسی ''بھائی'' کی بیٹی ڈھونڈو۔۔۔۔کیا کریں بھئی۔۔۔روٹی تو کسی طور کما کھائے مچھندر۔
ان حالات میں پی سی بی کی پینشن سابق کرکٹروں کی کسی قدر اشک شوئی ضرور کرے گی، جب وہ کمنٹری کرکے، اشتہارات میں جلوہ افروز ہوکر اور اپنی کرکٹ اکیڈمی میں تربیت دے کر گھر واپس آئیں گے اور چارپائی پر بیٹھ کر کھانا مانگیں گے، تو ہفتے میں ایک دو بار تو انھیں پلیٹ میں گائے اور مرغی کا گوشت میسر آہی جائے گا، ساتھ زیادہ دودھ کی چائے بھی مل جائے گی، بچوں کی فیس ادا کرنا زیادہ مشکل نہیں رہے گا، مکان کا کرایہ بھی وقت پر ادا کر پائیں گے، اور کچھ پیسے بچ گئے تو کمیٹی ڈال کر بچی کے جہیز اور بچے کی اعلیٰ تعلیم کے لیے کچھ پیسے جمع ہوجائیں گے۔ پھر پینشن یافتہ کرکٹر آنکھوں میں تشکر کے آنسو لیے احسان مانی صاحب کی شان میں یک زبان ہوکر گائیں گے۔۔۔ترا احسان ہے ترا احسان۔
وزیراعظم عمران خان سمیت اڑتالیس قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اڑتالیس کھلاڑیوں کو مبارک ہو کہ ان کی پینشن میں اضافے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
یہ خوش خبری لیے خبر بتاتی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سمیت سابق 48 کرکٹرز کی پنشن میں 20 فی صد تک اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ نے بڑھتی ہوئی منہگائی اور کافی عرصے سے پنشن میں اضافہ نہ کیے جانے کے سبب سابق کرکٹرز کی پنشن بڑھانے کی ٹھانی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اور ان کے کزن ماجد خان کی پنشن میں بھی اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد انہیں ماہانہ 48ہزار روپے موصول ہوں گے جب کہ اعجاز بٹ اور شفقت رانا کو ماہانہ 42ہزار روپے ملیں گے۔ پی سی بی نے سابق 48 ٹیسٹ کرکٹرز کے لیے تقریباً 20لاکھ روپے کی رقم مختص کی ہے اور اس اعتبار سے ایک سابق کرکٹر کو اوسطاً کم و بیش 40 ہزار روپے ملیں گے۔
پینشن سے فائدہ اُٹھانے والے کرکٹروں کو پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی کا احسان ماننا چاہیے جنھوں نے گرانی میں کرکٹروں کی مالی پریشانی کا خیال کیا۔ عمران خان نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد تبدیلی لانے کے وعدوں کا آغاز جن اقدامات سے کیا ان میں مانی صاحب کی تقرری بھی تھی، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ احسان صاحب نے یہ فیصلہ خان صاحب کا احسان مانتے ہوئے کیا ہے اس لیے اب انھیں احسان مانی کی جگہ احسان مانا کہا جائے۔ بھلا اتنا بڑا احسان صرف اڑتالیس ہزار روپے بہ طور پینشن دے کر کیسے اُتارا جاسکتا ہے؟
خان صاحب کوئی ''گُل خان'' یا ''اللہ دِتا نیازی'' جیسے کچے گھر میں رہنے والے عام آدمی تو ہیں نہیں کہ جنھیں ماہانہ اڑتالیس ہزار ملنے لگیں تو ان کے ہزار مسئلے حل ہوجائیں۔ بنی گالہ کے تین سو کینال اور پانچ مرلے پر پھیلے عمران خان کے ''غریب خانے'' میں تو مچھر مار اسپرے اور چوہا مار دوا چھڑکنے کے لیے بھی یہ رقم ناکافی ہوگی۔ بہ ہر حال یہ رقم اتنی تو ہے کہ وہ اپنی مشہورِزمانہ سوراخ والی قمیص درزی سے رفو کرالیں۔
جہاں تک باقی سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا تعلق ہے خان صاحب کی طرح پینشن اور اس میں اضافہ ان کے لیے بھی ناگزیر تھا۔ ہم یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہوتے رہے ہیں کہ اس منہگائی میں بے چارے کرکٹرز کا گزارہ کیسے ہوتا ہوگا۔ ریٹائرمینٹ کے بعد تو بوکیز بھی انھیں بے فیض سمجھ کر فیض یاب ہونے کا موقع نہیں دیتے۔ لے دے کے یہی رہ جاتا ہے کہ انگریزی اچھی ہے تو کمنٹری کرلو، ورنہ اشتہارات سے اخراجات پورے کرو، کرکٹ اکیڈمی بناکر بچوں کو میچ ہارنے کے طریقے سکھاؤ، یہ بھی نہ ہو تو بیٹے کے بیاہ کے لیے کسی ''بھائی'' کی بیٹی ڈھونڈو۔۔۔۔کیا کریں بھئی۔۔۔روٹی تو کسی طور کما کھائے مچھندر۔
ان حالات میں پی سی بی کی پینشن سابق کرکٹروں کی کسی قدر اشک شوئی ضرور کرے گی، جب وہ کمنٹری کرکے، اشتہارات میں جلوہ افروز ہوکر اور اپنی کرکٹ اکیڈمی میں تربیت دے کر گھر واپس آئیں گے اور چارپائی پر بیٹھ کر کھانا مانگیں گے، تو ہفتے میں ایک دو بار تو انھیں پلیٹ میں گائے اور مرغی کا گوشت میسر آہی جائے گا، ساتھ زیادہ دودھ کی چائے بھی مل جائے گی، بچوں کی فیس ادا کرنا زیادہ مشکل نہیں رہے گا، مکان کا کرایہ بھی وقت پر ادا کر پائیں گے، اور کچھ پیسے بچ گئے تو کمیٹی ڈال کر بچی کے جہیز اور بچے کی اعلیٰ تعلیم کے لیے کچھ پیسے جمع ہوجائیں گے۔ پھر پینشن یافتہ کرکٹر آنکھوں میں تشکر کے آنسو لیے احسان مانی صاحب کی شان میں یک زبان ہوکر گائیں گے۔۔۔ترا احسان ہے ترا احسان۔