مغرب کے مسلمانوں کیلیے دہرے معیارات ہیں منور حسن

تبدیلی کے جمہوری راستے مسدود کردیے جائینگے توجمہوریت مخالف قوتیں ابھریں گی

بنگلہ دیش میں اسلام پسندوں پرڈھائے جانیوالے مظالم پردفترخارجہ کا بیان قابل مذمت ہے۔ فوٹو: فائل

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سیدمنورحسن نے کہا ہے کہ مغرب نے دہرے معیارات اختیار کرلیے ہیں۔

مسلمان انتخابات کے ذریعے حکومت میں آتے ہیں تو ان کودیوار سے لگایا جاتا ہے، تبدیلی کے جمہوری راستے مسدود کردیے جائیں گے تو جمہوریت مخالف قوتیں ابھریں گی،اگر مغرب اور امریکا نے جمہوریت کے ذریعے تبدیلی کا راستہ بند کیا توانھیں ہر جگہ افغانستان جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا'بنگلہ دیش میںاسلام پسندوں پرڈھائے جانے والے مظالم پردفترخارجہ کا بیان قابل مذمت ہے کیونکہ وہاں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کوصرف اس جرم میں سزائیں دی جارہی ہیں کہ انھوں نے پاکستان کی حمایت کی تھی۔




ان خیالات کااظہار انھوں نے جمعرات کوجماعت اسلامی ضلع بن قاسم کے تحت زمان ٹائون کورنگی میں منعقدہ عوامی افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ افطار پارٹی سے جماعت اسلامی ضلع بن قاسم کے امیرمحمد اسلام'سیکریٹری محمد وصی' معروف عالم دین مولانا عطا اللہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری نسیم صدیقی ودیگر بھی موجود تھے ۔

منورحسن نے کہاکہ دفتر خارجہ کا مطلب سرتاج عزیز ہے اور سرتاج عزیز کا مطلب نوازشریف ہیں۔ مصر میں اگرجمہوریت کے ذریعہ اسلام ابھر کر سامنے آجاتا ہے تو جمہوریت ہی کی نفی کردی جاتی ہے ، اس طرح الجزائر میں بھی جمہوریت کا گلا دبا دیا جاتا ہے۔ یہ مغرب کا دہرا معیار ہے جو مسلمانوں کے حوالے سے اس نے اپنایاہوا ہے۔ انھوں نے کہاکہ امریکا افغانستان سے واپس جارہا ہے اور ناکام جا رہا ہے۔انھوں نے کہاکہ روزہ اللہ تعالی کے حکم پرعمل کرنے کی تربیت دیتا ہے۔
Load Next Story