وینزویلا امریکی فوجی مداخلت کی دھمکی
امریکی دا نشور پرو فیسر نوم چومسکی کے بقول امریکا اب تک بلا واسطہ اور باالواسطہ اٹھاسی ملکوں میں مداخلت کرچکا ہے۔
امریکا ، وینزویلا کے منتخب سوشلسٹ صدر نیکولس مادوروکے خلاف براہ راست فوجی مداخلت کی دھمکی دے رہا ہے ۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے میکسیکوکی سر حد پر دیوار تعمیرکرنے کی ڈیموکریٹک پارٹی نے مخالفت کی ہے۔ ٹرمپ کی امریکی عوام میں مقبولیت کی شرح پینتیس فیصد ہوچکی ہے۔
میکسیکوکے بائیں بازو کے منتخب صدر نے درست کہا تھا کہ'' امریکا اپنی سرحد پر دیوار بھلے بنائے، مگر ہمیں ٹیکساس واپس کردے ۔'' امریکا وینزویلا میں مداخلت اس لیے بھی کرنا چاہتا ہے کہ دنیا میں جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وینزویلا میں دنیا کا سب سے بڑا تیل کا ذخیرہ ہے اور سونے کے ذخائر میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ امریکا وینزویلا پر قبضہ کرکے ان ذخائر کا مالک بننا چاہتا ہے ۔
اسپین کے علاقہ کیٹالونیہ کے بانوے فیصد لوگوں نے اسپین کے ساتھ نہ رہنے کے لیے اور خود مختاری کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالے ، اسپین کی حکومت اور میڈریڈ کی سپریم کورٹ نے اس جمہوری فیصلے کو مستردکردیا اور اب وہی اسپین نے وینزویلا کے منتخب صدر کے مقابلے میں حزب اختلاف کے رہنما خوآن گوانڈو خود ساختہ صدر ہونے کا اعلان کر نے والے کو تسلیم کیا ہے ۔
یہی صورتحال فرانس کی ہے۔ یہاں تین ماہ سے پیلی جیکٹ تحریک اپنی عروج پہ ہے، لاکھوں عوام اپنے بنیادی مسائل کے ساتھ ساتھ فرانس کے صدر میکرون کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ عوام کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ فرانس افریقہ سمیت دنیا بھر سے اپنی فوج کو واپس بلائے اور نیٹو سے علیحدگی اختیارکرے ۔ مظاہروں میں اکثر عظیم انارکسٹ رہنما باکونن کی قد آور تصاویر بھی نظرآئیں ۔
فرانس میں صدر میکرون کی عوام میں مقبولیت چوبیس فیصد پر آگئی ہے ، جب کہ یہ مزدور دشمن حکومت وینز ویلا کے منتخب صدرکے مخالف رہنما گوانڈوکو تسلیم کررہی ہے ۔ان کے علاوہ برازیل کی دھاندلی زدہ حکومت جس نے اقتدار میں آتے ہی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے ، نے بھی ما دورو کی مخالف پارٹی کے رہنما کو صدر تسلیم کیا ہے ۔
اسی طرح ہالینڈ ، جرمنی، برطانیہ سمیت نو ملکوں نے گوانڈو کو صدرکی حیثیت سے تسلیم کیا ہے ، جب کہ روس، چین، ترکی، ایران ، شام، شمالی کوریا،کیوبا سمیت جنوبی امریکا کے اکیس ملکوں نے ما دورو سرکارکو جائزحکو مت قرار دیا ہے ۔
جرمنی کی دیوار توڑنے والے میکسیکوکی سرحد پہ دیوار بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، پیلی جیکٹ تحریک نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے،اس کے اثرات دنیا کے اکیس ممالک پر پڑے ہیں ۔ سوڈان میں فوجی آمرالبشیرکی حکومت کے خلاف تحریک چل پڑی ہے ۔ اب تک وہاں ترپن افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
اسپین جبراًکیٹالونیہ پر مسلط ہے ، برطانیہ بریگزٹ میں الجھا ہوا ہے، آئرلینڈ برطانیہ سے الگ ہونے کو پر تول رہا ہے ، امریکا میں آیندہ سوشلسٹ ڈیمو کریٹ برنی سینڈرزصدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں ۔ برطانیہ میں لیبر پارٹی کے سوشلسٹ لیڈر جیمری کوربون آیندہ انتخابات میں جیتنے کے در پہ ہیں ۔ بھارت میں مودی سر کار ابھی سے شکست کی جانب گامزن ہے ۔
اس صورتحال میںمغربی سامراج خصوصاًامریکا وینزویلا کے خلاف جو فوجی بغاوت کر نے کی سازش کی تھی جسے صدر مادورو اور عوام نے ناکام بنا دیا ۔اب امریکا تیل اور سونے پر قبضے کی ہوس میں وینز ویلا میں فوجی مداخلت کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے ، مگر وینزویلا کے بہادر انقلابی عوام اور مادورو اپنی عوامی قوت کا بھرپور مظاہرہ کررہے ہیں۔ ساتھ ساتھ دنیا بھرکے سامراج مخالف، جمہوری اور عوام دوست قوتیں صدر ما دوروکی حکومت کی حمایت کررہے ہیں۔ یہ عالمی سامراج مخالف عوام اور محنت کشوں کی یکجہتی کا برملا اظہار ہے۔
امریکی سامراج کی پہلی بار وینزویلا میں مداخلت کی دھمکی نہیں ہے۔ امریکی دا نشور پرو فیسر نوم چومسکی کے بقول امریکا اب تک بلا واسطہ اور باالواسطہ اٹھاسی ملکوں میں مدا خلت کرچکا ہے، جس کے نتیجے میں ڈھائی کروڑ انسانوں کا قتل ہوا۔
دوسری جانب وینز ویلا کی سامراج مخالف لڑائی آج کی نہیں ہے ۔ یہ لڑائی صدیوں سے لڑی جانے والی لڑائی کا تسلسل ہے ۔ 1522 ء میں قاتل کریسٹوفر کولمبس نے وینزویلا پر قبضہ جمایا ۔ اسپین کا بادشاہ چارلس پنجم نے اسے قبضہ کرنے کے بعد 27 مئی کو جرمنی کی ایک بینکار خاندان کے ہاتھوں وینزویلا کو فروخت کردیا جس کا مالک برتھولو میسس وی ویلسر تھا نے اس ملک کا نام کلائن وینیڈگ رکھ دیا ۔ 13سال بعد 1546میں اسپین کی شاہی خاندان نے اس سے وینزویلا کو وا پس لے لیا۔
جب ویلسرکے خاندان نے اس فیصلے کے خلاف موقف اختیارکیا تو برتھولو میسس کے بڑے بیٹے کو 17مئی1546کو جون ڈی کار ویجل نے پھانسی دے دی ، جسے بادشاہ نے وینزویلا کا گورنر مقررکیا تھا۔بعد ازاں اس گورنر جون ڈی کار ویجل کو مقامی آبادی نے مار ڈالا۔ آج وینز ویلا کی مقامی آبادی سکڑکرکل آبادی کا دو فیصد رہ گئی ہے۔اس کمی کو پرکرنے کے لیے افریقی غلاموں کو لا کر بسایا گیا۔ وینزویلا کی تقریباً چالیس فیصد مقامی قومیں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں، زبان ، زمین اور اپنی پہچان سے محروم ہوگئیں ۔
انھیں ادوار میں بولیویا میں ( 1750-1781) تک ایک بہت بڑی بغاوت ہوئی۔ ٹیوپیک کٹاری جنھوں نے 60000'' آیا مارا '' مقامی آ بادی کو ساتھ لے کر'' لاپاز'' شہر پر قبضہ کیا جو 1781میں ہسپانوی شاہی خاندان کی انتظا می مرکز تھا۔ اس خطے کو چھ ماہ تک اپنے قبضے میں رکھا۔ اس قبضے کے دوران چرچ اور سرکاری عمارتوں کو نیست و نابود کردیا اور یہاں کی بڑی آبادی بھوک سے مرگئی۔ 17اکتوبر1781میں جو سیف گوئن کی سربراہی میں اس قبضے کولیما ( پیرو) اور بیونس آرئس( اب ار جنٹینا) سے ہسپانوی فوج کو لایا گیا اور ٹیوپیک کٹاری کوگرفتارکرلیا گیا۔
اس عظیم بہادر رہنما پر شدید جسمانی تشدد کیا گیا اور پھر 15نومبر 1781ء کو مار دیا گیا ۔ ان کو قتل کرنے سے پہلے ان کے جسم کو چارگھوڑوں کے ساتھ رسی میں مختلف سمتوں سے با ندھا گیا اور جسم کو ٹکڑوں میں چیرا گیا ۔ ہمارے عظیم بزرگ رہنما ٹیو پیک کٹاری آخری سانس میں ہسپانوی قاتلوں اور لٹیروں کو یہ کہتے رہے کہ ''"I may die as one but I will come back in millions '' میں اکیلا مرسکتا ہوں مگر میں لاکھوں میں واپس آئوں گا ''آج ان کی بات درست ثابت ہوگئی کہ بولیویا میں بائیں بازو کی حکومت ہے، جو سیف ریسے گوئن کا نام لینے والا کوئی نہیں۔
یہی صورتحال وینز ویلا کی ہے ۔عوام مادورو کے ساتھ ہیں جب کہ گوانڈو کے پیچھے جو عوام ہیں انھیں امریکی سامراج نے اسی طرح جوڑا ہوا ہے جس طرح پا کستان میں عمران خان کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔ ورنہ عمران خان جرات مندی سے ما دورو کی حمایت کا اعلان کرتے ۔ چونکہ امریکا اب شام اور افغانستان سے زخم خوردہ ہوکر واپس جا رہا ہے اس لیے زخم کو چاٹنے کے لیے وینز ویلا پر نظرگاڑے ہوئے ہے۔ وینزویلا کے عوام لاطینی اور میکسیکن عوام سے مل کر امریکی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے اورکمیونسٹ منزل تک پہنچیں گے۔
میکسیکوکے بائیں بازو کے منتخب صدر نے درست کہا تھا کہ'' امریکا اپنی سرحد پر دیوار بھلے بنائے، مگر ہمیں ٹیکساس واپس کردے ۔'' امریکا وینزویلا میں مداخلت اس لیے بھی کرنا چاہتا ہے کہ دنیا میں جدید تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وینزویلا میں دنیا کا سب سے بڑا تیل کا ذخیرہ ہے اور سونے کے ذخائر میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ امریکا وینزویلا پر قبضہ کرکے ان ذخائر کا مالک بننا چاہتا ہے ۔
اسپین کے علاقہ کیٹالونیہ کے بانوے فیصد لوگوں نے اسپین کے ساتھ نہ رہنے کے لیے اور خود مختاری کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالے ، اسپین کی حکومت اور میڈریڈ کی سپریم کورٹ نے اس جمہوری فیصلے کو مستردکردیا اور اب وہی اسپین نے وینزویلا کے منتخب صدر کے مقابلے میں حزب اختلاف کے رہنما خوآن گوانڈو خود ساختہ صدر ہونے کا اعلان کر نے والے کو تسلیم کیا ہے ۔
یہی صورتحال فرانس کی ہے۔ یہاں تین ماہ سے پیلی جیکٹ تحریک اپنی عروج پہ ہے، لاکھوں عوام اپنے بنیادی مسائل کے ساتھ ساتھ فرانس کے صدر میکرون کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ عوام کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ فرانس افریقہ سمیت دنیا بھر سے اپنی فوج کو واپس بلائے اور نیٹو سے علیحدگی اختیارکرے ۔ مظاہروں میں اکثر عظیم انارکسٹ رہنما باکونن کی قد آور تصاویر بھی نظرآئیں ۔
فرانس میں صدر میکرون کی عوام میں مقبولیت چوبیس فیصد پر آگئی ہے ، جب کہ یہ مزدور دشمن حکومت وینز ویلا کے منتخب صدرکے مخالف رہنما گوانڈوکو تسلیم کررہی ہے ۔ان کے علاوہ برازیل کی دھاندلی زدہ حکومت جس نے اقتدار میں آتے ہی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے ، نے بھی ما دورو کی مخالف پارٹی کے رہنما کو صدر تسلیم کیا ہے ۔
اسی طرح ہالینڈ ، جرمنی، برطانیہ سمیت نو ملکوں نے گوانڈو کو صدرکی حیثیت سے تسلیم کیا ہے ، جب کہ روس، چین، ترکی، ایران ، شام، شمالی کوریا،کیوبا سمیت جنوبی امریکا کے اکیس ملکوں نے ما دورو سرکارکو جائزحکو مت قرار دیا ہے ۔
جرمنی کی دیوار توڑنے والے میکسیکوکی سرحد پہ دیوار بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، پیلی جیکٹ تحریک نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے،اس کے اثرات دنیا کے اکیس ممالک پر پڑے ہیں ۔ سوڈان میں فوجی آمرالبشیرکی حکومت کے خلاف تحریک چل پڑی ہے ۔ اب تک وہاں ترپن افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
اسپین جبراًکیٹالونیہ پر مسلط ہے ، برطانیہ بریگزٹ میں الجھا ہوا ہے، آئرلینڈ برطانیہ سے الگ ہونے کو پر تول رہا ہے ، امریکا میں آیندہ سوشلسٹ ڈیمو کریٹ برنی سینڈرزصدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرچکے ہیں ۔ برطانیہ میں لیبر پارٹی کے سوشلسٹ لیڈر جیمری کوربون آیندہ انتخابات میں جیتنے کے در پہ ہیں ۔ بھارت میں مودی سر کار ابھی سے شکست کی جانب گامزن ہے ۔
اس صورتحال میںمغربی سامراج خصوصاًامریکا وینزویلا کے خلاف جو فوجی بغاوت کر نے کی سازش کی تھی جسے صدر مادورو اور عوام نے ناکام بنا دیا ۔اب امریکا تیل اور سونے پر قبضے کی ہوس میں وینز ویلا میں فوجی مداخلت کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے ، مگر وینزویلا کے بہادر انقلابی عوام اور مادورو اپنی عوامی قوت کا بھرپور مظاہرہ کررہے ہیں۔ ساتھ ساتھ دنیا بھرکے سامراج مخالف، جمہوری اور عوام دوست قوتیں صدر ما دوروکی حکومت کی حمایت کررہے ہیں۔ یہ عالمی سامراج مخالف عوام اور محنت کشوں کی یکجہتی کا برملا اظہار ہے۔
امریکی سامراج کی پہلی بار وینزویلا میں مداخلت کی دھمکی نہیں ہے۔ امریکی دا نشور پرو فیسر نوم چومسکی کے بقول امریکا اب تک بلا واسطہ اور باالواسطہ اٹھاسی ملکوں میں مدا خلت کرچکا ہے، جس کے نتیجے میں ڈھائی کروڑ انسانوں کا قتل ہوا۔
دوسری جانب وینز ویلا کی سامراج مخالف لڑائی آج کی نہیں ہے ۔ یہ لڑائی صدیوں سے لڑی جانے والی لڑائی کا تسلسل ہے ۔ 1522 ء میں قاتل کریسٹوفر کولمبس نے وینزویلا پر قبضہ جمایا ۔ اسپین کا بادشاہ چارلس پنجم نے اسے قبضہ کرنے کے بعد 27 مئی کو جرمنی کی ایک بینکار خاندان کے ہاتھوں وینزویلا کو فروخت کردیا جس کا مالک برتھولو میسس وی ویلسر تھا نے اس ملک کا نام کلائن وینیڈگ رکھ دیا ۔ 13سال بعد 1546میں اسپین کی شاہی خاندان نے اس سے وینزویلا کو وا پس لے لیا۔
جب ویلسرکے خاندان نے اس فیصلے کے خلاف موقف اختیارکیا تو برتھولو میسس کے بڑے بیٹے کو 17مئی1546کو جون ڈی کار ویجل نے پھانسی دے دی ، جسے بادشاہ نے وینزویلا کا گورنر مقررکیا تھا۔بعد ازاں اس گورنر جون ڈی کار ویجل کو مقامی آبادی نے مار ڈالا۔ آج وینز ویلا کی مقامی آبادی سکڑکرکل آبادی کا دو فیصد رہ گئی ہے۔اس کمی کو پرکرنے کے لیے افریقی غلاموں کو لا کر بسایا گیا۔ وینزویلا کی تقریباً چالیس فیصد مقامی قومیں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھیں، زبان ، زمین اور اپنی پہچان سے محروم ہوگئیں ۔
انھیں ادوار میں بولیویا میں ( 1750-1781) تک ایک بہت بڑی بغاوت ہوئی۔ ٹیوپیک کٹاری جنھوں نے 60000'' آیا مارا '' مقامی آ بادی کو ساتھ لے کر'' لاپاز'' شہر پر قبضہ کیا جو 1781میں ہسپانوی شاہی خاندان کی انتظا می مرکز تھا۔ اس خطے کو چھ ماہ تک اپنے قبضے میں رکھا۔ اس قبضے کے دوران چرچ اور سرکاری عمارتوں کو نیست و نابود کردیا اور یہاں کی بڑی آبادی بھوک سے مرگئی۔ 17اکتوبر1781میں جو سیف گوئن کی سربراہی میں اس قبضے کولیما ( پیرو) اور بیونس آرئس( اب ار جنٹینا) سے ہسپانوی فوج کو لایا گیا اور ٹیوپیک کٹاری کوگرفتارکرلیا گیا۔
اس عظیم بہادر رہنما پر شدید جسمانی تشدد کیا گیا اور پھر 15نومبر 1781ء کو مار دیا گیا ۔ ان کو قتل کرنے سے پہلے ان کے جسم کو چارگھوڑوں کے ساتھ رسی میں مختلف سمتوں سے با ندھا گیا اور جسم کو ٹکڑوں میں چیرا گیا ۔ ہمارے عظیم بزرگ رہنما ٹیو پیک کٹاری آخری سانس میں ہسپانوی قاتلوں اور لٹیروں کو یہ کہتے رہے کہ ''"I may die as one but I will come back in millions '' میں اکیلا مرسکتا ہوں مگر میں لاکھوں میں واپس آئوں گا ''آج ان کی بات درست ثابت ہوگئی کہ بولیویا میں بائیں بازو کی حکومت ہے، جو سیف ریسے گوئن کا نام لینے والا کوئی نہیں۔
یہی صورتحال وینز ویلا کی ہے ۔عوام مادورو کے ساتھ ہیں جب کہ گوانڈو کے پیچھے جو عوام ہیں انھیں امریکی سامراج نے اسی طرح جوڑا ہوا ہے جس طرح پا کستان میں عمران خان کے پیچھے لگایا ہوا ہے ۔ ورنہ عمران خان جرات مندی سے ما دورو کی حمایت کا اعلان کرتے ۔ چونکہ امریکا اب شام اور افغانستان سے زخم خوردہ ہوکر واپس جا رہا ہے اس لیے زخم کو چاٹنے کے لیے وینز ویلا پر نظرگاڑے ہوئے ہے۔ وینزویلا کے عوام لاطینی اور میکسیکن عوام سے مل کر امریکی سازشوں کو ناکام بنا دیں گے اورکمیونسٹ منزل تک پہنچیں گے۔