12 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کا اعلان متوقع ہے مشیربرائے تجارت
ولی عہدمحمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر مفاہمت کی 3یادداشتوں پر دستخط ہوں گے،رزاق داؤد
وزیراعظم کے خصوصی مشیربرائے تجارت رزاق داؤد نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے موقع پرسعودی عرب اورپاکستان کے درمیان تیل، قابل تجدید توانائی اور معدنیات سیکٹر میں مفاہمت کی تین یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے جب کہ توقع ہے کہ سعودی عرب 10سے 12ارب ڈالرکی وسط مدتی سرمایہ کاری کا اعلان کرسکتا ہے۔
گزشتہ روزصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے مشیر تجارت نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ اس دورے کے دوران پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر 3ارب ڈالرکے تیل کی فراہمی پر بھی معاہدہ طے پائے گا۔
رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کو 2بلین ڈالر مالیت کے ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس کی نجکاری میں حصہ لینے کی بھی پیشکش کریگا، اگرچہ سعودی عرب ان یونٹس کی خریداری میں پہلے ہی اپنی دلچسپی کا اظہار کرچکا ہے۔
مشیرتجارت نے سعودی عرب کی متوقع سرمایہ کاری کا حتمی حجم بتاتے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ آئل ریفائنری کی فزیبلٹی رپورٹ سے دوست ملک کی متوقع سرمایہ کاری کے حجم کا تعین کیا جا سکتا ہے، انھوں نے کہاکہ سعودی عرب کی طرف سے وسط مدتی سرمایہ کاری 10 سے 12 بلین ڈالر ہوسکتی ہے۔
رزاق داؤد نے کہا کہ آئل ریفائنری کی فزیبلٹی رپورٹ کا مطالعہ کرنے میں 15 سے 18ماہ درکار ہیں، انھوں نے کہا کہ آئل ریفائنری کی تعمیر پر 5 ارب سے 6ارب ڈالر کی لاگت آئے گی، لیکن اگر سعودی عرب پیٹروکیمیکل کمپلیکس کی تعمیر کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ لاگت بڑھ کر10ارب ڈالر ہوجائیگی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے اس معاملے پر گفتگو نہیں کی کہ آئل ریفائنری سی پیک کا حصہ ہوگی یانہیں۔ سعودی عرب یہاں سے دنیا کے کسی بھی خطے میں تیل بھیج سکتا ہے اوراس پر پاکستان کوکوئی اعتراض نہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آئل ریفائنری عالمی مسابقت کے تقاضے پورے کرے اور اسے حکومت کے تعاون کی ضرورت نہ ہو۔
سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے اس موقع پرکہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران حکومتی سطح پر2ارب ڈالر کے قابل تجدید توانائی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری پر دستخط کیے جائیں گے۔ تیسرا معاہدہ معدنی ترقی کی یادداشتوں پردستخط سے متعلق ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بورڈ معدنیات سیکٹرمیں ڈیل سے قبل تمام چاروں صوبوں سے اس معاملے پراجازت لے چکا ہے۔
مطابق وزارت صنعت وپیداوارمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رزاق داؤد نے کہاکہ ملکی برآمدات میںاضافے کوغیرتسلی بخش قرار دیا، جنو ری میںبرآمدات میں 4فیصد اضافے سے مطمئن نہیں، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں موجود تھا، بجلی گیس کے نرخ بڑھانے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔ درآمدات میں 2ارب ڈالرکی کمی آئی، امپورٹ میں کمی کی ہماری پالیسی درست سمت میں گامزن ہے، جوآرڈی غیرضروری اشیا پر لگائی اسکا اثر ہوا ہے، فرنس آئل کی پابندی کا فائدہ ہوا، آئندہ پانچ ماہ میں بھی بہتر رزلٹ آئیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف کی پوزیشن میں مثبت تبدیلی آئی ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے قریب آگئے ہیں جوایک اچھا معاہدہ ہوگا، حکومت نہ توکسی کوڈیل دے رہی ہے اور نہ ہی ڈھیل دیگی اور یہ بات لبنانی وزیراعظم سعد حریری کوبھی بتا دی ہے۔
پشاور میں خیبر پختونخوا چیمبرآف کامرس کے دورے کے موقع پر خطاب اورمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیںکیا گیا، دبئی میں آئی ایم ایف کے وفد کیساتھ صرف ملکی معاشی صورتحال پر بات ہوئی ہے جب بھی معاہدہ ہوا عوام کے سامنے لائیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی معیشت کیلیے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ پاکستان کے آنے والے ممکنہ معاہدے کو آخری معاہدہ بنایا جائے اوراسکے بعد ہمیں آئی ایم ایف کی کبھی بھی ضرورت نہ پڑے ۔
اسد عمر نے کہاکہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے اعدادو شمارکے فرق میں کمی آئی، آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، ان سے اچھا معاہدہ ہوگا اور لگتا ہے کہ معاہدے کے قریب آگئے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کوآخری بنائیں۔ آئی ایم ایف سے پاکستان کی معیشت کیلیے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا، وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ روزصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے مشیر تجارت نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ اس دورے کے دوران پاکستان کو موخر ادائیگیوں پر 3ارب ڈالرکے تیل کی فراہمی پر بھی معاہدہ طے پائے گا۔
رزاق داؤد کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب کو 2بلین ڈالر مالیت کے ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹس کی نجکاری میں حصہ لینے کی بھی پیشکش کریگا، اگرچہ سعودی عرب ان یونٹس کی خریداری میں پہلے ہی اپنی دلچسپی کا اظہار کرچکا ہے۔
مشیرتجارت نے سعودی عرب کی متوقع سرمایہ کاری کا حتمی حجم بتاتے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ آئل ریفائنری کی فزیبلٹی رپورٹ سے دوست ملک کی متوقع سرمایہ کاری کے حجم کا تعین کیا جا سکتا ہے، انھوں نے کہاکہ سعودی عرب کی طرف سے وسط مدتی سرمایہ کاری 10 سے 12 بلین ڈالر ہوسکتی ہے۔
رزاق داؤد نے کہا کہ آئل ریفائنری کی فزیبلٹی رپورٹ کا مطالعہ کرنے میں 15 سے 18ماہ درکار ہیں، انھوں نے کہا کہ آئل ریفائنری کی تعمیر پر 5 ارب سے 6ارب ڈالر کی لاگت آئے گی، لیکن اگر سعودی عرب پیٹروکیمیکل کمپلیکس کی تعمیر کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ لاگت بڑھ کر10ارب ڈالر ہوجائیگی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان سے اس معاملے پر گفتگو نہیں کی کہ آئل ریفائنری سی پیک کا حصہ ہوگی یانہیں۔ سعودی عرب یہاں سے دنیا کے کسی بھی خطے میں تیل بھیج سکتا ہے اوراس پر پاکستان کوکوئی اعتراض نہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ آئل ریفائنری عالمی مسابقت کے تقاضے پورے کرے اور اسے حکومت کے تعاون کی ضرورت نہ ہو۔
سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین ہارون شریف نے اس موقع پرکہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران حکومتی سطح پر2ارب ڈالر کے قابل تجدید توانائی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری پر دستخط کیے جائیں گے۔ تیسرا معاہدہ معدنی ترقی کی یادداشتوں پردستخط سے متعلق ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ بورڈ معدنیات سیکٹرمیں ڈیل سے قبل تمام چاروں صوبوں سے اس معاملے پراجازت لے چکا ہے۔
مطابق وزارت صنعت وپیداوارمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رزاق داؤد نے کہاکہ ملکی برآمدات میںاضافے کوغیرتسلی بخش قرار دیا، جنو ری میںبرآمدات میں 4فیصد اضافے سے مطمئن نہیں، آئی ایم ایف سے مذاکرات میں موجود تھا، بجلی گیس کے نرخ بڑھانے کی کوئی شرط نہیں رکھی گئی۔ درآمدات میں 2ارب ڈالرکی کمی آئی، امپورٹ میں کمی کی ہماری پالیسی درست سمت میں گامزن ہے، جوآرڈی غیرضروری اشیا پر لگائی اسکا اثر ہوا ہے، فرنس آئل کی پابندی کا فائدہ ہوا، آئندہ پانچ ماہ میں بھی بہتر رزلٹ آئیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان کے حوالے سے آئی ایم ایف کی پوزیشن میں مثبت تبدیلی آئی ہے، ہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے قریب آگئے ہیں جوایک اچھا معاہدہ ہوگا، حکومت نہ توکسی کوڈیل دے رہی ہے اور نہ ہی ڈھیل دیگی اور یہ بات لبنانی وزیراعظم سعد حریری کوبھی بتا دی ہے۔
پشاور میں خیبر پختونخوا چیمبرآف کامرس کے دورے کے موقع پر خطاب اورمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیںکیا گیا، دبئی میں آئی ایم ایف کے وفد کیساتھ صرف ملکی معاشی صورتحال پر بات ہوئی ہے جب بھی معاہدہ ہوا عوام کے سامنے لائیں گے۔
خبر ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی معیشت کیلیے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا ہے تاہم ضرورت اس بات کی ہے کہ آئی ایم ایف کیساتھ پاکستان کے آنے والے ممکنہ معاہدے کو آخری معاہدہ بنایا جائے اوراسکے بعد ہمیں آئی ایم ایف کی کبھی بھی ضرورت نہ پڑے ۔
اسد عمر نے کہاکہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے اعدادو شمارکے فرق میں کمی آئی، آئی ایم ایف نے اپنی پوزیشن بدلی ہے، ان سے اچھا معاہدہ ہوگا اور لگتا ہے کہ معاہدے کے قریب آگئے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ اس معاہدے کوآخری بنائیں۔ آئی ایم ایف سے پاکستان کی معیشت کیلیے اقدامات پر اتفاق رائے ہوا، وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے پر دستخط کرنا چاہتے ہیں۔