الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو متنازع بنادیا گیا سینیٹر طارق عظیم
ون یونٹ کو فروغ دینے والی روش جنم لے رہی ہے، رضا ربانی،پی پی نے خودکو چھوٹا کر لیا، ابصارعالم
ISLAMABAD:
ن لیگ کے رہنما سینیٹر طارق عظیم نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن ایک نان ایشو معاملہ تھا جس کوایشو بنادیا گیا ہے ان کا پروگرام تھا کہ الیکشن کمیشن اورسپریم کورٹ کو متنازع بنایا جائے اور وہ انھوں نے بنادیا ہے۔
ایکسپریس نیو زکے پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ اپوزیشن والے یہ چاہتے تھے کہ کسی طرح سے متفقہ امیدوار کو ووٹ دیے جائیں لیکن ایسا بہت مشکل تھا کیونکہ سندھ میں 22 کے قریب پیپلزپارٹی کے امیدوار رضاربانی کو ووٹ دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کے پاس نمبرنہیں ہونے تھے۔عدالت نے عجلت میں فیصلہ نہیں دیا۔آئین کے مطابق ایک طے شدہ وقت کے مطابق صدارتی الیکشن کرانے ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہاکہ سندھ میں اگر پیپلزپارٹی کے 22 لوگ پریشرگروپ بنارہے ہیں توپھر یہ طے ہے کہ کل سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں ہوگی یہ باتیں صرف افواہ ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں۔ون یونٹ کوفروغ دینے والی پرانی روش دوبارہ جنم لے رہی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما عمران اسمٰعیل نے کہاکہ عدالت کاجھکائو ن لیگ کی طرف ہے،عدالت کا یہ فیصلہ اس جھکائو کا واضع ثبوت ہے جب الیکشن کمشن کا قیام ہورہا تھا تو واحد پی ٹی آئی تھی جس کا موقف تھا کہ الیکشن کمشن ایسا نہیں ہونا چاہیے جو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی ملی بھگت کا نتیجہ ہو۔ تجزیہ کارابصارعالم نے کہاکہ صدارتی الیکشن کی تاریخ میں تبدیلی سے ن لیگ کو فائدہ نہیں نقصان ہی ہوا ہے ۔ پی پی پی پرافسوس ہے کہ صدر ان کا ، سندھ میں حکومت ان کی، سینیٹ کا چیرمین ان کا پھر بھی صدارتی الیکشن کے بائیکاٹ سے خود کو چھوٹا کرلیا ہے۔کیا بینظیر بھٹو کی شہادت سے بڑا واقعہ ہوگیا ہے کہ الیکشن کی گیم سے باہر نکل گئے ہیں۔پیپلزپارٹی کوقانونی جنگ لڑنی چاہیے تھی وہ تو لڑی نہیں اورمیڈیا کے ذریعے شورمچا دیا ہے۔
ن لیگ کے رہنما سینیٹر طارق عظیم نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن ایک نان ایشو معاملہ تھا جس کوایشو بنادیا گیا ہے ان کا پروگرام تھا کہ الیکشن کمیشن اورسپریم کورٹ کو متنازع بنایا جائے اور وہ انھوں نے بنادیا ہے۔
ایکسپریس نیو زکے پروگرام لائیو ود طلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ اپوزیشن والے یہ چاہتے تھے کہ کسی طرح سے متفقہ امیدوار کو ووٹ دیے جائیں لیکن ایسا بہت مشکل تھا کیونکہ سندھ میں 22 کے قریب پیپلزپارٹی کے امیدوار رضاربانی کو ووٹ دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کے پاس نمبرنہیں ہونے تھے۔عدالت نے عجلت میں فیصلہ نہیں دیا۔آئین کے مطابق ایک طے شدہ وقت کے مطابق صدارتی الیکشن کرانے ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہاکہ سندھ میں اگر پیپلزپارٹی کے 22 لوگ پریشرگروپ بنارہے ہیں توپھر یہ طے ہے کہ کل سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت نہیں ہوگی یہ باتیں صرف افواہ ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں۔ون یونٹ کوفروغ دینے والی پرانی روش دوبارہ جنم لے رہی ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما عمران اسمٰعیل نے کہاکہ عدالت کاجھکائو ن لیگ کی طرف ہے،عدالت کا یہ فیصلہ اس جھکائو کا واضع ثبوت ہے جب الیکشن کمشن کا قیام ہورہا تھا تو واحد پی ٹی آئی تھی جس کا موقف تھا کہ الیکشن کمشن ایسا نہیں ہونا چاہیے جو ن لیگ اور پیپلزپارٹی کی ملی بھگت کا نتیجہ ہو۔ تجزیہ کارابصارعالم نے کہاکہ صدارتی الیکشن کی تاریخ میں تبدیلی سے ن لیگ کو فائدہ نہیں نقصان ہی ہوا ہے ۔ پی پی پی پرافسوس ہے کہ صدر ان کا ، سندھ میں حکومت ان کی، سینیٹ کا چیرمین ان کا پھر بھی صدارتی الیکشن کے بائیکاٹ سے خود کو چھوٹا کرلیا ہے۔کیا بینظیر بھٹو کی شہادت سے بڑا واقعہ ہوگیا ہے کہ الیکشن کی گیم سے باہر نکل گئے ہیں۔پیپلزپارٹی کوقانونی جنگ لڑنی چاہیے تھی وہ تو لڑی نہیں اورمیڈیا کے ذریعے شورمچا دیا ہے۔