مصر میں اخوان المسلمون کے حامیوں اورفوج میں جھڑپیں 120 افراد ہلاک ہزاروں زخمی
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کے معزول صدر مرسی کی باقاعدہ گرفتاری پر اخوان المسلمین کی کال پر لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج کا سلسلہ اس وقت پرتشدد صورت اختیار کرگیا جب فوج نے گزشتہ ایک ماہ سے ''مسجد ربا الاداویہ'' کے باہر دھرنے میں بیٹھے افراد کو اٹھانے کی کوشش کی، مظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے مصری فوج کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں اخوان المسلمون کے 100 سے زائد حامی ہلاک جب کہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو مسجد ہی کے قریب ایک عارضی اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ جبکہ شہر کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
مصر کے دوسرے بڑے شہر اسکندریہ میں بھی برطرف صدر محمد مرسی اور ان کے مخالفین میں جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کم ازکم 20 افراد ہلاک جب کہ 100 کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔
واضح رہے کہ 3 جون کو فوج کی جانب سے اقتدار سے الگ کیے جانے کے بعد سابق صدر محمد مُرسی کو گزشتہ روز باقاعدہ طور حراست میں لے لیا گیاتھا۔ ان پر 2011 کے سیاسی انقلاب کے دوران پولیس اہلکاروں کے قتل اور جیل توڑنے میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی اعانت کا الزام عائد کیا گیا ہے، محمد مرسی کو باضابطہ طور پر حراست میں لئے جانے کے بعد پرتشدد واقعات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔