کراچی ٹیکسی ڈرائیور قتل کیسعینی شاہد نے چاروں رینجرز اہلکاروں کو شناخت کرلیا
میں نے لانس نائیک غلام رسول کو ٹیکسی ڈرائیور پر فائرنگ کرتے ہو ئے دیکھا، عینی شاہد کا عدالت میں بیان
لاہور:
ٹیکسی ڈرائیور کیس میں عینی شاہد نے فائرنگ کے واقعے میں ملوث چاروں رینجرز اہلکاروں شناخت کرلیا جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو 31 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
ٹیکسی ڈرائیور قتل کیس میں گرفتار چار رینجرز اہلکاروں کو جوڈیشیل مجسٹریٹ ارم جہانگیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں شناختی پریڈ کے دوران صابر نامی عینی شاہد نے لانس نائیک غلام رسول سمیت چاروں ملزمان کو شناخت کرلیا۔ جس کے بعد صابر نے عدالت کے سامنے دیئے گئے بیان میں کہا کہ واقعے کی جگہ کے قریب اس کی پنکچر کی دکان ہے، فائرنگ کے وقت وہ وہاں موجود تھااور اس نے لانس نائیک غلام رسول کو ٹیکسی ڈرائیورپرفائرنگ کرتے ہو ئے دیکھا۔
بیان ریکارڈ کرانے کے بعد پولیس نے موقف اختیار کیا کہ چاروں ملزمان سے ان کی تفتیش مکمل ہوگئی ہے جس پر عدالت نے ملزمان کو 31 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ، مقدمے کی سماعت کے بعد کیس کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر نواز بروہی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات عائد کرنے یا کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقلی کے لئے سپریم کورٹ کا کوئی حکم نہیں ملا البتہ دہشت گردی کی دفعہ لگانے کے لئے شہادتیں جمع کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جولائی کو ٹیکسی ڈرائیور مرید عباس عرف مراد علی افطار سے کچھ دیرقبل اپنے بچے کی دوائی لینے نکلا تھا تاہم رینجرز اہلکاروں نے ٹیکسی نہ روکنے پر اسے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا ، سپریم کورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔
ٹیکسی ڈرائیور کیس میں عینی شاہد نے فائرنگ کے واقعے میں ملوث چاروں رینجرز اہلکاروں شناخت کرلیا جس کے بعد عدالت نے ملزمان کو 31 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔
ٹیکسی ڈرائیور قتل کیس میں گرفتار چار رینجرز اہلکاروں کو جوڈیشیل مجسٹریٹ ارم جہانگیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ جہاں شناختی پریڈ کے دوران صابر نامی عینی شاہد نے لانس نائیک غلام رسول سمیت چاروں ملزمان کو شناخت کرلیا۔ جس کے بعد صابر نے عدالت کے سامنے دیئے گئے بیان میں کہا کہ واقعے کی جگہ کے قریب اس کی پنکچر کی دکان ہے، فائرنگ کے وقت وہ وہاں موجود تھااور اس نے لانس نائیک غلام رسول کو ٹیکسی ڈرائیورپرفائرنگ کرتے ہو ئے دیکھا۔
بیان ریکارڈ کرانے کے بعد پولیس نے موقف اختیار کیا کہ چاروں ملزمان سے ان کی تفتیش مکمل ہوگئی ہے جس پر عدالت نے ملزمان کو 31 جولائی تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ، مقدمے کی سماعت کے بعد کیس کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر نواز بروہی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ملزمان کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات عائد کرنے یا کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقلی کے لئے سپریم کورٹ کا کوئی حکم نہیں ملا البتہ دہشت گردی کی دفعہ لگانے کے لئے شہادتیں جمع کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جولائی کو ٹیکسی ڈرائیور مرید عباس عرف مراد علی افطار سے کچھ دیرقبل اپنے بچے کی دوائی لینے نکلا تھا تاہم رینجرز اہلکاروں نے ٹیکسی نہ روکنے پر اسے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا ، سپریم کورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمے کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم بھی دے رکھا ہے۔