نئے اسلام آباد ایئر پورٹ کی تعمیر میں تاخیر پر تاجروں کو تشویش
دسمبر2011 میں مکمل ہونا تھا، تاخیر سے لاگت 35 ارب سے بڑھ کر73 ارب روپے ہو گئی
تاجر برادری نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں فتح جنگ میں نئے تعمیر ہونے والے اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں غیر ضروری تاخیر پر تشویش کا اظہا کیا اور وزیراعظم سے اپیل کی کہ وہ اس کو جلد ازجلد مکمل کرانے کے احکام جاری کریں۔
صدر آئی سی سی آئی ظفر بختاوری کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں انھوں نے کہا کہ2007 میں شروع کیے گئے نئے ایئرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے کو دسمبر 2011 میں مکمل ہونا تھا لیکن کافی عرضہ گزر جانے کے باوجود اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا گیا جس سے اب اس منصوبے کی لاگت 35 ارب روپے سے بڑھ کر 73 ارب روپے ہو گئی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ منصوبے کو بروقت نہ مکمل کرکے ٹیکس دہندگان کا پیسہ کس طرح ضائع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے دارلحکومت کا ایئرپورٹ اس ملک کا چہرہ ظاہر کرتا ہے اور ملک کے امیج کو بہتر بنانے یا بگاڑنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا سلام آباد میں نئے ایئرپورٹ کی جلد تکمیل سے نہ صرف بیرونی دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہو گا بلکہ اس سے اس علاقے کی تجارت، برآمدات اور معاشی سرگرمیوں کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔
صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ موجودہ دور میں اقتصادی تقاضوں کو پورا کرنے، مسافروں کوسہولت دینے اور کارگو ٹریفک کے لیے جدیدسہولتوں سے لیس ایئرپورٹ اشد ضروری ہے لیکن اسلام آباد کے موجودہ ایئرپورٹ میں جدید سہولتوں کا فقدان ہے جس سے مقامی اور غیرملکی تاجروں اور صنعت کاروں کو بھی مشکلات کا سامنا کر پڑرہا ہے لہٰذا نئے ایئرپورٹ کو جلد تعمیر کیا جائے تاکہ عوام اور تاجروں کو بہتر سفری سہولتیں میسر ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی چکری کے نزدیک ایک صنعتی اسٹیٹ تعمیر کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے جو نئے ایئرپورٹ کے بالکل قریب ہے اور کہا کہ نئے ایئرپورٹ کی تعمیر سے علاقے میں سرمایہ کاری اور صنعتی سرگرمیوں کو ترقی ملے گی کیونکہ صنعت کار زیادہ تر ایئرپورٹس کے قریب صنعتیں لگانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ظفر بختاوری نے کہا کہ کراچی اور لاہور میں عالمی معیار کے ایئرپورٹس کی تعمیرمیاں نواز شریف کی دوراندیشی کا نتیجہ ہیں لہذا انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اب نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کی جلد تکمیل کے لیے ضروری احکام جاری فرمائیں جس سے نہ صرف وفاقی دارلحکومت کا امیج بہتر ہوگا بلکہ اس سے خطے میں تجارت، کاروبار، برآمدات اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہوگی جبکہ عالمی معیار کے ایئرپورٹ کی تعمیر سے پاکستان میں سیاحت کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔
صدر آئی سی سی آئی ظفر بختاوری کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں انھوں نے کہا کہ2007 میں شروع کیے گئے نئے ایئرپورٹ کی تعمیر کے منصوبے کو دسمبر 2011 میں مکمل ہونا تھا لیکن کافی عرضہ گزر جانے کے باوجود اس منصوبے کو مکمل نہیں کیا گیا جس سے اب اس منصوبے کی لاگت 35 ارب روپے سے بڑھ کر 73 ارب روپے ہو گئی ہے جس سے ظاہر ہو رہا ہے کہ منصوبے کو بروقت نہ مکمل کرکے ٹیکس دہندگان کا پیسہ کس طرح ضائع کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے دارلحکومت کا ایئرپورٹ اس ملک کا چہرہ ظاہر کرتا ہے اور ملک کے امیج کو بہتر بنانے یا بگاڑنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ا سلام آباد میں نئے ایئرپورٹ کی جلد تکمیل سے نہ صرف بیرونی دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہو گا بلکہ اس سے اس علاقے کی تجارت، برآمدات اور معاشی سرگرمیوں کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔
صدر آئی سی سی آئی نے کہا کہ موجودہ دور میں اقتصادی تقاضوں کو پورا کرنے، مسافروں کوسہولت دینے اور کارگو ٹریفک کے لیے جدیدسہولتوں سے لیس ایئرپورٹ اشد ضروری ہے لیکن اسلام آباد کے موجودہ ایئرپورٹ میں جدید سہولتوں کا فقدان ہے جس سے مقامی اور غیرملکی تاجروں اور صنعت کاروں کو بھی مشکلات کا سامنا کر پڑرہا ہے لہٰذا نئے ایئرپورٹ کو جلد تعمیر کیا جائے تاکہ عوام اور تاجروں کو بہتر سفری سہولتیں میسر ہو سکیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی سی سی آئی چکری کے نزدیک ایک صنعتی اسٹیٹ تعمیر کرنے کے لیے کوشش کر رہا ہے جو نئے ایئرپورٹ کے بالکل قریب ہے اور کہا کہ نئے ایئرپورٹ کی تعمیر سے علاقے میں سرمایہ کاری اور صنعتی سرگرمیوں کو ترقی ملے گی کیونکہ صنعت کار زیادہ تر ایئرپورٹس کے قریب صنعتیں لگانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ظفر بختاوری نے کہا کہ کراچی اور لاہور میں عالمی معیار کے ایئرپورٹس کی تعمیرمیاں نواز شریف کی دوراندیشی کا نتیجہ ہیں لہذا انہوں نے وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ اب نئے اسلام آباد ایئرپورٹ کی جلد تکمیل کے لیے ضروری احکام جاری فرمائیں جس سے نہ صرف وفاقی دارلحکومت کا امیج بہتر ہوگا بلکہ اس سے خطے میں تجارت، کاروبار، برآمدات اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی پیدا ہوگی جبکہ عالمی معیار کے ایئرپورٹ کی تعمیر سے پاکستان میں سیاحت کو بھی بہتر فروغ ملے گا۔