رمضان کے دوران بھی بھتہ خور سرگرم پولیس خاموش تماشائی
5 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کی پرچیاں اور ایس ایم ایس آرہے ہیں، تاجر
رمضان کے دوران بھتہ خوری کا عفریت بھی سر اٹھانے لگا ، بھتہ خوروں نے بھی اپنی سرگرمیاں تیزکردیں اورمارکیٹوں میں بھتے کی پرچیاں بھیج دی ہیں۔
مختلف مارکیٹوں کے تاجروں نے بتایا کہ انھیں 5 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کی پرچیاں اور موبائل فون پر ایس ایم ایس موصول ہوئے ہیں،بھتہ وصول کرنے میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ کالعدم تنظیمیں بھی شامل ہیں، نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رمضان کے دوران معاشی حب کراچی میں بھتہ خوری کا عفریت بھی سر اٹھانے لگا، ماہ صیام کے دوران بھتہ خوروں نے بھی اپنی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے تاجروں کوبھتے کی پرچیاں بھیج دیں، کھارادر اور میٹھادر کے مختلف تاجروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ انھیں رمضان کے دوران 5 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کی پرچیاں ملی ہیں،بعض بڑے تاجروں کو ایک لاکھ روپے سے بھی زائد رقم دینے کا کہا گیا ہے۔
بھتہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی بھی دھمکیاں دی گئیں، ان کے بچوں اور اہل خانہ کو اغوا کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، تاجروں نے بتایا کہ بھتہ وصول کرنے میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے کارندے بھی شامل ہیں ،تاجروں کا کہنا ہے کہ بعض بھتہ خور انھیں بذریعہ ایس ایم ایس بھی بھتہ طلب کرتے ہیں، شہر کی دیگر مارکیٹوں کے تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ان کے لیے کاروبار کرنا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے، بہت سے تاجر ایسے ہیں جو پولیس یا کسی دوسرے تاجر کو بتائے بغیر بھی خاموشی سے بھتہ خوروں کو ماہانہ بنیادوں پر رقم دے رہے ہیں ، تاجروں نے کہا کہ ویسے ہی مندی کی صورتحال ہے، کاریگروں کی اجرت ، دکان اور کارخانے کے اخراجات سمیت دیگر اخراجات پورا کرنا بھی مشکل ترین ہوتا جارہا ہے جبکہ رہی سہی کسر بھتہ خوروں نے پوری کردی ہے۔
کاروبار میں نقصان اور دیگر عوامل کی بنیاد پر ان کی کمر ٹوٹ گئی ہے ، متعدد چھوٹے تاجروں کے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے اور انھیں اپنے روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے، تاجروں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں متعدد مرتبہ پولیس اور دیگر حکام سے بھی رابطے کیے گئے لیکن تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں ، تاجروں نے آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں اور ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے انھیں بھتہ خوروں سے نجات دلائیں تاکہ وہ پرسکون ماحول میں اپنا کاروبار کرسکیں اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔
مختلف مارکیٹوں کے تاجروں نے بتایا کہ انھیں 5 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کی پرچیاں اور موبائل فون پر ایس ایم ایس موصول ہوئے ہیں،بھتہ وصول کرنے میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ کالعدم تنظیمیں بھی شامل ہیں، نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق رمضان کے دوران معاشی حب کراچی میں بھتہ خوری کا عفریت بھی سر اٹھانے لگا، ماہ صیام کے دوران بھتہ خوروں نے بھی اپنی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے تاجروں کوبھتے کی پرچیاں بھیج دیں، کھارادر اور میٹھادر کے مختلف تاجروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس کو بتایا کہ انھیں رمضان کے دوران 5 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کی پرچیاں ملی ہیں،بعض بڑے تاجروں کو ایک لاکھ روپے سے بھی زائد رقم دینے کا کہا گیا ہے۔
بھتہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی بھی دھمکیاں دی گئیں، ان کے بچوں اور اہل خانہ کو اغوا کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، تاجروں نے بتایا کہ بھتہ وصول کرنے میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے کارندے بھی شامل ہیں ،تاجروں کا کہنا ہے کہ بعض بھتہ خور انھیں بذریعہ ایس ایم ایس بھی بھتہ طلب کرتے ہیں، شہر کی دیگر مارکیٹوں کے تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ان کے لیے کاروبار کرنا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے، بہت سے تاجر ایسے ہیں جو پولیس یا کسی دوسرے تاجر کو بتائے بغیر بھی خاموشی سے بھتہ خوروں کو ماہانہ بنیادوں پر رقم دے رہے ہیں ، تاجروں نے کہا کہ ویسے ہی مندی کی صورتحال ہے، کاریگروں کی اجرت ، دکان اور کارخانے کے اخراجات سمیت دیگر اخراجات پورا کرنا بھی مشکل ترین ہوتا جارہا ہے جبکہ رہی سہی کسر بھتہ خوروں نے پوری کردی ہے۔
کاروبار میں نقصان اور دیگر عوامل کی بنیاد پر ان کی کمر ٹوٹ گئی ہے ، متعدد چھوٹے تاجروں کے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے اور انھیں اپنے روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے میں بھی دشواریوں کا سامنا ہے، تاجروں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں متعدد مرتبہ پولیس اور دیگر حکام سے بھی رابطے کیے گئے لیکن تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئیں ، تاجروں نے آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور دیگر حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھتہ خوری کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کریں اور ٹھوس اقدامات کرتے ہوئے انھیں بھتہ خوروں سے نجات دلائیں تاکہ وہ پرسکون ماحول میں اپنا کاروبار کرسکیں اور اپنے بچوں کا پیٹ پال سکیں۔