اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے کامیاب لاہور قلندرز ناکام ترین ٹیم
اب تک اس ایونٹ میں اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے کامیاب سائیڈ ثابت ہوئی جبکہ لاہور قلندرز کے ہاتھ ہر بار مایوسی ہی آئی۔
پاکستان سپر لیگ کا چوتھا ایڈیشن شروع ہونے جارہا ہے، اب تک اس ایونٹ میں اسلام آباد یونائیٹڈ سب سے کامیاب سائیڈ ثابت ہوئی جبکہ لاہور قلندرز کے ہاتھ ہر بار مایوسی ہی آئی۔ پاکستان سپر لیگ کی باضابطہ لانچنگ ستمبر 2015 میں ہوئی، ابتدائی 2ایڈیشنز میں پانچ ٹیمیں شریک ہوئیں جبکہ تیسرے ایڈیشن میں چھٹی سائیڈ کا اضافہ ہوا۔
2016کے پہلے ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، لاہور قلندرز، پشاور زلمی اورکوئٹہ گلیڈی ایٹرز میدان میں اترے، اسلام آباد کی قیادت مصباح الحق کے تجربہ کار ہاتھوں میں تھی، کراچی کی کمانڈ شروع میں شعیب ملک نے تھامی مگر آخر میں انھوں نے روی بوپاراکی تنقید پر قیادت چھوڑ دی۔ لاہور قلندرز نے اظہر علی کو کپتان بنایا۔ پشاور زلمی کے کپتان شاہد آفریدی تھے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی باگ ڈور سرفراز احمد کے ہاتھوں میں تھی۔
لیگ اسٹیج کے اختتام پر پشاورزلمی 8 میں سے 6 میچز جیت کر سرفہرست تھی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی اتنی ہی فتوحات حاصل کیں مگر رن ریٹ کم ہونے کی وجہ سے دوسرے نمبر پر اختتام کرنا پڑا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ 4 فتوحات کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کو صرف 2، 2 فتوحات حاصل ہوئیں مگر کراچی کی ٹیم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے پلے آف کھیلنے میں کامیاب رہی۔
کوالیفائر ون میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو سنسنی خیز مقابلے میں ایک رن سے شکست دی۔ الیمنیٹر میں کراچی کنگز کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھوں 9 وکٹ سے مات ہوئی۔ دوسرے کوالیفائر میں اسلام آباد نے پہلے کوالیفائر کی شکست خوردہ پشاورزلمی کو 50 رنز سے زیر کرکے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مدمقابل جگہ بنائی،پھر فیصلہ کن معرکے میں 6 وکٹ سے فتح پاکر پی ایس ایل کی پہلی چیمپئن سائیڈ ہونے کا اعزاز حاصل کیا، 51 بالز پر 73 رنز بنانے والے ڈیوائن اسمتھ ٹرافی میچ کے ہیرو تھے۔
2017 میں کھیلا گیا پی ایس ایل کا دوسرا ایڈیشن دو لحاظ سے نمایاں رہا، ایک تو آغاز میں ہی فکسنگ نے اسے آلودہ کیا اور دوسرا آخر میں فائنل کے لاہور میں انعقاد سے ٹورنامنٹ کی پاکستان آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ ٹیمیں وہی پانچ گزشتہ ایونٹ والی ہی تھیں تاہم کچھ کے کپتان بدل گئے، اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت بدستور مصباح الحق کے ہاتھوں میں رہی، پشاور زلمی نے شاہد آفریدی کی جگہ ڈیرن سیمی کو کپتان بنایا، لاہور قلندرز نے اس بار قیادت برینڈن میک کولم کو سونپی، کراچی کنگز کے کپتان کمار سنگاکارا بنے جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سرفراز احمد پر اعتماد برقرار رکھا۔
دوسرے سیزن میں پہلے میچ کے بعد ہی فکسنگ کے زوردار دھماکے نے پورے ایونٹ اور شائقین کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔ پی سی بی نے فوری طور پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کیا، پھر انگلینڈ میں موجود ناصر جمشید کو ماسٹر مائنڈ قرار دے کر معطل کیا گیا، مارچ میں محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور مئی میں محمد نواز بھی اسی کیس میں مختلف سزاؤں کی زد میں آئے۔
لیگ مرحلے کے اختتام پر پلے آف میں شامل ہونے والی چاروں ٹیموں نے اپنے 8، 8 میچز میں سے آدھے یعنی چار،چار ہی جیتے جبکہ لاہور قلندرز کی ٹیم 3 فتوحات کی وجہ سے اس بار بھی آخری نمبر پر رہی، رن ریٹ کی بنیاد پر پشاور زلمی ٹاپ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز دوسرے، کراچی کنگز تیسرے اور اسلام آباد یونائیٹڈ چوتھے نمبر پر رہی۔
اس بار بھی کوالیفائر ون میں پشاور زلمی کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہاتھوں ایک ہی رن سے شکست ہوئی، فاتح سائیڈ فائنل میں گئی، الیمنیٹر میں کراچی کنگز نے دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کو 44 رنز سے مات دی۔ دوسرے کوالیفائر میں پشاور نے کراچی کو 24 رنز سے شکست دی۔ فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اہم غیرملکی پلیئرز نے پاکستان آنے سے انکار کیا جس سے وہ کافی کمزور ہوگئی، پشاورزلمی اپنے تمام اہم انٹرنیشنل اسٹار کے ساتھ جلوہ گرہوئی اور 58 رنز کی فتح سے ٹائٹل جیت لیا۔
2018 میں ملتان سلطانز کے نام سے چھٹی ٹیم کا اضافہ ہوا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے مصباح الحق، گلیڈی ایٹرز نے سرفراز احمد، زلمی نے ڈیرن سیمی اور لاہور قلندرز نے برینڈن میک کولم کو کپتان برقرار رکھا۔ کراچی کنگز کی قیادت عماد وسیم جبکہ نئی ٹیم سلطانز کی باگ ڈور شعیب ملک کے حصے میں آئی۔ اسلام آباد 10 میں سے 6 میچز جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ ٹیم رہی، کراچی کنگز، پشاورزلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 5، 5 میچز جیت کر بالترتیب دوسرے سے چوتھے نمبر پر رہے۔
ملتان سلطانز 4 اور لاہور قلندرز صرف 3 میچز جیت پائی۔ پہلے کوالیفائرز میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کو 8 وکٹ سے مات دی، الیمنیٹر میں پشاور نے کوئٹہ کو 1 ہی رن سے ہرایا، یہ میچ لاہور میں کھیلا گیا اور اس بار بھی گلیڈی ایٹرز اپنے انٹرنیشنل اسٹارز کے بغیر میدان میں اترے۔ کوالیفائر2 میں پشاور نے کراچی کو 13رنز سے ہرایا، یہ میچ بھی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوا۔ فائنل کا میدان کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں سجا جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور کو 3 وکٹ سے مات دے کر دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
2016کے پہلے ایڈیشن میں اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز، لاہور قلندرز، پشاور زلمی اورکوئٹہ گلیڈی ایٹرز میدان میں اترے، اسلام آباد کی قیادت مصباح الحق کے تجربہ کار ہاتھوں میں تھی، کراچی کی کمانڈ شروع میں شعیب ملک نے تھامی مگر آخر میں انھوں نے روی بوپاراکی تنقید پر قیادت چھوڑ دی۔ لاہور قلندرز نے اظہر علی کو کپتان بنایا۔ پشاور زلمی کے کپتان شاہد آفریدی تھے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی باگ ڈور سرفراز احمد کے ہاتھوں میں تھی۔
لیگ اسٹیج کے اختتام پر پشاورزلمی 8 میں سے 6 میچز جیت کر سرفہرست تھی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے بھی اتنی ہی فتوحات حاصل کیں مگر رن ریٹ کم ہونے کی وجہ سے دوسرے نمبر پر اختتام کرنا پڑا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ 4 فتوحات کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کو صرف 2، 2 فتوحات حاصل ہوئیں مگر کراچی کی ٹیم بہتر رن ریٹ کی وجہ سے پلے آف کھیلنے میں کامیاب رہی۔
کوالیفائر ون میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پشاور زلمی کو سنسنی خیز مقابلے میں ایک رن سے شکست دی۔ الیمنیٹر میں کراچی کنگز کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہاتھوں 9 وکٹ سے مات ہوئی۔ دوسرے کوالیفائر میں اسلام آباد نے پہلے کوالیفائر کی شکست خوردہ پشاورزلمی کو 50 رنز سے زیر کرکے فائنل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مدمقابل جگہ بنائی،پھر فیصلہ کن معرکے میں 6 وکٹ سے فتح پاکر پی ایس ایل کی پہلی چیمپئن سائیڈ ہونے کا اعزاز حاصل کیا، 51 بالز پر 73 رنز بنانے والے ڈیوائن اسمتھ ٹرافی میچ کے ہیرو تھے۔
2017 میں کھیلا گیا پی ایس ایل کا دوسرا ایڈیشن دو لحاظ سے نمایاں رہا، ایک تو آغاز میں ہی فکسنگ نے اسے آلودہ کیا اور دوسرا آخر میں فائنل کے لاہور میں انعقاد سے ٹورنامنٹ کی پاکستان آمد کا سلسلہ شروع ہوا۔ ٹیمیں وہی پانچ گزشتہ ایونٹ والی ہی تھیں تاہم کچھ کے کپتان بدل گئے، اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت بدستور مصباح الحق کے ہاتھوں میں رہی، پشاور زلمی نے شاہد آفریدی کی جگہ ڈیرن سیمی کو کپتان بنایا، لاہور قلندرز نے اس بار قیادت برینڈن میک کولم کو سونپی، کراچی کنگز کے کپتان کمار سنگاکارا بنے جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے سرفراز احمد پر اعتماد برقرار رکھا۔
دوسرے سیزن میں پہلے میچ کے بعد ہی فکسنگ کے زوردار دھماکے نے پورے ایونٹ اور شائقین کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔ پی سی بی نے فوری طور پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کیا، پھر انگلینڈ میں موجود ناصر جمشید کو ماسٹر مائنڈ قرار دے کر معطل کیا گیا، مارچ میں محمد عرفان، شاہ زیب حسن اور مئی میں محمد نواز بھی اسی کیس میں مختلف سزاؤں کی زد میں آئے۔
لیگ مرحلے کے اختتام پر پلے آف میں شامل ہونے والی چاروں ٹیموں نے اپنے 8، 8 میچز میں سے آدھے یعنی چار،چار ہی جیتے جبکہ لاہور قلندرز کی ٹیم 3 فتوحات کی وجہ سے اس بار بھی آخری نمبر پر رہی، رن ریٹ کی بنیاد پر پشاور زلمی ٹاپ، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز دوسرے، کراچی کنگز تیسرے اور اسلام آباد یونائیٹڈ چوتھے نمبر پر رہی۔
اس بار بھی کوالیفائر ون میں پشاور زلمی کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ہاتھوں ایک ہی رن سے شکست ہوئی، فاتح سائیڈ فائنل میں گئی، الیمنیٹر میں کراچی کنگز نے دفاعی چیمپئن اسلام آباد یونائیٹڈ کو 44 رنز سے مات دی۔ دوسرے کوالیفائر میں پشاور نے کراچی کو 24 رنز سے شکست دی۔ فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اہم غیرملکی پلیئرز نے پاکستان آنے سے انکار کیا جس سے وہ کافی کمزور ہوگئی، پشاورزلمی اپنے تمام اہم انٹرنیشنل اسٹار کے ساتھ جلوہ گرہوئی اور 58 رنز کی فتح سے ٹائٹل جیت لیا۔
2018 میں ملتان سلطانز کے نام سے چھٹی ٹیم کا اضافہ ہوا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے مصباح الحق، گلیڈی ایٹرز نے سرفراز احمد، زلمی نے ڈیرن سیمی اور لاہور قلندرز نے برینڈن میک کولم کو کپتان برقرار رکھا۔ کراچی کنگز کی قیادت عماد وسیم جبکہ نئی ٹیم سلطانز کی باگ ڈور شعیب ملک کے حصے میں آئی۔ اسلام آباد 10 میں سے 6 میچز جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر ٹاپ ٹیم رہی، کراچی کنگز، پشاورزلمی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 5، 5 میچز جیت کر بالترتیب دوسرے سے چوتھے نمبر پر رہے۔
ملتان سلطانز 4 اور لاہور قلندرز صرف 3 میچز جیت پائی۔ پہلے کوالیفائرز میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کو 8 وکٹ سے مات دی، الیمنیٹر میں پشاور نے کوئٹہ کو 1 ہی رن سے ہرایا، یہ میچ لاہور میں کھیلا گیا اور اس بار بھی گلیڈی ایٹرز اپنے انٹرنیشنل اسٹارز کے بغیر میدان میں اترے۔ کوالیفائر2 میں پشاور نے کراچی کو 13رنز سے ہرایا، یہ میچ بھی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہوا۔ فائنل کا میدان کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں سجا جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے پشاور کو 3 وکٹ سے مات دے کر دوسری مرتبہ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔