بلدیہ عظمیٰ اسکریپ کی گئی گاڑیوں کی تحقیقات شروع نہ ہوسکی
معاملے میں ملوث بلدیہ عظمیٰ کے با اثر افسران تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہوگئے۔
بلدیہ عظمیٰ کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شعیب صدیقی کی ہدایت کے باوجوداربوں روپے مالیت کی گاڑیوں کے اسکریپ بن جانے اور خراب گاڑیوں کے نام پر تسلسل کے ساتھ پٹرول وڈیزل کے اجرا کی تحقیقات شروع نہیں ہوسکی۔
معاملے میں ملوث بااثر افسران تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران نے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں یہ تحقیقات شروع کرانے کی صلاحیت اور استعداد نہیں تھی تو صرف اخباری خبروں میں آنے کے لیے تحقیقات کا اعلان کرانے کی کیا ضرورت تھی، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شعیب صدیقی نے گزشتہ روز اربوں روپے مالیت کی گاڑیوں کے اسکریپ میں تبدیل ہونے اور تباہ شدہ گاڑیوں کے نام پر پٹرول کے اجرا کی خبروں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرانے کی ہدایت کی تھی اور اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو ، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اور سینئر ڈائریکٹر شفیع چاچڑ پرمشتمل 3 رکنی کمیٹی قائم کی تھی اورہدایت کی تھی کہ یکم اگست تک تحقیقاتی رپورٹ جمع کرادی جائے۔
تاہم ابھی تک کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن اور کمیٹی کی تفتیش کے دائرہ کار کے حوالے سے حکمنامے بھی جاری نہیں ہوسکے جس کے باعث تحقیقاتی کمیٹی تاحال تحقیقات تک شروع نہیں کرسکی، ذرائع نے بتایا کہ اگر یہ تحقیقات غیر جانبدارانہ انداز میں ہوتی تو اس حوالے سے سنسی خیز انکشافات ہوتے مگر کیونکہ اس سارے معاملے میں بااثر افسران ملوث ہیں لہٰذا انھوں نے تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن تک نہیں نکلنے دیا، ذرائع نے بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے اس معاملے میں صرف وہیکل ڈپارٹمنٹ کا ایک اعلیٰ آفیسر ملوث ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس آفیسر کو ادارے کی انتظامیہ میں شامل بعض بااثرا فسران کی مکمل پشت پنائی حاصل ہے ۔
معاملے میں ملوث بااثر افسران تحقیقات رکوانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جبکہ بلدیہ عظمیٰ کے سینئر افسران نے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں یہ تحقیقات شروع کرانے کی صلاحیت اور استعداد نہیں تھی تو صرف اخباری خبروں میں آنے کے لیے تحقیقات کا اعلان کرانے کی کیا ضرورت تھی، تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے قائم مقام ایڈمنسٹریٹر شعیب صدیقی نے گزشتہ روز اربوں روپے مالیت کی گاڑیوں کے اسکریپ میں تبدیل ہونے اور تباہ شدہ گاڑیوں کے نام پر پٹرول کے اجرا کی خبروں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کرانے کی ہدایت کی تھی اور اس سلسلے میں ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز نیاز سومرو ، سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم اور سینئر ڈائریکٹر شفیع چاچڑ پرمشتمل 3 رکنی کمیٹی قائم کی تھی اورہدایت کی تھی کہ یکم اگست تک تحقیقاتی رپورٹ جمع کرادی جائے۔
تاہم ابھی تک کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن اور کمیٹی کی تفتیش کے دائرہ کار کے حوالے سے حکمنامے بھی جاری نہیں ہوسکے جس کے باعث تحقیقاتی کمیٹی تاحال تحقیقات تک شروع نہیں کرسکی، ذرائع نے بتایا کہ اگر یہ تحقیقات غیر جانبدارانہ انداز میں ہوتی تو اس حوالے سے سنسی خیز انکشافات ہوتے مگر کیونکہ اس سارے معاملے میں بااثر افسران ملوث ہیں لہٰذا انھوں نے تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن تک نہیں نکلنے دیا، ذرائع نے بتایا کہ یہ تاثر غلط ہے اس معاملے میں صرف وہیکل ڈپارٹمنٹ کا ایک اعلیٰ آفیسر ملوث ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس آفیسر کو ادارے کی انتظامیہ میں شامل بعض بااثرا فسران کی مکمل پشت پنائی حاصل ہے ۔