پری پیڈ موبائل سروس کی ممکنہ بندش پرسیلولرکمپنیوں کے تحفظات
ریونیوسے زیادہ ملکی سیکیورٹی عزیزہے،بائی پاس کرکے فیصلے نہ کیے جائیں،کمپنی سربراہان
سیلولر موبائل کمپنیوں کے سربراہان نے پری پیڈ موبائل فون سروس پر ممکنہ پابندی اور سخت شرائط طے کرنے کے حوالے سے اپنے خدشات سے صدر زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کو آگاہ کرنے کیلیے ملاقات کا وقت مانگ لیا ہے۔
موبائل کمپنیوں کے سربراہان نے باہمی مشاورتمشاورت سے ایک حکمت عملی طے کی ہے جس سے حکومت کو آگاہ کیا جائے گا، موبائل کمپنیوں کے سربراہان میں سے بعض نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کے دوران نام ظاہر نہ کرنیکی شرط پر بتایا کہ ملک کی سیکیورٹی اور استحکام کیلئے ہم حکومت پاکستان کیساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں، مگر بغیر مشاورت سے فیصلے ہم پر مسلط نہ کئے جائیں، ہم نے اربوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
ایک سیلولر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بتایا کہ پری پیڈ سموں کی فروخت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی اور اگر یہ پابندی عائد کردی گئی تو اس انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا، اگر پری پیڈ فون سموں کی فروخت کے حوالے سے چھان بین کا طریقہ پی ٹی اے ہماری مشاورت سے طے کرلے تو پھر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ سیلولر موبائل کمپنیوں کے سی ای اوز نے موقف اختیار کیا ہے کہ تمام موبائل کمپنیاں اپنے صارفین کا ڈیٹا پہلے ہی نادرا کیساتھ شیئر کر رہی ہیں اور نادرا اور دیگر اداروں کیساتھ مکمل تعاون کیا جارہا ہے، ہمیں ریونیو سے زیادہ ملک کی سکیورٹی عزیز ہے، تاہم ہمیں بائی پاس کرکے فیصلے نہ کئے جائیں۔
موبائل کمپنیوں کے سربراہان نے باہمی مشاورتمشاورت سے ایک حکمت عملی طے کی ہے جس سے حکومت کو آگاہ کیا جائے گا، موبائل کمپنیوں کے سربراہان میں سے بعض نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کے دوران نام ظاہر نہ کرنیکی شرط پر بتایا کہ ملک کی سیکیورٹی اور استحکام کیلئے ہم حکومت پاکستان کیساتھ مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں، مگر بغیر مشاورت سے فیصلے ہم پر مسلط نہ کئے جائیں، ہم نے اربوں کی سرمایہ کاری کررکھی ہے۔
ایک سیلولر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے بتایا کہ پری پیڈ سموں کی فروخت پر پابندی عائد نہیں کی جاسکتی اور اگر یہ پابندی عائد کردی گئی تو اس انڈسٹری کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا، اگر پری پیڈ فون سموں کی فروخت کے حوالے سے چھان بین کا طریقہ پی ٹی اے ہماری مشاورت سے طے کرلے تو پھر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ سیلولر موبائل کمپنیوں کے سی ای اوز نے موقف اختیار کیا ہے کہ تمام موبائل کمپنیاں اپنے صارفین کا ڈیٹا پہلے ہی نادرا کیساتھ شیئر کر رہی ہیں اور نادرا اور دیگر اداروں کیساتھ مکمل تعاون کیا جارہا ہے، ہمیں ریونیو سے زیادہ ملک کی سکیورٹی عزیز ہے، تاہم ہمیں بائی پاس کرکے فیصلے نہ کئے جائیں۔