سانجھا پنجاب کے نام سے موسیقی کا رنگا رنگ پروگرام

بھارت جو سلوک ہمارے فنکاروں کے ساتھ کرتا ہے اُس کی پیروی نہیں کریں گے، مہمان خصوصی فیاض الحسن چوہان

بھارت جو سلوک ہمارے فنکاروں کے ساتھ کرتا ہے اُس کی پیروی نہیں کریں گے، مہمان خصوصی فیاض الحسن چوہان۔ فوٹو: ایکسپریس

پنجاب حکومت کے زیراہتمام فن وثقافت کے فروغ کیلئے خاص اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کہیں فیسٹیول منعقد کروائے جارہے ہیں توکہیں میوزک پروگرام، کہیں کلاسیکل رقص ہورہا ہے توکہیں مصوری کی نمائش۔ بس یوں کہئے کہ موسم بہارکوخوش آمدید کہنے کیلئے تقریبات کا سلسلہ عروج پرہے۔ اس سلسلہ میں صوبائی وزیراطلاعات ونشریات فیاض الحسن چوہان اوران کی ٹیم شب وروز محنت کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

فنکاروں کی فلاح وبہود کے علاوہ سٹیج، میوزک، رقص، مصوری اوردیگرشعبوں کی بہتری اوربحالی کیلئے بہت سے پراجیکٹ پرکام کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں ایک رنگارنگ پروگرام 'سانجھا پنجاب' کے عنوان سے پنجاب حکومت نے الحمراء آرٹ سنٹرکے سبزہ زارمیں منعقد کیا گیا۔ کہنے کوتویہ میوزک پروگرام تھا لیکن پنجاب حکومت کی کاوش سے اس میں جہاں میوزک کے مختلف رنگ دکھائی دیئے ، وہیں مقبول گیتوں پرشاندارپرفارمنس نے سماں باندھ دیا۔

'سانجھا پنجاب ' کے نام سے منعقد ہونے والے میوزک پروگرام کے ذریعے جہاں اداکارہ میگھا نے بطورگلوکارہ اپنا میوزک البم لانچ کیا، وہیں ان کے ساتھ پرفارمنس کیلئے بھارتی پنجاب کے گلوکاروریندہ سنگھ بھی اپنے بینڈ کے ہمراہ خاص طورپرواہگہ بارڈر کے راستے لاہورپہنچے۔ پروگرام کی بھرپورتشہیری مہم لاہورمیں چلائی گئی تھی جس کی وجہ سے توقعات سے بڑھ کرلوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ شودیکھنے پہنچے۔

اس شو کے شرکاء جہاں میگھا اوروریندرسنگھ کی پرفارمنس دیکھنے کے خواہشمند تھے، وہیں عارف لوہارجیسے بین الاقوامی شہرت یافتہ فوک گلوکار کی پرفارمنس سے لطف اندوز ہونے کا سنہری موقع ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اس لئے لاہوریوں کی بڑی تعداد الحمراء کے سبزہ زارمیں پہنچی۔ بہت سے لوگ توشومیں پہنچ گئے جبکہ بہت سے لوگوںکو جگہ کی قلت کے باعث مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

' سانجھا پنجاب ' کے رنگا رنگ پروگرام کا آغاز ہوا توپاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام عمرکے لوگ محظوظ ہونے کیلئے وہاں موجود تھے۔ جونہی مہمان خصوصی صوبائی وزیربرائے اطلاعات وثقافت فیاض الحسن چوہان محفل میں پہنچے تومیوزک شو شروع ہوگیا۔ اس موقع پرسب سے پہلے پرفارمنس کا موقع اداکارہ وگلوکارہ فرحانہ مقصود کودیا گیا۔ جنہوں نے اردو اورپنجابی زبان کے مقبول گیت سنا کرتقریب کا آغاز شاندارانداز میں کیا۔

ایک طرف وہ گیت سنا رہی تھیں تودوسری جانب حاضرین کی داد مل رہی تھی۔ پروگرام جوں جوں آگے بڑھ رہا تھا اس کے ساتھ اس کی دلچسپی میں اضافہ ہورہا تھا۔ اس دوران اداکارہ ہما علی نے میگھا کے گائے گیت پرپرفارم کیا اوراس جاندارپرفارمنس پرحاضرین کا رسپانس دیدنی تھا، لیکن جونہی پاکستان کے عظیم سپوت عارف لوہار کوسٹیج پرآنے کی دعوت دی گئی توسماں قابل رشک تھا۔ عارف لوہارکے سٹیج پرآتے ہی شرکاء نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔

عارف لوہار نے اپنے مخصوص انداز میں پرفارمنس شروع کی اورہرطرف لوگ جھومتے دکھائی دیئے۔ ان کی پرفارمنس کا سلسلہ جاری ہی تھا کہ انہوں نے اپنے ننھے منے تینوں بیٹوںکو پہلی مرتبہ سٹیج پرفارم کرنے کا موقع دیا۔ تینوں بچوں نے اپنے دادا اوروالد کے انداز میں جب سٹیج پرپرفارم کیا توان کی انٹری کوبہت پسند کیا گیا۔ دوسری جانب موسیقی کے ایک معتبرگھرانے کے ہونہارمیوزیشن اورگلوکارطارق طافو نے بھی 'لہورلہوراے' سنا کرشوکوچارچاند لگائے۔

پروگرام کا اصل مرحلہ اس وقت شروع ہوا جب میگھا اوربھارتی گلوکاروریندرسنگھ کوسٹیج پرمدعو کیا گیا۔ بھارت آئے گلوکاراپنے دس رکنی بینڈ کے ہمراہ لاہورمیں تھے اوریہ پہلا موقع تھا جب وہ یہاں پرفارم کررہے تھے۔ اس لئے پروگرام کے میزبان سعید سیکی نے جس گرم جوشی کے ساتھ مہمانوں کو سٹیج پربلایا اس سے بڑھ کرلاہوریوں نے انہیں خوش آمدید کہا۔

البم کے گیتوں کی پرفارمنس شروع ہوئی تواس دوران میگھا اوروریندرنے جہاں الگ الگ انٹری دی، وہیں ایک ساتھ بھی ان کی پرفارمنس کوبہت سراہا گیا۔ خاص طورپران کا گیت ''بارڈرپار'' توحاضرین کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ میوزک کے شعبے میں اس شاندارانٹری پرملنے والے رسپانس پرمیگھا نے پنجاب حکومت، صوبائی وزیراورلوگوںکا شکریہ اداکیا۔


پروگرام کے اختتام پرصوبائی وزیربرائے اطلاعات وثقافت فیاض الحسن چوہان نے ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت نے یہ سوچ رکھا ہے کہ ہم نے فن وثقافت کے ذریعے پاکستان کا سافٹ امیج دنیا بھرمیں متعارف کروانا ہے۔ ہمارے پڑوسی ملک سے آئے گلوکاروریندرسنگھ اوران کے بینڈ میں شامل تمام سازندے یہاں سے ملنے والاپیارتحفہ میں ساتھ لے کرجائیں گے۔ حالانکہ ہمارے ملک کے فنکار،ادیب جب بھارت جاتے ہیں توان کے منہ پرسیاہی پھینکی جاتی ہے، تھپڑمارے جاتے ہیں اوردھمکیاں دی جاتی ہیں، لیکن ہم نے نہ کبھی پہلے ایسا کیا ہے اورنہ ہی آئندہ ایسا کریں گے۔

ہم توامن پسند لوگ ہیں اورامن کے ساتھ ہی رہیں گے۔ جہاں تک بات میوزک پروگرام سانجھا پنجاب کی ہے تو اس دھرتی کے فنکاروں نے ہمیشہ ہی اپنے سچے سروں کی بدولت پاکستان کانام روشن کیا ہے۔ عارف لوہار جیسے عظیم فنکار نے جس طرح اپنے والد کے فن کو آگے بڑھایا ، اسی طرح آج ان کے بچے جو ابھی عمر میں بہت چھوٹے ہیں لیکن ان کی پرفارمنس کسی بھی طرح سے کم نہ تھی۔ یہ دیکھ کرمجھے بہت خوشی ہوئی اورمیں ان بچوں کے روشن مستقبل کیلئے دعا گو ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے پنجاب حکومت میں وزارت کا قلم دان سنبھالا تھا تویہ سوچ لیا تھا کہ فنکاروں کی فلاح اوران کے فن کے فروغ کیلئے مثبت اقدامات کروں گا۔ یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پروگرام کے عنوان کی طرح اس میں پنجاب کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کا خوبصورت رنگ نمایاں رہا۔ میگھا اور وریندرسنگھ کا میوزک بھی بہت منفرد تھا ، جس کی بدولت شرکاء کا خوب محظوظ ہوئے، جس کی وجہ سے میں بہت مطمئن ہوں اورآئندہ بھی پنجاب حکومت کے پلیٹ فارم سے ایسے پروگراموں کا انعقاد جاری رکھوں گا۔

اس موقع پر گلوکارعارف لوہار نے کہا کہ میرے پاس جونام اورمقام ہے، وہ صرف اورصرف اس پاک دھرتی کی بدولت ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں پاکستانی اورعالم لوہارکا بیٹا ہوں۔ جس طرح میرے والد نے تمام عمر اپنے فن سے پاکستان کا نام روشن کیا، اسی طرح میں بھی کوشش کررہا ہوں اور اب میری اگلی نسل بھی اس سلسلے کوآگے بڑھانے کیلئے میدان میں اتر چکی ہے۔ جہاں تک بات سانجھا پنجاب کی ہے تو اتنی بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے اورہم سب کی پرفارمنس دیکھ کران کے چہروں پرجومسکراہٹ تھی، وہی میری کمائی ہے اوریہ دیکھ کرمیں بہت خوش ہوں۔

گلوکارہ فرحانہ مقصود نے کہا کہ ایکٹنگ اورمیوزک دونوں ہی مجھے بہت پسند ہیں، اس لئے دونوں کوساتھ لے کرچلتی ہوں۔ اب پنجاب حکومت کی جانب سے مجھے میوزک پروگرام میں پرفارمنس کیلئے مدعو کیا گیا ہے تومیں نے پرفارم کیا اورلوگوں کی چاہت دیکھ کرمجھے خوشی ہوئی۔

بھارتی گلوکاروریندرسنگھ نے کہا کہ 'سانجھا پنجاب' ایک خواب جیسا تھا۔ میں نے کبھی سوچا نہ تھا کہ میں اس طرح یہاں کام کروں گاکیونکہ حالات وواقعات توہمارے سامنے ہیں لیکن جومحبت ، چاہت اورپیارملا اس کولفظوں میں بیان نہیں کرسکتا۔ کیونکہ میگھا جی اوران کی فیملی کے ساتھ ساتھ پنجاب گورنمنٹ اورمیڈیا نمائندگان جس انداز سے مہمان نوازی اورچاہت دکھائی ، وہ میرے لئے انمول ہے۔ دوسری جانب میوزک البم کی لانچنگ کا شوکبھی نہیں بھلاسکوں گا۔ میں بہت سا پیاراورچاہت یہاں سے ساتھ لے کروطن واپس جاؤں گا۔

گلوکارہ میگھا نے کہا کہ میں نے ہمیشہ محنت پریقین رکھا ہے۔ جب سٹیج پرپرفارم کیا تواپنے رقص کوکچھ اس انداز سے پیش کیا کہ قتالہ کا خطاب ملا۔ اب میں نے موسیقی کے شعبے میں قدم رکھا ہے تواس میں بھی میری کوشش ہوگی کہ کچھ ایسا کام کروں ، جومیری الگ شناخت بنے۔ حالانکہ اس پروفیشن میں آنے پربہت سے لوگ جیلس ہیں اورطرح طرح کی باتیں پھیلا رہے ہیں ، لیکن وہ ایک بات نہیں جانتے کہ میں بہت ثابت قدم ہوں اورجوکام کرنے کی ٹھان لیتی ہوں تواس کومکمل کرکے ہی دم لیتی ہوں۔

سانجھا پنجاب اس بات کا ایک عملی ثبوت ہے۔ جولوگ میری گائیکی پرتنقید کررہے تھے اب ان کی طرف سے مبارکباد کے فون کالز آرہے ہیں جبکہ بہت سی اداکارائیں تواب میرے نقش قدم پرچلتے ہوئے گلوکاری کواپنانا چاہتی ہیں۔ میرے نزدیک تویہی میری جیت ہے کیونکہ جس طرح میں نے تھیٹرمیں کام کرتے ہوئے بہت سی اداکاراؤں کو رقص کی باقاعدہ تربیت حاصل کرنے پرمجبورکیاتھا، اسی طرح اب میوزک کے شعبے میں بھی لوگ مجھے ہی فالو کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں میگھا نے کہا کہ میوزک کے شعبے میں یہ تومیری شروعات ہے اورآنے والے کچھ عرصہ میں بہت سے تجربات بھی کروں گی۔ میں میوزک کی کسی ایک صنف کونہیں بلکہ تمام اصناف کواپناؤں گی جہاں تک بات میوزک سیکھنے کی ہے تومیں یہ بات بخوبی جانتی ہوں کہ سیکھنے کا عمل توتمام عمر جاری رہتا ہے۔ اس لئے ہمارے ملک میں اتنے بڑے بڑے نامور گائیک موجود ہیں، جن سے رہنمائی اورتربیت حاصل کرتے ہوئے اپنی گائیکی کومزید نکھاروں گی اوراپنے پرستاروںکو جلد ہی بہت سا اچھا میوزک سناؤں گی۔

 
Load Next Story