پلوامہ حملے پر بھارتی بیان مسترد بھارت ’میں نہ مانوں‘ کی رٹ سے باہر آئے پاکستان
بھارت امن کی طرف ایک قدم چلے تو ہم دو قدم چلنے کو تیار ہیں ، ترجمان دفتر خارجہ
دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو کشمیری نوجوانوں کو ریاستی تشدد سے دبانے کی بجائے 'میں نہ مانوں' کی رٹ سے باہر آنا چاہیے۔
اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ جیش محمد 2002 سے پاکستان میں کالعدم تنظیم ہے، حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا پرانا وطیرہ ہے جو ماضی میں بھی ہمیشہ ناکام رہا ہے، اگر ویڈیو بیان بھارتی دعوے کی تصدیق کرتا ہے تو پھر بھارت کو کلبھوشن یادیو کے بیان کو بھی تسلیم کرنا ہو گا، کلبھوشن کا بیان تو رضاکارانہ طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا جو بھارت کا حاضر سروس نیوی افسر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی چاہتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت امن کی طرف ایک قدم چلے تو ہم دو قدم چلنے کو تیار ہیں ، داخلی سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے سیکیورٹی مسائل کا استعمال خطے کے امن کے مفاد میں نہیں، بھارت کشمیری نوجوانوں کو ریاستی تشدد سے دبانے کی بجائے میں نہ مانوں کی رٹ سے باہر آئے اور اسے اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی پر توجہ دینا چاہیے۔
دوسری جانب سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفرا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت میں جان بوجھ کر پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دی جارہی ہے، بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، پاکستان پر بغیر تحقیقات اور بنا شواہد الزام تراشیاں بھارت کا پرانا رویہ ہے، بھارتی الزام تراشیاں اور جارحانہ رویہ خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔
اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ جیش محمد 2002 سے پاکستان میں کالعدم تنظیم ہے، حملے کے فوری بعد پاکستان پر الزامات لگائے گئے، تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا پرانا وطیرہ ہے جو ماضی میں بھی ہمیشہ ناکام رہا ہے، اگر ویڈیو بیان بھارتی دعوے کی تصدیق کرتا ہے تو پھر بھارت کو کلبھوشن یادیو کے بیان کو بھی تسلیم کرنا ہو گا، کلبھوشن کا بیان تو رضاکارانہ طور پر ریکارڈ کیا گیا تھا جو بھارت کا حاضر سروس نیوی افسر ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی چاہتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت امن کی طرف ایک قدم چلے تو ہم دو قدم چلنے کو تیار ہیں ، داخلی سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے سیکیورٹی مسائل کا استعمال خطے کے امن کے مفاد میں نہیں، بھارت کشمیری نوجوانوں کو ریاستی تشدد سے دبانے کی بجائے میں نہ مانوں کی رٹ سے باہر آئے اور اسے اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی پر توجہ دینا چاہیے۔
دوسری جانب سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفرا کو بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت میں جان بوجھ کر پاکستان مخالف جذبات کو ہوا دی جارہی ہے، بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے، پاکستان پر بغیر تحقیقات اور بنا شواہد الزام تراشیاں بھارت کا پرانا رویہ ہے، بھارتی الزام تراشیاں اور جارحانہ رویہ خطے کے امن کے لیے نقصان دہ ہے۔