محرومیوں کو دور نہ کیا گیا تو پھر صوبہ مانگیں گے فیصل سبزواری
کوٹہ سسٹم ختم ہو چکا لیکن پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت متعصبانہ رویے سے باز نہیں آرہی، رہنما ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ محرومیوں کو دور نہ کیا گیا تو پھر لوگ صوبہ مانگیں گے۔
کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 27 کہتا ہے کہ شہری کو نسل، مذہب، ذات، رہائش اور پیدائش کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جائے گا، ملازمتوں میں استحصال کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، اس آرٹیکل کے تحت سوائے سندھ کے پورے پاکستان میں ہوتا ہے، ذوالفقار بھٹو کے متعصبانہ کوٹہ سسٹم نے شہری سندھ کو محروم رکھا، اب یہ کوٹہ سسٹم ختم ہو چکا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اپنے متعصبانہ رویے سے باز نہیں آرہی۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ شہری سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی زیادتی کو روکنا صرف ایم کیو ایم کا کام نہیں، اگر کراچی کو 40 سال پرانی شکل پر بحال کرنا ہے تو پتا لگایا جائے اتنے عرصے کس طرح اس شہر کا استحصال کیا گیا، 40 سال پہلے اس شہر میں کوٹہ سسٹم بھی موجود نہیں تھا، شہری سندھ کی محرومیوں کو عدالتیں کب دور کریں گی،اس شہر میں جو سیاسی و معاشی تجاوزات ہورہی ہیں عدالتیں اسے کب ختم کرنے کا آرڈر دیں گی، عدالتیں تجاوزات کو ختم کرنے کا حکم دیتی ہیں لیکن کب وہ اس کو بنانے اور شہری سندھ کو انصاف فراہم کرنے کا حکم دیں گی۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ریاست اپنے تمام بچوں کو ایک آنکھ سے دیکھے، ناانصافی نہ کرے، ہم ہر مسئلہ لے کر عدالتوں میں گئے، ہم نئی پٹیشن لے کر عدالتوں اور اسمبلیوں میں جا رہے ہیں، ہم تمام معاملات کو وزیراعظم کے سامنے بھی دوبارہ رکھیں گے، کوٹہ سسٹم پر ایک عدالتی کمیشن بنایا جائے اور وہ فیصلہ کرے، اگر محرومیوں کو دور نہ کیا گیا تو پھر لوگ صوبہ مانگیں گے، صوبہ مانگنا کوئی غداری یا غلط نہیں بلکہ ایک ملک میں رہ کر ایک شہر یا طبقے کو نشانہ بنانا اور انہیں محروم رکھنا یہ زیادتی اور غداری ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز میں پریس کانفرنس کے دوران فیصل سبزواری نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 27 کہتا ہے کہ شہری کو نسل، مذہب، ذات، رہائش اور پیدائش کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جائے گا، ملازمتوں میں استحصال کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں، اس آرٹیکل کے تحت سوائے سندھ کے پورے پاکستان میں ہوتا ہے، ذوالفقار بھٹو کے متعصبانہ کوٹہ سسٹم نے شہری سندھ کو محروم رکھا، اب یہ کوٹہ سسٹم ختم ہو چکا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اپنے متعصبانہ رویے سے باز نہیں آرہی۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ شہری سندھ کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں پر ہم مسلسل آواز اٹھا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی زیادتی کو روکنا صرف ایم کیو ایم کا کام نہیں، اگر کراچی کو 40 سال پرانی شکل پر بحال کرنا ہے تو پتا لگایا جائے اتنے عرصے کس طرح اس شہر کا استحصال کیا گیا، 40 سال پہلے اس شہر میں کوٹہ سسٹم بھی موجود نہیں تھا، شہری سندھ کی محرومیوں کو عدالتیں کب دور کریں گی،اس شہر میں جو سیاسی و معاشی تجاوزات ہورہی ہیں عدالتیں اسے کب ختم کرنے کا آرڈر دیں گی، عدالتیں تجاوزات کو ختم کرنے کا حکم دیتی ہیں لیکن کب وہ اس کو بنانے اور شہری سندھ کو انصاف فراہم کرنے کا حکم دیں گی۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ریاست اپنے تمام بچوں کو ایک آنکھ سے دیکھے، ناانصافی نہ کرے، ہم ہر مسئلہ لے کر عدالتوں میں گئے، ہم نئی پٹیشن لے کر عدالتوں اور اسمبلیوں میں جا رہے ہیں، ہم تمام معاملات کو وزیراعظم کے سامنے بھی دوبارہ رکھیں گے، کوٹہ سسٹم پر ایک عدالتی کمیشن بنایا جائے اور وہ فیصلہ کرے، اگر محرومیوں کو دور نہ کیا گیا تو پھر لوگ صوبہ مانگیں گے، صوبہ مانگنا کوئی غداری یا غلط نہیں بلکہ ایک ملک میں رہ کر ایک شہر یا طبقے کو نشانہ بنانا اور انہیں محروم رکھنا یہ زیادتی اور غداری ہے۔