ہنگو پولیس کی گاڑی پر فائرنگ 3 اہلکار شہید سرچ آپریشن 13 گرفتار
باڑہ میںکشیدگی،اکاخیل سے قبائل کی محفوظ مقامات پرمنتقلی،چترال میںافغان دہشت گردوںسے روابط، 2 افراد فورسز کے حوالے
ISLAMABAD:
ضلع ہنگو کے علاقہ کوٹکی میں پولیس کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے ۔ ہنگو پولیس کے سربراہ میاں سعید احمد کے مطابق جمعرات کی صبح پاراچنار ہنگو روڈ پر پولیس کا کوبرا سکواڈ گشت پر تھا کہ نامعلوم افراد نے اچانک دو اطراف سے پولیس کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے حوالدار مظہر شاہ ، سپاہی طاہر اور سپاہی جہانزیب موقع پر شہید ہوگئے، واقعے کے بعد پولیس نے عارضی طور پر پارا چنار ہنگو روڈ کو بند کردیا جبکہ سرچ آپریشن کے دوران 13 مشکوک افراد گرفتار کرلئے۔
ڈی آئی جی کوہاٹ ریجن امتیاز شاہ نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نیکہا کہ شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔ دریں اثنا کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو ٹیلیفون کرکے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ادھر باڑہ میں کشیدگی کے باعث اکاخیل سے سلطان خیل قبیلہ کے سیکڑوں خاندانوں نے پشاور اور گردونواح میں نقل مکانی شروع کردی ہے۔
دریں اثنا چترال کے علاقہ بمبوریت میں افغان دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونیوالا چرواہا سپردخاک کردیا گیا، اس موقع پر مقامی لوگوں نے روایتی انداز میں غم کے گیت گائے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا، انتظامیہ کی ہدایت پر اغوا کاروں سے مذاکرات کیلئے وفد افغانستان کے صوبہ نورستان روانہ ہوگیا جبکہ افغان دہشت گردوں سے روابط کے شبہ میں 2 مشکوک افراد کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا گیا۔
ضلع ہنگو کے علاقہ کوٹکی میں پولیس کی گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید ہوگئے ۔ ہنگو پولیس کے سربراہ میاں سعید احمد کے مطابق جمعرات کی صبح پاراچنار ہنگو روڈ پر پولیس کا کوبرا سکواڈ گشت پر تھا کہ نامعلوم افراد نے اچانک دو اطراف سے پولیس کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے حوالدار مظہر شاہ ، سپاہی طاہر اور سپاہی جہانزیب موقع پر شہید ہوگئے، واقعے کے بعد پولیس نے عارضی طور پر پارا چنار ہنگو روڈ کو بند کردیا جبکہ سرچ آپریشن کے دوران 13 مشکوک افراد گرفتار کرلئے۔
ڈی آئی جی کوہاٹ ریجن امتیاز شاہ نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نیکہا کہ شہیدوں کا خون رائیگاں نہیں جائیگا۔ دریں اثنا کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی کو ٹیلیفون کرکے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ادھر باڑہ میں کشیدگی کے باعث اکاخیل سے سلطان خیل قبیلہ کے سیکڑوں خاندانوں نے پشاور اور گردونواح میں نقل مکانی شروع کردی ہے۔
دریں اثنا چترال کے علاقہ بمبوریت میں افغان دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونیوالا چرواہا سپردخاک کردیا گیا، اس موقع پر مقامی لوگوں نے روایتی انداز میں غم کے گیت گائے اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا، انتظامیہ کی ہدایت پر اغوا کاروں سے مذاکرات کیلئے وفد افغانستان کے صوبہ نورستان روانہ ہوگیا جبکہ افغان دہشت گردوں سے روابط کے شبہ میں 2 مشکوک افراد کو سکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا گیا۔