پرویز مشرف تاحیات نااہلی کیسلارجر بنچ کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس کو درخواست ارسال
تحقیقات کے بعد آرٹیکل 6 کے تحت پرویز مشرف کا ٹرائل ہوگا مفروضے کی بنیاد پر نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، وکیل کا موقف
سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف تاحیات انتخابی نااہلی کیس میں لارجر بینچ کی تشکیل کی درخواست چیف جسٹس پاکستان کو بھجوادی ہے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سابق صدر کے وکیل قمر افضل ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کو تاحیات نااہل قرار دے کر ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، نواز شریف غداری کیس میں سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ کسی معاملے میں تاحیات نااہلی نہیں ہوسکتی.
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے صرف پرویز مشرف کی آئین کے تحت آرٹیکل 6 کے ٹرائل کی ہدایت دی ہے جس پر قمر افضل نے کہا کہ قانون کے مطابق تحقیقات کے بعد آرٹیکل 6 کے تحت ان کے مؤکل کا ٹرائل ہوگا، مفروضے کی بنیاد پر انہیں نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، عدالت نے پوریز مشرف کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی جبکہ درخواست گزار کی جانب سے معاملے کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست چیف جسٹس کو ارسال کردی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس اعجاز افضل پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سابق صدر پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی، سابق صدر کے وکیل قمر افضل ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کو تاحیات نااہل قرار دے کر ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے، نواز شریف غداری کیس میں سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ کسی معاملے میں تاحیات نااہلی نہیں ہوسکتی.
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے صرف پرویز مشرف کی آئین کے تحت آرٹیکل 6 کے ٹرائل کی ہدایت دی ہے جس پر قمر افضل نے کہا کہ قانون کے مطابق تحقیقات کے بعد آرٹیکل 6 کے تحت ان کے مؤکل کا ٹرائل ہوگا، مفروضے کی بنیاد پر انہیں نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، عدالت نے پوریز مشرف کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی جبکہ درخواست گزار کی جانب سے معاملے کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کی درخواست چیف جسٹس کو ارسال کردی۔