ڈی آئی جی ٹریفک حیدرآباد سے محکمہ ریلوے کے بنگلے کا قبضہ چھڑا لیا گیا

شہاب مظہر بھلی تقریباً 14سال تک بنگلے پر قابض رہے، پانی، بجلی،گیس کی مد میں لاکھوں کے واجبات وصول کیے جائیں گے

ڈی ایس ریلوے محمود علی لاشاری نے ایکسپریس کو بتایا کہ شہاب مظہر بھلی محکمہ ریلوے کا بنگلہ خالی کر رہے ہیں اور سامان منتقل کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: محمد ثاقب/ ایکسپریس

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی ٹریفک حیدرآباد شہاب مظہر بھلی سے تقریباً 14سال بعد محکمہ ریلوے کے بنگلے کا قبضہ چھڑا لیا گیا۔

ریلوے ذرائع کے مطابق شہاب مظہر بھلی تقریباً 14سال تک بنگلے پر قابض رہنے اور پانی ، بجلی، گیس کی مد میں لاکھوں روپے کے واجبات بنتے ہیں جو ان سے وصول کیے جائیں گے، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے سرکاری محکموں کی اراضی پر کیے جانے والے قبضوں کو خالی کرانے کے فیصلے پر عمل درآمد کراتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ ممتاز سولنگی، ریلوے حکام اور ایس ایس پی ساؤتھ ناصر آفتاب بھاری نفری کے ہمراہ مرزا آدم روڈ ریلوے کالونی کلفٹن کینٹ کراچی میں واقع ڈی آئی جی ٹریفک حیدر آباد شہاب مظہر بھلی کی رہائش گاہ پہنچے اور بنگلہ خالی کرانے کی کوشش کی اس موقع پر کئی گھنٹوں مذاکرات کے بعد ڈی آئی ڈی ٹریفک حیدر آباد شہاب مظہر بھلی نے بنگلہ فوری طور پر خالی کرنے پر آمادگی ظاہر کردی۔




جس کے بعد بنگلے سے سامان نکال کر لان میں رکھا گیا، ڈی ایس ریلوے محمود علی لاشاری نے ایکسپریس کو بتایا کہ شہاب مظہر بھلی محکمہ ریلوے کا بنگلہ خالی کر رہے ہیں اور سامان منتقل کیا جا رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ شہاب مظہر بھلی دسمبر 1999سے اپریل 2000 تک ایس ایس پی ریلوے کے عہدے پر تعینات تھے اور اسی دوران محکمے ریلوے کی جانب سے شہاب مظہر بھلی کو آدم روڈ ریلوے کالونی کلفٹن کینٹ کراچی میں واقع بنگلہ نمبر 218 الاٹ کیا گیا تھا اور اس کے بعد شہاب مظہر بھلی کا محکمہ ریلوے سے تبادلہ ہو گیا تھا ۔

تاہم جب سے شہاب مظہر بھلی محکمہ ریلوے کے بنگلے میں رہائش پذیر تھے، اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ ناصر آفتاب نے بتایا کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں محکمہ ریلوے کا بنگلہ خالی کرایا جارہا ہے ، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے کاغذی کارروائی کے بعد فوری طور پر بنگلہ خالی کرالیا جائے گا، شہاب مظہر بھلی سے بنگلہ خالی کرائے جانے کے دوران کسی بھی قسم کی بدمزگی کو روکنے کیلیے پولیس کی بھی بھاری نفری گھر کے اطراف موجود رہی جس میں خواتین پولیس اہلکار بھی شامل تھیں جنھیں مذاکرات کے بعد واپس کردیا گیا جبکہ بنگلہ خالی کرانے کے لیے محکمہ ریلوے کے مزدوروں کی بڑی تعداد گھر کے باہر موجود تھی۔
Load Next Story