عدالت نے2 مجرموں کی پھانسی کیلیے بلیک وارنٹ جاری کر دیے

مجرم نے21 مئی 2004 کو فلیٹ کے رہائشی7سالہ عمیر کو اغوا کے بعد قتل کردیا تھا۔

استغاثہ کے مطابق مجرم بہرام خان نے اپریل 2003 میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس زوار حسین جعفری کی عدالت میں داخل ہوکر اشرف ایڈووکیٹ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ فوٹو: فائل

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج غلام مصطفی میمن نے سزا یافتہ 2 مجرموں کے بلیک وارنٹ جاری کردیے ہیں۔

قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرم بہرام خان کو21 اگست اور اغوا برائے تاوان اور قتل کے الزام میں سزائے موت پانے والے مجرم شفقت حسین کو 22 اگست کو پھانسی دینے کا حکم دیا گیا ہے، استغاثہ کے مطابق مجرم بہرام خان نے اپریل 2003 میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس زوار حسین جعفری کی عدالت میں داخل ہوکر اشرف ایڈووکیٹ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، ملزم بہرام نے دوران تفتیش بتایا تھا کہ اس کے ماموں کے قتل کے مقدمے میں ملوث ملزمان کو قربان چوہان ایڈووکیٹ نے عدالت سے بری کرایا تھا۔




جس کی پاداش میں ملزم نے انھیں قتل کرنا چاہا تھا تاہم شناخت نہ ہونے کے باعث اشرف ایڈووکیٹ کو قتل کردیا تھا، 2003 میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ارشد نور خان نے جرم ثابت ہونے پر مجرم بہرام خان کو موت کی سزا سنائی تھی، دوسرا مجرم شفقت حسین نیوٹائون میں واقع ندیم آرکیڈ میں چوکیدار تھا۔

مجرم نے21 مئی 2004 کو فلیٹ کے رہائشی7سالہ عمیر کو اغوا کے بعد قتل کردیا تھا اور لاش قریبی ندی میں پھینک کر مقتول کے اہل خانہ سے تاوان طلب کرتا رہا ،پولیس نے تاوان کی رقم وصول کرتے ہوئے مجرم شفقت حسین کو گرفتار کیا تھا اور اسکی نشاندہی پر بچے کی لاش برآمد کی تھی 2004 میں مجرم کو جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی تھی، واضح رہے کہ مجرموں نے اعلیٰ عدالتوں میں سزائے موت کے خلاف اپیلیں دائر کیں جو مسترد ہوچکی تھیں جبکہ صدر پاکستان نے رحم کی اپیل بھی مسترد کردی تھی۔
Load Next Story