میمو گیٹ کیس حسین حقانی کی گرفتاری اور وطن واپسی وفاقی حکومت کا معاملہ قرار

وفاق اور وفاقی ادارے چاہیں تو متعلقہ افراد کیخلاف کارروائی کر سکتے ہیں، سپریم کورٹ

نیب کو حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے حکم دے چکے ہیں، سپریم کورٹ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کی گرفتاری اور وطن واپسی کو وفاقی حکومت کا معاملہ قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ نے میمو گیٹ کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے، جس میں قرار دیا گیا ہے کہ میمو گیٹ اسکینڈل کا معاملہ 8 سال پرانا ہے، درخواست گزاروں کی جانب سے نا تو کوئی پیش ہوا اور نا ہی التواء کی درخواست آئی۔

عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ سپریم کورٹ کا تشکیل کردہ کمیشن 4 جون 2012 کو اپنی رپورٹ دے چکا ہے، سپریم کورٹ نیب کو حسین حقانی کی وطن واپسی کے لیے حکم دے چکی ہے، اس معاملے میں ذمہ داران کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے، وفاق اور وفاقی ادارے چاہیں تو متعلقہ افراد کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔


میمو گیٹ کی تاریخ

2011 میں امریکا نے ایبٹ آباد میں ایک گھر پر حملہ کرکے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو قتل کردیا تھا، جس کے بعد اس وقت امریکا میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کی جانب سے امریکی تاجر منصور اعجاز کی وساطت سے امریکی حکام کو مبینہ طور پر ایک خط بھیجا گیا تھا۔ جس میں کہا گیا کہ آپریشن کے بعد پاکستان میں فوجی بغاوت کا خطرہ ہے اس لئے امریکا پاکستان میں برسراقتدار پی پی پی کی جمہوری حکومت کی مدد کرے۔ میمو کے مندرجات سامنے آنے کے بعد نواز شریف سمیت کئی افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

2012 کے بعد سے یہ کیس زیر التوا تھا اور اس عرصے میں حسین حقانی بھی امریکا فرار ہوچکے ہیں جنہیں واپس لانے کے لیے کوششیں جاری تھیں۔
Load Next Story