انتخابی دھاندلی میں سپریم کورٹ کا ہاتھ ہے صدارتی الیکشن متنازع ہو چکا عمران خان

طاہرالقادری جوکہتے تھے سچ کہتے تھے،نواز شریف اورکیانی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پرکھل کربات کرنا چاہتا ہوں

اے پی سیزکی کسی قرارداد پرعمل نہیں ہوا، جلد زور وشورسے کراچی جائونگا: ’’ٹودی پوائنٹ‘‘ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو فوٹو : فائل

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ پارٹی کے سینئرز سے مشاورت کے بعد کیا،حالیہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں سپریم کورٹ کا بہت بڑا ہاتھ ہے،طاہرالقادری جوکہتے تھے سچ کہتے تھے، نواز شریف اور کیانی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پرکھل کربات کرنا چاہتا ہوں،12مئی کے بعد ساری اپوزیشن ایم کیوایم سے الگ رہنے پرمتحد تھی۔

ایکسپریس نیوزکے پروگرام ''ٹودی پوائنٹ'' میں میزبان شاہ زیب خانزادہ سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ن لیگ کواوپن گرائونڈ نہ دینے کے لیے صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا، ہمارے بائیکاٹ سے احتجاج ریکارڈ ہو جاتا لیکن کیا ان کا صدر بننے سے رک سکتا تھا، میں نے یہ فیصلہ اس لیے نہیں کیا کہ نوازشریف میرے فیصلے کی تعریف کریں، صدارتی انتخاب متنازع ہوچکا ہے ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا، پی ٹی آئی کبھی پیپلز پارٹی کے پاس جائے گی یہ تو وقت ہی بتائے گا، میں افتخارچوہدری کو نہیں جانتا اور نہ ان سے میرے ذاتی تعلقات ہیں لیکن اداروں کی بات کرتا ہوں، حالیہ الیکشن میں تاریخی دھاندلی ہوئی ہے اور اس میں سپریم کورٹ کا ہاتھ ہے، ریٹرننگ افسروں نے شرمناک کردار ادا کیا ہے، چاروں صوبوں میں سبھی سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے لیکن کوئی سن ہی نہیں رہا، اگر ہماری دھاندلی کی بات غلط ثابت ہو جائے تو ہم پبلک میں معافی مانگیں گے۔ 12 مئی واقعے کے بعد اپوزیشن متحد تھی کہ جب تک ایم کیوایم بندوق کی سیاست نہیں چھوڑیگی کوئی بھی جماعت اس کیساتھ الحاق نہیں کریگی۔




ایک وقت تھا کہ کراچی میں ایک بھتہ خورگروپ تھا اب کئی ہیں، جس طرح ن لیگ نائن زیروگئی ہے پی ٹی آئی کبھی نہیں جائے گی، 5 ارب تو میں تب دوں گا جب کیس ہاروں گا، الطاف حسین نے لندن سے تقریر میں دھمکیاں دی تھیں اور اس کے بعد ہی زہرہ آپا کا قتل ہوا، میں نے اسی وقت برطانوی حکام سے کہا تھا کہ آپ کا شہری ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے اس کا نوٹس لیا جائے، میں جلد زوروشور سے کراچی جائوں گا جب میرے کارکنوں کا قتل ہو تو کیا میں چپ کر کے بیٹھ جاتا۔ دہشتگردی کے موضوع پراب تک 3 اے پی سیز ہوچکی ہیں لیکن کسی قرارداد پر عمل نہیں ہوا، میںچاہتا ہوں کہ اے پی سی سے قبل منتخب لوگوں کی میٹنگ ہو جس میں سچ بولا جائے، ہمیں پتہ چلے کہ حکومت نے امریکا سے کیا معاہدے کر رکھے ہیں تاکہ اس کے مطابق ہم لائحہ عمل تیارکریں، میں نواز شریف اور آرمی چیف کیساتھ ملاقات کرکے دہشتگردی کیخلاف جنگ پر بات کرنا چاہتا ہوں، زیادہ لوگوں میں ممکن ہے کہ ہم کھل کر بات نہ کر سکیں، ملک میں دہشتگردی کے کئی پہلو ہیں ان پر مشاورت کرنا بہت ضروری ہے، اسفندیارولی نے ایک بیان دیا کہ سوات آپریشن کے بعد ہم طالبان سے مذاکرات کرنا چاہتے تھے لیکن امریکا نے منع کر دیا اس لیے اگرامریکا کیساتھ حکومت نے کوئی معاہدہ کیا ہے تو اس کے مطابق ہمیں پالیسی بنانی چاہیے، یہ نہیں کہ پچھلی حکومتوں کی طرح مذمت بھی کرتے جائیں اوراندر معاہدے بھی کررکھے ہوں، میں کوئی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ نہیں کررہا لیکن جب تک ہمیں حقائق کا علم نہیں ہوگا اے پی سی کا فائدہ نہیں ہو گا، اگر امریکا کسی معاملے میں رکاوٹ ڈالے گا تو ہمیں اعلیٰ سطحی وفد بنانا چاہیے میں اس میں جانے کیلیے تیار ہوں۔

Recommended Stories

Load Next Story