عدالتی حکم پرملزم کاطبی معائنہ نہ کرانے پرپولیس کی سرزنش

اسپتال میں داخل کرانے اورعدالت کوآگاہ کرنیکی ہدایت، اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارروائی

اسپتال میں داخل کرانے اورعدالت کوآگاہ کرنیکی ہدایت، اسلام آباد ہائی کورٹ کی کارروائی. فوٹو: فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور کاسی نے پولیس کو بینظیرقتل کیس میں ایف آئی اے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کے قتل کے الزام میں گرفتارملزم کاطبی معائنہ نہ کرانے پراڈیالہ جیل حکام اور پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے ملزم کو اسپتال میں داخل کرانے اوراس سلسلے میں عدالت کو آگاہ کرنے حکم دیا ہے۔

فاضل عدالت نے یہ احکام چوہدری ذوالفقار کے قتل کے الزام میں گرفتار عبداللہ عمر کی والدہ یاسمین خالد کی درخواست پر جاری کیے۔ سماعت کے موقع پردرخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ رائو عبدالرحیم نے فاضل عدالت کو بتایا کہ نا معلوم ملزمان نے 3مئی 2013کو ان کے بیٹے عبد اللہ عمر سے صدر راولپنڈی کے علاقے میں کار چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت پر اسے گولی مارکر فرار ہوگئے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ رتہ امرال میں اسی روز نامعلوم کارچوروں کے خلاف درج کرا دی گئی۔ گولی لگنے سے عبداللہ عمر کے جسم کا نچلا حصہ مفلوج ہوگیا۔ عبداللہ کواس واقعے کے فوری بعد ریلوے اسپتال میں داخل کرادیا گیا تاہم اس کی حالت مزید بگڑتی گئی جس پراسے ریلوے اسپتال سے قائداعظم انٹرنیشنل اسپتال منتقل کردیاگیا۔




بعدازاں اسلام آباد پولیس نے سائلہ کے بیٹے کو 3مئی کو ہی قتل ہونے والے ایف آئی کے پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کے مقدمے میں اسپتال سے گرفتار کرلیا ہے۔ عدالت نے طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا لیکن اس کے باوجود ابھی تک اس کو پمزمیں داخل نہیں کرایا۔ بیٹے کا پمز اسپتال سے طبی معائنہ کرانے کا حکم دیا جائے۔ چیف جسٹس نے اس موقع پر پولیس اوراڈیالہ جیل کے حکام کی سرزنش کرتے ہوئے انھیں شام سے پہلے ملزم کواسپتال میں داخل کرواکرعدالت میں رپورٹ جمع کروانے کاحکم دیتے ہوئے سماعت 31جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
Load Next Story