افسوس ہے سراج درانی اور اہلخانہ کو نیب دہشتگردی سے نہ بچاسکا وزیراعلی سندھ
نیب ملازمین نے انسانیت سے گری ہوئی حرکت کی اور ادارے کا نام خراب کیا، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ افسوس ہے کہ سراج درانی اور ان کے اہل خانہ کو نیب کی دہشت گردی سے نہ بچاسکا۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپہ مارنے پر قومی احتساب بیورو کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کے خلاف کرپشن کے ثبوت تھے تو گرفتاری کے بعد نیب ٹیم کو ان کے گھر پر چھاپا نہیں مارنا چاہیے تھا۔ مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ نیب اہلکار دیواریں کود کر سراج درانی کے گھر میں داخل ہوئے اور چادر و چادر دیواری کا تقدس پامال کیا، نوکروں نے نیب اہلکاروں کو روکا تو انہوں نے ملازمین کو زدو کوب کیا، پھر اہلیہ، بہو اور 3 بیٹیوں کو گھر سے باہر نکال کر لان میں کھڑا کردیا، ان سے بدتمیزی کی ان کے منہ پر سگریٹ کا دھواں چھوڑا اور عجیب فقرے کسے، صوبائی وزرا کو جب پتا چلا تو وہ آغا سراج درانی کے گھر گئے اور دھرنا دے کر احتجاج کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب ملازمین نے خواتین کی تذلیل کرکے انسانیت سے گری ہوئی حرکت کی اور ادارے کا نام خراب کیا، چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال واقعے کا سخت نوٹس لیں اور انہیں قرار واقعی سزا دیں، افسوس ہے کہ صوبے کا وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی اسمبلی کے اسپیکر اور ان کے اہلخانہ کو نیب کی دہشتگردی سے نہ بچاسکا، چیرمین نیب سب سے پہلے اپنا گھر درست کریں، خواتین سے نازیبا سلوک کے خلاف احتجاج کےلیے سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں سراج درانی بھی شرکت کریں گے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ پنجاب میں بھی ایک وزیر کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے گھر پر تو چھاپا نہیں مارا، ان کے لیے قانون اور ہے ہمارے لیے اور، یہ امتیازی سلوک ہے، اپوزیشن جماعتوں سے اس معاملے میں ہمارا ساتھ دینے کی درخواست ہے۔
کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری اور ان کے گھر پر چھاپہ مارنے پر قومی احتساب بیورو کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بنایا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ اگر اسپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کے خلاف کرپشن کے ثبوت تھے تو گرفتاری کے بعد نیب ٹیم کو ان کے گھر پر چھاپا نہیں مارنا چاہیے تھا۔ مراد علی شاہ نے الزام لگایا کہ نیب اہلکار دیواریں کود کر سراج درانی کے گھر میں داخل ہوئے اور چادر و چادر دیواری کا تقدس پامال کیا، نوکروں نے نیب اہلکاروں کو روکا تو انہوں نے ملازمین کو زدو کوب کیا، پھر اہلیہ، بہو اور 3 بیٹیوں کو گھر سے باہر نکال کر لان میں کھڑا کردیا، ان سے بدتمیزی کی ان کے منہ پر سگریٹ کا دھواں چھوڑا اور عجیب فقرے کسے، صوبائی وزرا کو جب پتا چلا تو وہ آغا سراج درانی کے گھر گئے اور دھرنا دے کر احتجاج کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ نیب ملازمین نے خواتین کی تذلیل کرکے انسانیت سے گری ہوئی حرکت کی اور ادارے کا نام خراب کیا، چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال واقعے کا سخت نوٹس لیں اور انہیں قرار واقعی سزا دیں، افسوس ہے کہ صوبے کا وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے بھی اسمبلی کے اسپیکر اور ان کے اہلخانہ کو نیب کی دہشتگردی سے نہ بچاسکا، چیرمین نیب سب سے پہلے اپنا گھر درست کریں، خواتین سے نازیبا سلوک کے خلاف احتجاج کےلیے سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں سراج درانی بھی شرکت کریں گے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ پنجاب میں بھی ایک وزیر کو گرفتار کیا گیا لیکن اس کے گھر پر تو چھاپا نہیں مارا، ان کے لیے قانون اور ہے ہمارے لیے اور، یہ امتیازی سلوک ہے، اپوزیشن جماعتوں سے اس معاملے میں ہمارا ساتھ دینے کی درخواست ہے۔