بجلی کی قیمت میں مزید اضافہ

صارفین پر آیندہ ماہ ساڑھے 13 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

صارفین پر آیندہ ماہ ساڑھے 13 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ فوٹو:فائل

بار بار کی یاد دہانیوں اور استدعا کے باوجود حکومت نے بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 80 پیسے یعنی بیس پیسے کم دو روپے فی یونٹ کا اضافہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں عوام کے بجٹ پر بوجھ بڑھے گا اور لوگ جو پہلے ہی مہنگائی سے تنگ ہیں مزید مہنگائی سے اور زیادہ عاجز آ جائیں گے۔

نیپرا کے مطابق یہ اضافہ جنوری کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا جس سے صارفین پر آیندہ ماہ ساڑھے 13 ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ ہمارے ارباب اختیار اچھی طرح جانتے ہیں کہ پٹرول' گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کا اثر تمام اشیا ضرورت پر پڑتا ہے اور ہر شے مہنگی ہو جاتی ہے اس لیے ان اشیا کی مہنگائی سے حتی الوسع گریز کرنا چاہیے۔ نیپرا کا موقف ہے کہ جنوری میں فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کی گئی۔


سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے)سے تفصیلات مانگی گئیں کہ وہ تحریری طور پر بتائے فرنس آئل سے بجلی کیوں پیدا کی؟ گزشتہ ماہ بھی تفصیلات طلب کی گئیں لیکن سی پی پی اے نے جواب نہیں دیا تاہم اگر ایل این جی سے پیداوار ہوتی تو قیمت میں اضافے کے بجائے کمی ہو سکتی تھی۔ جب کہ سی پی پی اے نے بجلی کی قیمت ایک روپیہ ترانوے پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اضافے کے حوالے سے نیپرا نے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا جس کے مطابق لائف لائن' زرعی صارفین اور کے الیکٹرک بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے مستثنیٰ قرار دیے گئے ہیں۔

نیپرا حکام کے مطابق جنوری میں کوئلے' ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس پوری صلاحیت پر نہیں چلائے گئے۔ یہ پلانٹس چلائے جاتے تو چھ ارب ستر کروڑ روپے کی بجلی بچ سکتی تھی۔ بہرحال بجلی' گیس اور دیگر یوٹیلٹیز کی بڑھتی قیمتوں نے متوسط طبقے کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے' ادھر ملک میں کاروباری سرگرمیاں محدود ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے تاجر طبقہ بھی پریشانی سے دوچار ہے جب کہ حکومت ٹیکس ٹیکس کی گردان کر رہی ہے' ایسی صورت میں عوام کی مشکلات میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔
Load Next Story