لاڑکانہ میں نجی سطح پر سود کا غیرقانونی دھندا جاری
ایس ایس پی مسعودبنگش سودی کاروبارکیخلاف متحرک، دیوارپراشتہارلگوادیے
لاڑکانہ کے موجودہ ایس ایس پی مسعودبنگش کی ہدایات پرضلع بھرمیں سود کی لعنت کیخلاف ایک مہم چلائی گئی جس کے تحت ضلع بھر کے تھانوں نے اپنے اپنے علاقوں میں پوسٹر لگاکرعوام سے سودخوری کے حوالے سے شکایات طلب کیں۔
مسعود بنگش نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سود ایک لعنت ہے اورمعاشرے سے اس کا خاتمہ ضروری ہے، انھوںنے تسلیم کیا کہ ضلع لاڑکانہ میں ان کی مہم کاخاطرخواہ نتیجہ نہیں نکلا ہے لیکن اس سے ایک تو عوام میں سود کیخلاف شعوربیدارہوا ہے اوردوسرا یہ کہ ان کی کوششوں سے حکومت سندھ جلد ہی سودکیخلاف ایک قانون لارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضی وہاب کے ترجمان کے مطابق محکمہ قانون کے ماہرین مذکورہ قانون بنانے پرکام کررہے ہیں اورحتمی شکل دینے کے بعد اسے منظوری کیلیے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سود کے نجی کاروبار کا شکار زیادہ ترغریب اورکسان طبقہ ہے جن کے محدود وسائل کے باعث سود خور ان کا استحصال کرتے ہیں اوران سے غیرمعمولی طورپربہت بڑا منافع وصول کرتے ہیں، مقامی کسان حاجی خان کا شمار بھی ایسے ہی لوگوں میں ہوتا ہے، انھوں نے کچھ دن پہلے اپنی چاول کی فصل اٹھائی ہے لیکن اس مرتبہ ان کے پاس اپنے ذاتی استعمال کیلیے بھی چاول کی چند بوریاں نہیں بچی ہیں، انھوں نے اپنے لیے ایک موٹر سائیکل بھی سود پرحاصل کی تھی، اس کی مارکیٹ قیمت تو45ہزارتھی لیکن انھیں 4ماہ کے ادھارکے باعث وہ 70ہزارمیں ملی، اس وجہ سے ان کے حالیہ فصل کی نہ صرف پوری آمدنی ادھار اورسود کی رقم واپس کرنے پرخرچ ہوگئی بلکہ کچھ رقم رہ بھی گئی جسے ابھی واپس کرنا باقی ہے۔
پیپلزپارٹی سٹی ایریا لاڑکانہ کے عہدیدارشکیل میمن نے تسلیم کیا کہ لاڑکانہ میںسود کاکاروبار ایک اہم مسئلہ ہے جس کے خاتمے کیلیے حکومتی سطح پرکوششیں کی جارہی ہیں۔
مقامی صحافی ذوالفقارعلی ابڑو نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ سود کی روک تھام کیلیے قانون سازی مثبت اقدام ہوگا۔
مسعود بنگش نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سود ایک لعنت ہے اورمعاشرے سے اس کا خاتمہ ضروری ہے، انھوںنے تسلیم کیا کہ ضلع لاڑکانہ میں ان کی مہم کاخاطرخواہ نتیجہ نہیں نکلا ہے لیکن اس سے ایک تو عوام میں سود کیخلاف شعوربیدارہوا ہے اوردوسرا یہ کہ ان کی کوششوں سے حکومت سندھ جلد ہی سودکیخلاف ایک قانون لارہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضی وہاب کے ترجمان کے مطابق محکمہ قانون کے ماہرین مذکورہ قانون بنانے پرکام کررہے ہیں اورحتمی شکل دینے کے بعد اسے منظوری کیلیے سندھ اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سود کے نجی کاروبار کا شکار زیادہ ترغریب اورکسان طبقہ ہے جن کے محدود وسائل کے باعث سود خور ان کا استحصال کرتے ہیں اوران سے غیرمعمولی طورپربہت بڑا منافع وصول کرتے ہیں، مقامی کسان حاجی خان کا شمار بھی ایسے ہی لوگوں میں ہوتا ہے، انھوں نے کچھ دن پہلے اپنی چاول کی فصل اٹھائی ہے لیکن اس مرتبہ ان کے پاس اپنے ذاتی استعمال کیلیے بھی چاول کی چند بوریاں نہیں بچی ہیں، انھوں نے اپنے لیے ایک موٹر سائیکل بھی سود پرحاصل کی تھی، اس کی مارکیٹ قیمت تو45ہزارتھی لیکن انھیں 4ماہ کے ادھارکے باعث وہ 70ہزارمیں ملی، اس وجہ سے ان کے حالیہ فصل کی نہ صرف پوری آمدنی ادھار اورسود کی رقم واپس کرنے پرخرچ ہوگئی بلکہ کچھ رقم رہ بھی گئی جسے ابھی واپس کرنا باقی ہے۔
پیپلزپارٹی سٹی ایریا لاڑکانہ کے عہدیدارشکیل میمن نے تسلیم کیا کہ لاڑکانہ میںسود کاکاروبار ایک اہم مسئلہ ہے جس کے خاتمے کیلیے حکومتی سطح پرکوششیں کی جارہی ہیں۔
مقامی صحافی ذوالفقارعلی ابڑو نے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ سود کی روک تھام کیلیے قانون سازی مثبت اقدام ہوگا۔