لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمہ میں نامزد تمام ملزمان بری
تین سال قبل جعلی جرگے کے حکم پر لڑکی کو زندہ جلادیا گیا تھا
تین سال قبل ایبٹ آباد کے گاؤں مکول پائن میں زندہ جلائی جانے والی نوعمر لڑکی امبرین قتل کیس کے تمام 15 ملزمان بری ہوگئے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق ایبٹ آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے امبرین قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کیس میں نامزد تمام 15 ملزمان کو باعزت بری کردیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جعلی جرگے کے حکم پر نوعمر لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا
2016 میں ایبٹ آباد کے گاؤں مکول میں پسند کی شادی کرنے والی سہیلی کی رازدان ہونے کے جرم میں جعلی جرگے کے حکم پر امبرین نامی نوعمر لڑکی کوزندہ جلادیا گیا تھا۔ پولیس نے لڑکی کی ماں اور جرگے کے چیئرمین سمیت 15 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔ جب کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق ایبٹ آباد کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے امبرین قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کیس میں نامزد تمام 15 ملزمان کو باعزت بری کردیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: جعلی جرگے کے حکم پر نوعمر لڑکی کو زندہ جلا دیا گیا
کیس کا پس منظر
2016 میں ایبٹ آباد کے گاؤں مکول میں پسند کی شادی کرنے والی سہیلی کی رازدان ہونے کے جرم میں جعلی جرگے کے حکم پر امبرین نامی نوعمر لڑکی کوزندہ جلادیا گیا تھا۔ پولیس نے لڑکی کی ماں اور جرگے کے چیئرمین سمیت 15 ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔ جب کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔