آغا سراج درانی کے 50 کروڑ کے خفیہ اثاثوں کا سراغ مل گیا

انکوائری ریفرنس میں بدلنے کا فیصلہ، بیٹی کے اکاؤنٹ سے بزنس مین کو کروڑوں منتقل

انکوائری ریفرنس میں بدلنے کا فیصلہ، بیٹی کے اکاؤنٹ سے بزنس مین کو کروڑوں منتقل۔ فوٹو : فائل

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، آغاسراج کے ظاہر اثاثوں کے علاوہ بھی 50 کروڑ سے زائد خفیہ اثاثوں کاسراغ مل گیا ہے۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتاری کے بعد سے نیب ٹیم نے 9 مرتبہ سراج درانی سے سوالات پوچھے، ان سے 150 سے زائد سوالات کیے گئے، گھر سے ملنے والی دستاویزات بھی انھیں دکھائی گئیں، ان سے اثاثوں میں ظاہرنہ کی جانے والی 19جائیدادوں سے متعلق پوچھاگیا، اہلیہ، بیٹی اور بہو کے نام 11کروڑ کی جائیداد سے متعلق بھی سوالات کیے جبکہ شکار پور، کراچی، سکھر میں جائیداد پر ٹیکس نہ دینے کا بھی سوال کیاگیا۔

نیب کے تفتیشی حکام نے اسپیکر سندھ اسمبلی کے ظاہر اثاثوں کے علاوہ بھی 50 کروڑ سے زائد خفیہ اثاثوں کا سراغ بھی لگا لیا ہے، ذرائع کے مطابق آغا سراج درانی نے پوچھے جانیوالے سوالات کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے ضد کی کہ یہ تفصیلات انکے وکیل کو فراہم کی جائیں اور ان سے ان کی ملاقات کرائی جائے، آغاسراج کو نیب حکام نے گھر سے آنے والا کھانا فراہم کیا، نیب حکام 2 دن میں 3 بار آغاسراج کا ڈاکٹر سے معائنہ کراچکے ہیں۔


ادھر سراج درانی کی بیٹی کے اکاؤنٹ سے بزنس مین گلزار احمد کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے کی ٹرانزکشن کا انکشاف ہوا ہے، نیب نے بزنس مین گلزار احمد کے وارنٹ گرفتاری جاری کر کے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش بھی کر دی ہے جبکہ نیب کی سفارش پر گلزار احمد کا نام ایف آئی اے واچ لسٹ میں بھی شامل کر دیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق گلزار احمد کی دبئی سے واپسی پر انہیں گرفتار کر لیا جائیگا، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سپیکر سندھ اسمبلی کے گھر پر چھاپے کے دوران ان کے اہلخانہ اور صاحبزادی سے کوئی بدسلوکی نہیں کی گئی اس حوالے سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، گھر سے جو بھی کاغذات اور چیزیں نیب ٹیم نے اپنی تحویل میں لیں ان کا سراج درانی کے اہلخانہ کے سامنے سیزر میمو بنایا گیا جس پر سراج درانی کی صاحبزادی سے تصدیقی دستخط کرائے گئے، انہوں نے اپنی مرضی سے دستخط کئے، اس حوالے سے کوئی زبردستی نہیں کی گئی۔

نیب ذرائع کے مطابق سراج درانی کے گھر سے جائیداد ، گاڑیوں اور گھروں سے متعلق اہم دستاویزات تحویل میں لی گئیں جو کہ عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

 
Load Next Story