چیف الیکشن کمشنرفخرالدین جی ابراہیم نےعہدے سے استعفٰی دے دیا
یہ موقع ہے کہ نئے ارکان پارلیمنٹ نیا الیکشن کمشنر چنیں جسے 2018 کے عام انتخابات کیلئے وقت ملے، فخرالدین جی ابراہیم
چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم گزشتہ کئی روز سے مستعفی ہونے کے لئے اپنے احباب اور الیکشن کمیشن کے حکام سے مشاورت کررہے تھے جس کے بعد اب انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، الیکشن کمیشن نے فخر الدین جی ابراہیم کے استعفے کی تصدیق کردی ہے جبکہ ان کا استعفیٰ باضابطہ طور پر ایوان صدر کو بھی موصول ہوگیاہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استعفٰی آئین کے آرٹیکل 215کی شق (3) کے تحت دیا، دو صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں انہوں نے صدارتی انتخاب پر اپوزیشن کی تنقید کا کوئی ذکر نہیں کیا، اپنے استعفے میں فخر الدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ انہوں نے ملک میں صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے یہ ذمہ داریاں قبول کی تھیں، اس دوران انہیں دھمکیاں بھی ملیں اور ان کے گھر والوں پر مسلح حملے بھی ہوئے لیکن انہیں فخر ہے کہ وہ ملک میں شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب رہے۔ اس لئے اب یہ موقع ہے کہ نئے ارکان پارلیمنٹ نیا الیکشن کمشنر چنیں جسے 2018 کے عام انتخابات کرانے کے لئے پورا وقت ملے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے فخرالدین جی ابراہیم کی جانب سے دیئے جانے والے استعفیٰ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دیگرارکان کو بھی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوجانا چاہئے۔
واضح رہے کہ فخر الدین جی ابراہیم کی بحیثیت چیف الیکشن کمشنر تقرری آئین کی 18ویں ترمیم کے تحت اس وقت کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان باہمی مشاورت کے بعد ہوئی تھی۔ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی پر پیدا ہونے والے تنازع کے باعث ان پر تنقید میں شدت آگئی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم گزشتہ کئی روز سے مستعفی ہونے کے لئے اپنے احباب اور الیکشن کمیشن کے حکام سے مشاورت کررہے تھے جس کے بعد اب انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے، الیکشن کمیشن نے فخر الدین جی ابراہیم کے استعفے کی تصدیق کردی ہے جبکہ ان کا استعفیٰ باضابطہ طور پر ایوان صدر کو بھی موصول ہوگیاہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے استعفٰی آئین کے آرٹیکل 215کی شق (3) کے تحت دیا، دو صفحات پر مشتمل اپنے استعفے میں انہوں نے صدارتی انتخاب پر اپوزیشن کی تنقید کا کوئی ذکر نہیں کیا، اپنے استعفے میں فخر الدین جی ابراہیم نے کہا ہے کہ انہوں نے ملک میں صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے یہ ذمہ داریاں قبول کی تھیں، اس دوران انہیں دھمکیاں بھی ملیں اور ان کے گھر والوں پر مسلح حملے بھی ہوئے لیکن انہیں فخر ہے کہ وہ ملک میں شفاف انتخابات کرانے میں کامیاب رہے۔ اس لئے اب یہ موقع ہے کہ نئے ارکان پارلیمنٹ نیا الیکشن کمشنر چنیں جسے 2018 کے عام انتخابات کرانے کے لئے پورا وقت ملے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے فخرالدین جی ابراہیم کی جانب سے دیئے جانے والے استعفیٰ کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دیگرارکان کو بھی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوجانا چاہئے۔
واضح رہے کہ فخر الدین جی ابراہیم کی بحیثیت چیف الیکشن کمشنر تقرری آئین کی 18ویں ترمیم کے تحت اس وقت کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان باہمی مشاورت کے بعد ہوئی تھی۔ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا تاہم صدارتی انتخاب کی تاریخ میں تبدیلی پر پیدا ہونے والے تنازع کے باعث ان پر تنقید میں شدت آگئی تھی۔