دنیائے شوبز میں منفرد انداز اور آواز کے حامل ہالی وڈ سپر اسٹار ’وین ڈیزل‘

 7برس کی عمر میں سزا کے طور پر تھیٹر میں کام کیا، پھر شوبز کی دنیا کے ہی ہو گئے۔

 7برس کی عمر میں سزا کے طور پر تھیٹر میں کام کیا، پھر شوبز کی دنیا کے ہی ہو گئے۔ فوٹو: فائل

''جب آپ نیویارک سٹی (امریکا) میں پروان چڑھتے ہیں، تو جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے سے قبل آپ کو فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ آپ شکاری ہیں یا شکار'' یہ مقولہ کسی شاعر، دانش ور یا ادیب کا نہیں بلکہ ایک ایسی شخصیت کا ہے، جس کی زندگی کڑی محنت، سختیوں اور بھرپور ایکشن سے عبارت ہے۔

خود پر یقین اور جُہد مسلسل نے اس شخص کو پورے عالم میں پہچان عطا کر دی، جی ہاں! منفرد انداز اور آواز کے حامل اس شخص کو دنیا وین ڈیزل کے نام سے جانتی ہے۔ وین ڈیزل کا حقیقی نام مارک سینکلر جو انہیں والدہ کی نسبت سے دیا گیا۔ 18 جولائی 1967ء کو امریکی ریاست کیلیفورنیا کی الامیڈا کائونٹی میں پیدا ہونے والے ڈیزل کی ماں ڈیلورا سینکلر علم نجوم کی ماہر تھیں۔

اپنی قومیت کے بارے میں ڈیزل کا کہنا ہے کہ وہ اس اعتبار سے ابہام کا شکار ہیں، کیوں کہ ان کی والدہ انگلش، سکاٹش اور جرمن پس منظر رکھتی تھیں، وہ کبھی اپنے حقیقی والد سے نہیں ملے، تاہم ان کی پرورش سوتیلے باپ ارونگ ایچ وینسیٹ کی چھتر چھایہ میں ہوئی۔ یوں حقیقی باپ کی شفقت اور رہنمائی سے محروم وین کو اپنا مقدر اپنے ہاتھوں سے سینچنا تھا، جس کے لئے انہیں تن تنہا کئی دریا عبور کرنا پڑے۔

جارح مزاج ہیرو کی نجی زندگی کے متعلق بات کی جائے تو اس میں سب سے پہلا نام فلم فاسٹ اینڈ فیوریئس کی ہیروئن مچلے کا آتا ہے، جنہیں وہ پسند کرتے تھے، تاہم بعدازاں یہ تعلق ٹوٹ گیا۔

ڈیزل کی موجودہ لائف پارٹنر میکسیئن ماڈل پالوما جیمنز ہیں، ان کے تین بچے ہیں، جن میں سب سے بڑی بیٹی ہانیا 2008ء میں پیدا ہوئیں، پھربیٹا وینسینٹ سنکلر جبکہ 2015ء میں انہوں نے اپنی تیسری بیٹی کی پیدائش کا اعلان کیا، جس کا نام ڈیزل کے مرحوم دوست پال واکر(فاسٹ اینڈ فیوریئس کے شریک ہیرو) کی نسبت سے پائولین رکھا گیا۔ اس کے علاوہ ڈیزل، پال واکر کے گزر جانے کے بعد ان کی بیٹی کے کفیل بھی ہیں۔



شوبز کی دنیا میں ڈیزل کی انٹری عمداً نہیں تھی، تاہم 7 برس کی عمر میں انہیں ایک ایسا واقعہ پیش آیا، جس نے انہیں آج دنیا کے چند مقبول ترین اداکاروں میں شامل کر دیا۔ ہوا کچھ یوں کہ وہ اپنے بھائی اور کچھ دوستوں کے ہمراہ ایک تھیٹر میں مستی کرتے ہوئے عمارت کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پکڑے گئے تو اس کے مالک نے انہیں پولیس کی حراست سے بچانے کے بدلے میں تھیٹر میں کام کرنے کی پیش کش کی، جس کے عوض 20 ڈالر بھی ملنے تھے تو ڈیزل نے فوری طور پر اس آفر کو قبول کرلیا۔ یوں سکول کے بعد وہ تھیٹر میں کام کرنے لگے۔

17سال کی عمر کو پہنچتے انہوں نے نیویارک سٹی کے ہنٹر کالج میں داخلہ لے لیا، جہاں ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا ملی تو انہوں نے ڈرامہ و فلم کے لئے باقاعدہ لکھنے کی ٹھان لی، اس دوران اپنی پُرکشش جسمانی خدوخال کی وجہ سے وہ نیویارک کے ایک کلب کے بائونسر بن گئے تاکہ اس سے کچھ رقم کمائی جا سکے اور یہی وہ وقت تھا جب وہ مارک سینکلر سے وین ڈیزل بن گئے۔

ہنٹر کالج کو جوائن کئے ابھی انہیں 3 برس ہی بیتے تھے کہ ہالی وڈ میں انٹری کے لئے انہوں نے کالج کو الوداع کہ دیا، لیکن تھیٹر کا تجربہ رکھنے کے باوجود انہیں وہاں کوئی خاص کامیابی نہ مل سکی اور ایک سال کی تگ و دو کے بعد وہ واپس نیویارک سٹی لوٹ آئے، جہاں ان کی والدہ نے وین ڈیزل کو رِک شمٹ کی کتاب ''Feature Films at used Car Prices'' پڑھنے کو دی۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد وین نے اپنا فلمی کیرئیر خود ہی شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے اپنی فلم بنانے کا تہیہ کر لیا۔

1995ء میں انہوں نے صرف 3ہزار ڈالر کی لاگت سے ایک مختصر دورانیہ کی فلم (ملٹی فیشل) بنائی، جو اس قدر کامیاب ثابت ہوئی کہ اس فلم کو کینیس فلم فیسٹیول نے قبولیت کا شرف بخش دیا۔ بعدازاں وین لاس اینجلس چلے گئے، جہاں انہوں نے اپنی دوسری فلم سٹریز(Strays) کے لئے ٹیلی مارکیٹنگ کے ذریعے 50 ہزار ڈالر جمع کئے۔ یہ فلم بھی کامیاب رہی اور صرف 6 ماہ بعد اسے سن ڈانس فلم فیسٹیول میں شمولیت کا موقع فراہم کر دیا گیا، جہاں اسے خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔ ان فلموں کے بعد ڈیزل کو باقاعدہ طور پر دیگر پروڈیوسرز کی طرف سے آفرز آنے لگیں۔



سب سے پہلے سٹیفن سپیلبرگ نے انہیں اپنی فلم سیونگ پرائیویٹ ریان میں کاسٹ کیا تو 1999ء میں دی آئرن جائینٹ کے ڈائریکٹر نے انہیں مرکزی کردار ادا کرنے کی آفر کر ڈالی، جس کے بعد ڈیزل نے کامیابی کی سیڑھی تھام کر ایسے اوپر چڑھنا شروع کیا کہ پھر نیچے نہیں دیکھا۔ 2016ء میں انہیں ایک سروے میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا۔


اداکاری کی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ قدرت نے وین کو ایسی آواز عطا کی جو فلم انڈسٹری میں ان کی انفرادیت کا سبب بنی، ان کی آواز صوتی تاثر نے دنیا بھر میں ایسی پہچان بنائی کہ شائقین نہ صرف بغیر دیکھنے ان کی آواز پر انہیں باآسانی پہچان سکتے ہیں بلکہ اس آواز کے شیدائی بھی ہیں۔ اس ضمن میں ڈیزل کا کہنا ہے ''وہ 15 برس کے تھے، جب انہیں اپنی آواز کی انفرادیت کا احساس ہوا، یہ میرے لئے بہت خوش آئند تھا۔''

عصر حاضر کے ایک کامیاب اداکار، ہدایت کار اور سٹوری رائٹر وین ڈیزل کی زندگی کے اوراق کا مطالعہ کرنے کے بعد ایک بھولا سبق پھر سے دہرایا جا سکتا ہے کہ محنت، خوداعتمادی، مستقل مزاجی اور مصمم ارادہ کے حامل انسان کے لئے دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔

نامزدگیاں اور اعزازات

منفرد سوچ، آواز اور اداکاری کی حیثیت سے خود کو منوانے والے وین ڈیزل کو اپنے فلمی کیرئیر کے آغاز پر ہی مختلف اعزازات سے نوازے جانا، ان کی کامیابی کی ٹھوس دلیل تصور کی جاتی ہے۔ انہیں مجموعی طور پر 29 بار مختلف اعزازات کے لئے نامزد کیا گیا، تاہم وہ ان میں سے 9 بار ٹرافی اٹھانے میں کامیاب رہے، یعنی ڈیزل کو 9 بار مختلف ایوارڈز سے نوازا گیا، لیکن وہ کہتے ہیں ناں کہ کسی بھی مقابلے کی جیت ہی اہم نہیں ہوتی بلکہ اس میں شمولیت کے لئے اہل قرار پانا بھی کسی کامیابی سے کم نہیں۔ 1999ء میں ایکشن ہیرو کو اپنی چوتھی ہی فلم سیونگ پرائیویٹ ریان ( Saving Private Ryan) پر آن لائن فلم کرٹیکس سوسائٹی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

2002ء میں مشہور زمانہ فلم دی فاسٹ اینڈ فیوریئس کی وجہ سے انہیں بیسٹ آن سکرین ٹیم کے لئے ایم ٹی وی مووی ایوارڈ دیا گیا۔ وین کو تیسرا ایوارڈ 2004ء میں سپائیک ویڈیو گیم کی طرف سے ویڈیو گیم دی کرونیکلز آف رِڈک: اسکیپ فرام بچر بے (The Chronicles of Riddick: Escape from Butcher Bay) کے لئے دیا گیا، پھر 2005ء میں اسی ویڈیو گیم کے لئے ڈیزل کو ویڈیوسوفٹ ویئر ڈیلرز ایسوسی ایشن ایوارڈ عطا کیا گیا۔ ان کے علاوہ 2011ء میں فاسٹ فائیو فلم کے لئے سینما کون ایوارڈ، 2014ء میں فاسٹ اینڈ فیوریئس 6 کے لئے ایم ٹی وی ایوارڈ، 2015ء میں فاسٹ اینڈ فیوریئس 7 کے لئے ٹین چوائس ایوارڈ، 2016ء میں وین کو فاسٹ اینڈ فیوریئس7 کے لئے پیپلزچوائس کی طرف سے 2 ایوارڈز سے نوازا گیا۔

فلمی کیرئیر...جس میں مقدار نہیں معیار کو ترجیح دی گئی

ہالی وڈ میں وین ڈیزل کی ایک انفرادی خصوصیت یہ بھی ہے کہ انہوں نے مقدار کے بجائے ہمیشہ معیار کو ترجیح دی اور یہی وجہ ہے کہ 1990ء سے اپنے فلمی کیرئیر کی شروعات کرنے والے معروف اداکار کی فلموں کی کل تعداد ابھی تک صرف 21 بنتی ہے، جن میں انہوں نے کہیں اپنی آواز سے جادو جگایا، ہیرو بنے، مصنف، ڈائریکٹر تو کبھی پروڈیوسر کی صورت میں نہ صرف فلم انڈسٹری کی شان بڑھائی بلکہ شائقین کے دل بھی جیت لئے۔

ڈیزل نے 1990ء میں فلم اویکننگز(Awakenings) سے اپنے کام کی ابتدا کی، جس میں انہیں ایک مختصر کردار دیا گیا، لیکن 1994ء میں انہوں نے خود ہی ایک مختصر دورانیہ کی فلم (ملٹی فیشل) بنا ڈالی، اس فلم کی کہانی سے لے کر پروڈکشن، اداکاری اور ہدایت کاری کے تمام امور ڈیزل نے خود انجام دیئے۔ اس فلم کو ہالی وڈ میں خوب پذیرائی ملی اور اسی سے متاثر ہو کر اس وقت کے معروف فلم میکر سٹیفن سپیلبرگ نے ڈیزل کو اپنی آئندہ آنے والی فلم میں کاسٹ کر لیا۔

1997ء میں وین نے ایک اور شاندار فیچر فلم سٹریز(Strays) بنائی، جسے فلمی حلقوں میں خوب پسند کیا گیا۔ سیونگ پرائیویٹ ریان(Saving Private Ryan)، دی آئرن جائینٹ(The Iron Giant)، بوائلر روم (Boiler Room)، پچ بلیک (Pitch Black) کے بعد 2001ء میں بننے والی ہالی وڈ کی چند مقبول ترین فلموں میں شامل دی فاسٹ اینڈ دی فیوریئس ( The Fast and the Furious) میں مرکزی کردار نبھانے کے بعد تو جیسے ڈیزل کی شہرت کو پُر ہی لگ گئے، اس فلم پر 38 ملین ڈالر خرچا آیا لیکن کمائی کے اس نے کئی ریکارڈ توڑ دیئے، جو ایک رپورٹ کے مطابق تقریباً سوا دو سو ملین ڈالر ہے، جس کے بعد اب تک اس سیریز کی8 فلمیں آ چکی ہیں اور ہر نیا چیپٹر گزشتہ سے زیادہ کامیاب تصور کیا گیا۔

ایکشن ہیرو کی کامیاب فلموں میں ٹرپل ایکس(XXX)، ریڈیک(Riddick)، گارڈین آف دی گلیکسی(Guardians of the Galaxy)، ایونجر(Avengers) اور دی لاسٹ وچ ہنٹر (The Last Witch Hunter) کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ ان فلموں کے علاوہ اپریل 2019ء میں ایونجر سیریز کی نئی آنے والی فلم میں انہوں نے ایک بار پھر اپنی آواز کا جادو جگایا ہے، اس کے علاوہ وہ 2020ء میں ریلیز ہونے والی فلم بلڈشوٹ(Bloodshot) کی پوسٹ پروڈکشن کی ذمہ داری بھی انہیں ہی سونپی گئی ہے۔

وین کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فلم میکروں کے علاوہ ویڈیوگیمز بنانے والوں کے لئے بھی ان کی شخصیت ایک خاص سحر رکھتی ہے۔ ان کی آواز اور شخصیت سے متاثر ہو کر اب تک تین ویڈیو گیمز بھی بنائی جا چکی ہیں، جن میں پہلی ویڈیو گیم 2004ء میں دی کرونیکلز آف رِڈک: اسکیپ فرام بچر بے (The Chronicles of Riddick: Escape from Butcher Bay) کے نام سے بنائی گئی، یہ گیم اس اعتبار سے منفرد ہے کہ کسی بھی ہیرو کی شکل اور آواز کے ساتھ بننے والی یہ پہلی ویڈیو گیم تھی۔

اس کے بعد 2009ء میں ڈیزل کی شکل اور آواز کے ساتھ دوسری ویڈیو گیم وہیل مین(Wheelman) بنائی گئی، جس کے بعد 2009ء ہی میں دی کرونیکلز آف رِڈک: اسالٹ آن ڈارک ایتھینا(The Chronicles of Riddick: Assault on Dark Athena) ریلیز کی گئی، یہ سب ایکشن سے بھرپور ویڈیو گیمز ہیں۔
Load Next Story