منصفانہ ٹیکس سسٹم کی ضرورت

ہمارے ٹیکس نظام میں انھی افراد کو ٹارگٹ میں رکھا جاتا ہے جو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میںشامل ہیں

ہمارے ٹیکس نظام میں انھی افراد کو ٹارگٹ میں رکھا جاتا ہے جو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میںشامل ہیں۔ فوٹو : فائل

قومی خزانے کو ٹیکس ادا کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کے ناموں پر نظر دوڑائیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ اپنے پرتعیش لائف اسٹائل اور اخراجات کے مقابلے میں انھوں نے سرکاری خزانے کو جو ٹیکس ادا کیا ہے اس کی مقدار بہت ہی کم ہے جو ان کے لائف اسٹائل کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتا۔ اگر قومی اور صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ کے نمایندوں کی طرف سے قومی خزانے میں جمع کرائے جانے والے انکم ٹیکس کی طرف دیکھیں تو یہ مقدار بے حد کم نکلے گی۔ انکم ٹیکس کی ڈائریکٹری میں ملک کی طاقتور شخصیات کے ناموں کے سامنے ٹیکس رقم انتہائی قلیل نظر آتی ہے' کہا جاتا ہے کہ ملک کی22 کروڑ کے لگ بھگ آبادی میں صرف سترہ لاکھ لوگ ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں اور ناانصافی کی بات یہ ہے کہ بالواسطہ ٹیکس دینے والوں میںعام دیہاڑی دار مزدور بھی شامل ہیں۔


ہمارے ٹیکس نظام میں انھی افراد کو ٹارگٹ میں رکھا جاتا ہے جو پہلے ہی ٹیکس نیٹ میںشامل ہیں' حقیقت یہ ہے کہ ملک میں جو ٹیکس اکٹھا ہو رہا ہے' وہ شہری کاروباری طبقے یا پروفیشنلز اور ملازمت پیشہ طبقے سے ہو رہا ہے۔ ملک کے قبائلی علاقوں سے ٹیکس کی وصولی نہ ہونے کے برابر ہے' فاٹا' پاٹا اور بلوچستان کے قبائلی سرداروں کی ٹیکس ریٹرنز اولاً تو ہوتی نہیں' اگر کسی کی ہے تو اس میں بھی رقم انتہائی قلیل ہو گی۔ بڑے بڑے علماء' مشائخ ' جاگیردار اور قبائلی وڈیرے ٹیکس نیٹ میں نہیں ہیں حالانکہ ان کا لائف اسٹائل انتہائی امیرانہ ہوتا ہے۔ ان میں سے اکثر صوبائی اسمبلیوں' قومی اسمبلی اور سینیٹ کے رکن بھی ہوتے ہیں یوں وہ اقتدار میں آ کر ملک کے لیے پالیسیاں بنانے کا فریضہ بھی سر انجام دیتے ہیں لیکن قومی خزانے میں ان کی جانب سے مالی حصہ نہ ہونے کے برابر ہے بلکہ الٹا وہ قومی خزانے سے مراعات بھی لیتے ہیں۔

ملک میں کئی نامور شخصیات نے فلاحی ادارے بنا رکھے ہیں' وہ بھی ٹیکس سے باہر ہیں'یوں آ جا کے ملک میں کاروباری طبقہ' پروفیشنلز اور تنخواہ دار طبقہ ہی بچتے ہیں جوٹیکس ادا کرتے ہیں، ان کے لیے بھی دن بدن مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔ حکومت کو ان پہلوئوں پر بھی غور کرنا چاہیے' محض اپنی تقریروں میں ٹیکس ٹیکس کی گردان نہیں کرنی چاہیے بلکہ حقائق کے مطابق ٹیکس کا نظام بنانا چاہیے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت منصفانہ ٹیکس سسٹم تیار کرے۔
Load Next Story