کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کیلیے آپریشن جاری رکھنے کا حکم
گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں بچی ہر جگہ تجاوزات کی بھرمار ہے، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے شہر میں تجاوزات کے خاتمے اور کراچی کو اصل شکل میں بحالی سے متعلق آپریشن جاری رکھنے اور چیف سیکریٹری کو نگرانی کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو شہر میں تجاوزات کے خاتمے اور کراچی کو اصل شکل میں بحالی سے متعلق سماعت ہوئی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ، میئر کراچی وسیم اختر اور ڈی ایس بی سی اے افتخار قائم خانی سمیت متعلقہ اداروں کے افسران پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو آپریشن کی نگرانی کرنے اور باغ ابن قاسم سمیت شہر بھر سے تجاوزات کا ملبہ بھی فوری ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے چیف سیکریٹری تمام محکموں اور اداروں کے درمیان تعاون اور مشاورت کو یقینی بنائیں۔ تجاوزات کے خاتمے اور ملبہ اٹھانے میں کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے ہمارا بھی خواب ہے کراچی اصل شکل میں بحال ہو اور رونقیں لوٹ آئیں۔ چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر کاروباری ادارے اور ریسٹورنٹس بنادیئے گئے ہیں۔ اب گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں بچی، ہر جگہ تجاوزات کی بھرمار ہے۔ شہر کو اصل حالت میں رکھنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ذمہ داری تھی مگر انہوں نے اپنا کام نہیں کیا۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کراچی کو اصل شکل میں بحال کرنے کیلئے ماہرین کی مدد لے رہے ہیں۔ یکم جنوری کو کانفرنس میں ماہرین سے رائے لی گئی ہے۔ اگر منصوبہ بندی کے بغیر کارروائی کی گئی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ منصوبہ بندی ہے تحت کارروائی کیلئے مہلت دی جاۓ۔ ایس بی سی اے نے بھی آپریشن کیلئے مزید 8 ہفتوں کی مہلت طلب کرلی۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے چیف جسٹس سے خود درخواست کروں گا کہ کیس متعلقہ بینچ میں لگایا جاۓ اور ایجنسیوں کو کارروائی کیلئے مہلت ملے۔ اسی دوران ملٹری لینڈ پر قائم شادی ہالز گرانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ کالا پل پر قائم "مارکی" انتظامیہ نے نظر ثانی کی درخواست دائر کردی۔ درخواست گزار کے وکیل رشید اے رضوی نے موقف دیا کہ ہمارا موقف سنے بغیر شادی ہال گرانے کا حکم دے دیا گیا۔ ہم عدالت کو مطمئن کریں گے ہمیں بھی سنا جاۓ۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے ہم فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کررہے۔ عدالت نے شادی ہال انتظامیہ کی درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو شہر میں تجاوزات کے خاتمے اور کراچی کو اصل شکل میں بحالی سے متعلق سماعت ہوئی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ، میئر کراچی وسیم اختر اور ڈی ایس بی سی اے افتخار قائم خانی سمیت متعلقہ اداروں کے افسران پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ نے تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری کو آپریشن کی نگرانی کرنے اور باغ ابن قاسم سمیت شہر بھر سے تجاوزات کا ملبہ بھی فوری ہٹانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے چیف سیکریٹری تمام محکموں اور اداروں کے درمیان تعاون اور مشاورت کو یقینی بنائیں۔ تجاوزات کے خاتمے اور ملبہ اٹھانے میں کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے ہمارا بھی خواب ہے کراچی اصل شکل میں بحال ہو اور رونقیں لوٹ آئیں۔ چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر کاروباری ادارے اور ریسٹورنٹس بنادیئے گئے ہیں۔ اب گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں بچی، ہر جگہ تجاوزات کی بھرمار ہے۔ شہر کو اصل حالت میں رکھنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ذمہ داری تھی مگر انہوں نے اپنا کام نہیں کیا۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے موقف اپنایا کراچی کو اصل شکل میں بحال کرنے کیلئے ماہرین کی مدد لے رہے ہیں۔ یکم جنوری کو کانفرنس میں ماہرین سے رائے لی گئی ہے۔ اگر منصوبہ بندی کے بغیر کارروائی کی گئی تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ منصوبہ بندی ہے تحت کارروائی کیلئے مہلت دی جاۓ۔ ایس بی سی اے نے بھی آپریشن کیلئے مزید 8 ہفتوں کی مہلت طلب کرلی۔
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے چیف جسٹس سے خود درخواست کروں گا کہ کیس متعلقہ بینچ میں لگایا جاۓ اور ایجنسیوں کو کارروائی کیلئے مہلت ملے۔ اسی دوران ملٹری لینڈ پر قائم شادی ہالز گرانے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ کالا پل پر قائم "مارکی" انتظامیہ نے نظر ثانی کی درخواست دائر کردی۔ درخواست گزار کے وکیل رشید اے رضوی نے موقف دیا کہ ہمارا موقف سنے بغیر شادی ہال گرانے کا حکم دے دیا گیا۔ ہم عدالت کو مطمئن کریں گے ہمیں بھی سنا جاۓ۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے ہم فی الحال کوئی حکم جاری نہیں کررہے۔ عدالت نے شادی ہال انتظامیہ کی درخواست پر ایڈوکیٹ جنرل اور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے۔