ریٹائرڈ پولیس افسران سرکاری گاڑیاں استعمال کررہے ہیں ٹرانسپیرنسی
آئی جی ، سی سی پی اوز نے جانتے بوجھتے آنکھیں بند کر رکھی ہیں،وفاقی وزیرداخلہ کو خط
چاروں صوبوں میں محکمہ پولیس کے ریٹائرڈ اعلیٰ افسران غیرقانونی طور پر محکمے کی گاڑیاں، سرکاری ڈرائیورز، تیل اور مرمتی اخراجات کے ساتھ استعمال کررہے ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو اس حوالے سے خط لکھا ہے کہ اس غیر قانونی کام میں اقربا پروری اپنے عروج پر ہے۔ آئی جی اور سی سی پی او جیسے سینئر افسران اس بداعمالی کو اچھی طرح جانتے ہیں لیکن اس کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے، کیونکہ وہ بھی ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں یہ ساری سہولتیں میسر رہیں۔ پولیس افسروں کیطرف سے یہ غیر قانونی کام اور لوٹ ماردہائیوں سے جاری ہے ، خط میں لکھاگیا ہے کہ اس غیرقانونی کام سے نہ صرف قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے بلکہ یہ اقدام شہریوںکی پریشانیوں میں بھی اضافے کا باعث ہے کیونکہ ان کی آنکھوں کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ریٹائرڈ افسران ذاتی مفاد کیلیے غیرقانونی کام کر رہے ہیں۔
این اے او1999 کی شق 9 کے تحت یہ غیر قانونی کام بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے جو شق10کے تحت قابل سزا ہے۔ ٹراسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی وزیرداخلہ سے کہا ہے کہ وہ اس غیر قانونی کام کو فوری طور پر روکیں اور جو اخراجات سرکاری خزانے سے ہو چکے ہیں وہ ان افسران کی پنشن میں سے وصول کیے جائیں۔ علاوہ ازیں ان کے کیسز نیب کو بھیجے جائیں، ٹی آئی پی کے مشیر عادل گیلانی کیطرف سے خط کی نقول وزیراعظم کے سیکریٹری، چاروں وزرائے اعلیٰ، ڈی جی ، نیب، ڈی جی ، ایف آئی اے، آڈیٹرجنرل، اسلام آباد اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھجوائی گئی ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشل پاکستان نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو اس حوالے سے خط لکھا ہے کہ اس غیر قانونی کام میں اقربا پروری اپنے عروج پر ہے۔ آئی جی اور سی سی پی او جیسے سینئر افسران اس بداعمالی کو اچھی طرح جانتے ہیں لیکن اس کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیتے، کیونکہ وہ بھی ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں اور وہ بھی چاہتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد انھیں یہ ساری سہولتیں میسر رہیں۔ پولیس افسروں کیطرف سے یہ غیر قانونی کام اور لوٹ ماردہائیوں سے جاری ہے ، خط میں لکھاگیا ہے کہ اس غیرقانونی کام سے نہ صرف قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے بلکہ یہ اقدام شہریوںکی پریشانیوں میں بھی اضافے کا باعث ہے کیونکہ ان کی آنکھوں کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ریٹائرڈ افسران ذاتی مفاد کیلیے غیرقانونی کام کر رہے ہیں۔
این اے او1999 کی شق 9 کے تحت یہ غیر قانونی کام بدعنوانی کے زمرے میں آتا ہے جو شق10کے تحت قابل سزا ہے۔ ٹراسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وفاقی وزیرداخلہ سے کہا ہے کہ وہ اس غیر قانونی کام کو فوری طور پر روکیں اور جو اخراجات سرکاری خزانے سے ہو چکے ہیں وہ ان افسران کی پنشن میں سے وصول کیے جائیں۔ علاوہ ازیں ان کے کیسز نیب کو بھیجے جائیں، ٹی آئی پی کے مشیر عادل گیلانی کیطرف سے خط کی نقول وزیراعظم کے سیکریٹری، چاروں وزرائے اعلیٰ، ڈی جی ، نیب، ڈی جی ، ایف آئی اے، آڈیٹرجنرل، اسلام آباد اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھجوائی گئی ہیں۔