فخرالدین ابراہیم نے روایت برقرار رکھی سرکاری عہدے سے 5ویں بار مستعفی

پہلی بار فخرالدین نے 1981ء میں اس وقت پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے استعفی دیا تھا

پہلی بار فخرالدین نے 1981ء میں اس وقت پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے استعفی دیا تھا فوٹو: فائل

مستعفی ہونے والے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم عرف فخروبھائی نے اپنے استعفیٰ دینے کی روایت برقرار رکھی۔


اصولوں کی بنیاد پر وہ کیریئر میں پانچویں بار اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ پہلی بار انھوں نے 1981ء میں اس وقت پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کرتے ہوئے استعفی دیا تھا جب وہ سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج تھے۔ دوسری بار 1989ء میں جب انھیں گورنرسندھ بنایاگیاتو 1990ء میں پی پی کی حخومت برطرف کئے جانے پر فخرو بھائی نے بھی اپنا استعفی پیش کردیا۔ تیسری بار انھوں نے استعفی اس وقت پیش کیا۔

جب وزیراعظم محترمہ بے نظیربھٹو کے دوسرے دور حکومت1993-96ء کے دوران انھیں اٹارنی جنرل آف پاکستان مقرر کیاگیا تو ایک مقدمے کے لیے معروف قانون دان شریف الدین پیرزادہ کی خدمات سرکاری وکیل کے طور پر لی گئیں تو فخروبھائی نے کراچی سے ہی اپنا استعفیٰ یہ کہتے ہوئے اسلام آباد فیکس کردیا کہ بغیر مشاورت کے کسی کو سرکاری وکیل کرنا اٹارنی جنرل آفس کی توہین ہے۔ فخروبھائی کے استعفوں کی کہانی یہاں ہی ختم نہیں ہوئی۔چوتھی بار فخروبھائی نے سابق وزیراعظم معراج خالد کے دور حکومت میں وزیر قانون کی حیثیت سے دیا اور اب پانچوں بار انھوں نے 31جولائی 2013ء کو چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
Load Next Story