بھارتی حکمران جارحیت سے باز رہیں
حقیقت یہ ہے کہ بھارت خطے میں جنگی جنون کی آگ بھڑکانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
بھارتی طیاروں کی کنٹرول کی خلاف ورزی اور جارحیت کے بعد پیدا ہونے صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت منگل کو وزیراعظم ہاؤس میں ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ اس انتہائی اہم اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک اور سینئر عسکری قیادت بھی شریک ہوئی، اجلاس میں بھارتی دراندازی کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تاکہ آیندہ کے لائحہ عمل کو حتمی شکل دی جاسکے.
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عسکری قیادت نے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریوں سے اجلاس کو آگاہ کیا، جب کہ وزیراعظم کو ایئر ڈیفنس کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، واضح رہے وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا جس میں سینئر سفارت کاروں، سابق سیکریٹریز نے شرکت کی ، اجلاس کا مقصد باہمی مشاورت اور بھارت کی جنگی سرگرمیوں سے عالمی سطح پر پاکستان کی امن پسندانہ کوششوں سے دنیا کو آگاہ کرنا تھا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اجلاس کی کارروائی سے وزیراعظم کو آگاہ کرچکے تھے۔خیال رہے شاہ محمود قریشی اپنا جاپان کا دورہ صورتحال میں تبدیلی کے باعث منسوخ کرچکے ہیں ،انھوں نے میڈیا پر اپنے بیان میں بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنے کا خواب دیکھنا بند کرے، ہوشمندی سے کام لے۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت ہوشمندی ، دور اندیشی اور امن پسندی سے دامن کش ہوچکا ہے، اس پر جنگی جنون سوار ہے لیکن اسے اندازہ ہونا چاہیے کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار رہنے کا حق رکھتا ہے، اس کی طرف سے بھارت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کی گئی، پاکستان نے دہشت گردی پر بات چیت کے لیے بھی مودی سرکار کو پیغام دیا اور اس بات کا یقین دلایا کہ اگر شواہد اور ثبوت دیے گئے تو وہ خود تحقیقات کرکے سخت ایکشن لیں گے۔ تاہم وزیراعظم اور پاک فوج کے سربراہ نے بھارت پر قطعی واضح کردیا کہ وہ کسی قسم کے جنگی ایڈونچر کا اسی شدت کے ساتھ جواب دیں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے بتایا کہ بھارت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پیدا کردہ صورتحال میں پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں ملکی سالمیت کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہیں، اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ۔
دفاعی مبصرین کے مطابق ساری سیاسی قوتیں، سول سوسائٹی اور قوم کا بچہ بچہ مادر وطن کے دفاع کے لیے تیار ہے، ملکی دفاع کے لیے قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے۔ سب ایک پیج پر ہیں ، بھارتی جنگ بازوں پر واضح کردیا گیا کہ اگر کوئی بھارتی مہم جوئی ہوئی تو دنیا اس عظیم قومی اتحاد کا منظر بھی دیکھ لے گی۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے مطابق بھارتی ایئر فورس نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کے طیاروں کی فوری اور بروقت پروازوں کے باعث بھارتی طیارے واپس جانے پر مجبور ہوگئے۔
ادھر بھارتی سیکریٹری خارجہ وی کے گھوکلے نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ کے علاقے میں حملہ کیا ہے جس میں ان کے بقول متعدد ارکان مارے گئے ہیں۔ تاہم بالاکوٹ پولیس سربراہ صغیر حسین شاہ نے اس اطلاع کو جھوٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ اس گھنے جنگل میں ہمیں کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی اور طیارے کے حملے کے کوئی آثار نہیں ملے، نہ کوئی ہتھیار اور جنگی سامان ملا۔ جب کہ ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی طیاروں نے مظفر آباد سیکٹر سے دراندازی کی کوشش کی اور طیارے آزاد جموں و کشمیر میں تین سے چار میل تک داخل ہوئے۔ بھارتی طیاروں کو پاک فضائیہ کے بروقت اور موثر جواب کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بدحواس بھارتی طیارے اپنا پے لوڈ کر بھاگ کھڑے ہوئے جب کہ واقعے میں کوئی جانی یامالی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، بھارت کی جانب سے بار بار جنگ کی دھمکی دی جارہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت خطے میں جنگی جنون کی آگ بھڑکانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اس نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی جب کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے مذموم اقدامات ، الزامات اور اشتعال انگیز بیانات سے اجتناب کی اپیلوں اور مطالبات پر مودی حکومت کسی سنجیدگی کا مظاہر نہیں کررہی اور خدشات بڑھتے جارہے ہیں کہ بھارت برصغیر پر جنگ تھوپنے کی خود کشی سے باز آنے کو تیار نہیں۔
میڈیا کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی طیاروں کی طرف سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی غیراعلانیہ جنگ کی طرف بھارت کا پہلا غلط قدم ہے ،اگر بھارتی حکومت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی تو وہ برصغیر کی تاریخ میں بھارت کی سنگین حماقت ہوگی اور تاریخ مودی حکومت کو امن دشمنی اور خطے کے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے جرم پر بین الاقوامی قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔
بلاشبہ اس بات کے ٹھوس شواہد سامنے آرہے ہیں کہ ہذیانی کیفیت میں مبتلا بھارتی میڈیا اور بی جے پی کے انتہاپسند جنگی جنون پیدا کرنے کے بعد اب جنگ کے شعلے بھڑکانے میں مودی کا گھیراؤ کرچکے ہیں، بھارتی میڈیااور حکومت بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ خطے کی تباہی کی کوششوں سے مودی نے اب بھی ہاتھ نہیں روکے تو کوئی امن پسندی کی کوششوں کا پاکستان کو دوش نہ دے۔
پاکستان پوری دنیا کو خطے مین امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کرنے کی عالم گیرمہم جاری رکھے ہوئے ہے لیکن بھارتی حکمراں انڈین سماج کے فہمیدہ امن پسند اور سنجیدہ سیاست دانوں ، ججز، سفارت کاروں، دانشوروں، مورخین اور با ضمیر بھارتی شہریوں کے انتباہات اور امن دلائل کو خاطر میں نہیں لارہے۔اجلاس میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اورجمعیت علماء اسلام (ف)نے موقف اختیارکیاکہ او آئی سی اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیاگیا ہے، حکومت احتجاجاً بائیکاٹ کرے۔
دریں اثنا حکومت نے قومی اسمبلی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت، پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔ اسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصرکی زیرصدارت اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی حکومتیں آئیں اور گئیں مگر اسرائیل کے متعلق پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیربرائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا پانی محفوظ ہے، ادھر پشاور، مردان، صوابی، دیر لوئر اور لنڈی کوتل سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں تاجر تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور مختلف طبقہ فکر کے افراد کی جانب سے بھارتی دھمکیوں کے خلاف اور پاک فوج کے حق میں ریلیاں نکالنے اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا ۔
دیر لوئر میں پانچ لاکھ افراد نے پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کا اعلان کیا مظاہرین اور شرکا ریلی کی جانب سے انڈیا کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔دریں اثنا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان سے ملاقات کی، بری اور فضائی افواج کے سربراہان نے دونوں افواج کی باہمی کوآرڈینیشن پر مبنی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اسی حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے گزشتہ روز تفصیلات جاری کی گئیں جس کے مطابق آرمی چیف اور ایئر چیف کے مابین ملاقات میں موجودہ آپریشنل ماحول، خطرات اور ان کے جواب کا تفصیلی جائزہ لیا اور دونوں افواج کی کوآرڈینیشن اورآپریشنل تیاریوں پر اظہار اطمینان کیا، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی نے بھی بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ منظور کرلی۔
مذکورہ بالا واقعات و حالات بھارتی جنگجویانہ کارروائیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، وقت آگیا ہے کہ بھارت دراندازی سمیت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے باز رہے ،ورنہ اسے پاکستان کی سالمیت پر حملہ کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عسکری قیادت نے کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی تیاریوں سے اجلاس کو آگاہ کیا، جب کہ وزیراعظم کو ایئر ڈیفنس کی جانب سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، واضح رہے وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا جس میں سینئر سفارت کاروں، سابق سیکریٹریز نے شرکت کی ، اجلاس کا مقصد باہمی مشاورت اور بھارت کی جنگی سرگرمیوں سے عالمی سطح پر پاکستان کی امن پسندانہ کوششوں سے دنیا کو آگاہ کرنا تھا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ اجلاس کی کارروائی سے وزیراعظم کو آگاہ کرچکے تھے۔خیال رہے شاہ محمود قریشی اپنا جاپان کا دورہ صورتحال میں تبدیلی کے باعث منسوخ کرچکے ہیں ،انھوں نے میڈیا پر اپنے بیان میں بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنے کا خواب دیکھنا بند کرے، ہوشمندی سے کام لے۔
تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ بھارت ہوشمندی ، دور اندیشی اور امن پسندی سے دامن کش ہوچکا ہے، اس پر جنگی جنون سوار ہے لیکن اسے اندازہ ہونا چاہیے کہ پاکستان اپنے دفاع کے لیے تیار رہنے کا حق رکھتا ہے، اس کی طرف سے بھارت کو پلوامہ واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کی گئی، پاکستان نے دہشت گردی پر بات چیت کے لیے بھی مودی سرکار کو پیغام دیا اور اس بات کا یقین دلایا کہ اگر شواہد اور ثبوت دیے گئے تو وہ خود تحقیقات کرکے سخت ایکشن لیں گے۔ تاہم وزیراعظم اور پاک فوج کے سربراہ نے بھارت پر قطعی واضح کردیا کہ وہ کسی قسم کے جنگی ایڈونچر کا اسی شدت کے ساتھ جواب دیں گے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے بتایا کہ بھارت پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پیدا کردہ صورتحال میں پوری قوم اور تمام سیاسی جماعتیں ملکی سالمیت کے خلاف بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہیں، اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ۔
دفاعی مبصرین کے مطابق ساری سیاسی قوتیں، سول سوسائٹی اور قوم کا بچہ بچہ مادر وطن کے دفاع کے لیے تیار ہے، ملکی دفاع کے لیے قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن چکی ہے۔ سب ایک پیج پر ہیں ، بھارتی جنگ بازوں پر واضح کردیا گیا کہ اگر کوئی بھارتی مہم جوئی ہوئی تو دنیا اس عظیم قومی اتحاد کا منظر بھی دیکھ لے گی۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے مطابق بھارتی ایئر فورس نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی ہے۔ میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کے طیاروں کی فوری اور بروقت پروازوں کے باعث بھارتی طیارے واپس جانے پر مجبور ہوگئے۔
ادھر بھارتی سیکریٹری خارجہ وی کے گھوکلے نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی طیاروں نے بالاکوٹ کے علاقے میں حملہ کیا ہے جس میں ان کے بقول متعدد ارکان مارے گئے ہیں۔ تاہم بالاکوٹ پولیس سربراہ صغیر حسین شاہ نے اس اطلاع کو جھوٹ قراردیتے ہوئے کہا کہ اس گھنے جنگل میں ہمیں کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ملی اور طیارے کے حملے کے کوئی آثار نہیں ملے، نہ کوئی ہتھیار اور جنگی سامان ملا۔ جب کہ ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی طیاروں نے مظفر آباد سیکٹر سے دراندازی کی کوشش کی اور طیارے آزاد جموں و کشمیر میں تین سے چار میل تک داخل ہوئے۔ بھارتی طیاروں کو پاک فضائیہ کے بروقت اور موثر جواب کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے مزید کہا کہ بدحواس بھارتی طیارے اپنا پے لوڈ کر بھاگ کھڑے ہوئے جب کہ واقعے میں کوئی جانی یامالی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان حالات کشیدہ ہیں، بھارت کی جانب سے بار بار جنگ کی دھمکی دی جارہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارت خطے میں جنگی جنون کی آگ بھڑکانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے، اس نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی جب کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے مذموم اقدامات ، الزامات اور اشتعال انگیز بیانات سے اجتناب کی اپیلوں اور مطالبات پر مودی حکومت کسی سنجیدگی کا مظاہر نہیں کررہی اور خدشات بڑھتے جارہے ہیں کہ بھارت برصغیر پر جنگ تھوپنے کی خود کشی سے باز آنے کو تیار نہیں۔
میڈیا کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارتی طیاروں کی طرف سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی غیراعلانیہ جنگ کی طرف بھارت کا پہلا غلط قدم ہے ،اگر بھارتی حکومت نے پاکستان پر جنگ مسلط کی تو وہ برصغیر کی تاریخ میں بھارت کی سنگین حماقت ہوگی اور تاریخ مودی حکومت کو امن دشمنی اور خطے کے کروڑوں انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے کے جرم پر بین الاقوامی قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔
بلاشبہ اس بات کے ٹھوس شواہد سامنے آرہے ہیں کہ ہذیانی کیفیت میں مبتلا بھارتی میڈیا اور بی جے پی کے انتہاپسند جنگی جنون پیدا کرنے کے بعد اب جنگ کے شعلے بھڑکانے میں مودی کا گھیراؤ کرچکے ہیں، بھارتی میڈیااور حکومت بھارتی عوام کو گمراہ کرنے کے لیے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ خطے کی تباہی کی کوششوں سے مودی نے اب بھی ہاتھ نہیں روکے تو کوئی امن پسندی کی کوششوں کا پاکستان کو دوش نہ دے۔
پاکستان پوری دنیا کو خطے مین امن کو لاحق خطرات سے آگاہ کرنے کی عالم گیرمہم جاری رکھے ہوئے ہے لیکن بھارتی حکمراں انڈین سماج کے فہمیدہ امن پسند اور سنجیدہ سیاست دانوں ، ججز، سفارت کاروں، دانشوروں، مورخین اور با ضمیر بھارتی شہریوں کے انتباہات اور امن دلائل کو خاطر میں نہیں لارہے۔اجلاس میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اورجمعیت علماء اسلام (ف)نے موقف اختیارکیاکہ او آئی سی اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کو مدعو کیاگیا ہے، حکومت احتجاجاً بائیکاٹ کرے۔
دریں اثنا حکومت نے قومی اسمبلی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ بھارت، پاکستان کا پانی نہیں روک سکتا۔ اسپیکرقومی اسمبلی اسدقیصرکی زیرصدارت اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی حکومتیں آئیں اور گئیں مگر اسرائیل کے متعلق پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیربرائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کا پانی محفوظ ہے، ادھر پشاور، مردان، صوابی، دیر لوئر اور لنڈی کوتل سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں تاجر تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور مختلف طبقہ فکر کے افراد کی جانب سے بھارتی دھمکیوں کے خلاف اور پاک فوج کے حق میں ریلیاں نکالنے اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا ۔
دیر لوئر میں پانچ لاکھ افراد نے پاک فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کا اعلان کیا مظاہرین اور شرکا ریلی کی جانب سے انڈیا کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔دریں اثنا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز ایئر ہیڈکوارٹرز کا دورہ کیا اور ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان سے ملاقات کی، بری اور فضائی افواج کے سربراہان نے دونوں افواج کی باہمی کوآرڈینیشن پر مبنی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اسی حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے گزشتہ روز تفصیلات جاری کی گئیں جس کے مطابق آرمی چیف اور ایئر چیف کے مابین ملاقات میں موجودہ آپریشنل ماحول، خطرات اور ان کے جواب کا تفصیلی جائزہ لیا اور دونوں افواج کی کوآرڈینیشن اورآپریشنل تیاریوں پر اظہار اطمینان کیا، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی نے بھی بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرار داد متفقہ منظور کرلی۔
مذکورہ بالا واقعات و حالات بھارتی جنگجویانہ کارروائیوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں، وقت آگیا ہے کہ بھارت دراندازی سمیت پاکستان پر جنگ مسلط کرنے سے باز رہے ،ورنہ اسے پاکستان کی سالمیت پر حملہ کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔