جان کیری نے ڈرون پر حکام اورعوام کیلیے سوالیہ نشان پیدا کردیا

عافیہ پر گفتگو سے گریز،ڈرون روکنے کی استدعامنظور کی نہ ایران گیس منصوبہ کی حمایت

عافیہ پر گفتگو سے گریز،ڈرون روکنے کی استدعامنظور کی نہ ایران گیس منصوبہ کی حمایت. فوٹو: فائل

HYDERABAD:
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورۂ پاکستان میں ہونے والے دوطرفہ مذاکرات وزیر اعظم نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف سے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو حکومت پاکستان اپنے مطالبات پیش کرنیکے معاملے پر تو کسی حد تک جرات مند اور کامیاب ثابت ہوئی۔

مگر امریکی وزیرخارجہ حکومت پاکستان کی Wish List پر اپنی ضرورت اور منشاء کے مطابق ہی غور کرتے اور آگے چلتے بنے، پاکستانی عوام کیلیے حساس ترین معاملات ڈرون حملے رکوانا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکہ سے واپسی تھیں، مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پہلے تو عافیہ صدیقی والا معاملہ سمجھنے سے ہی معذوری ظاہر کی اور جب وزارت خارجہ پاکستان کے ترجمان چوہدری اعزاز احمد نے بآواز بلند عافیہ صدیقی کا نام یاد کروایا تو انھوں نے بلا توقف دو ٹوک انداز میں بتایا کہ ہماری اس معاملے میں کوئی بات نہیں ہوئی، ڈرون حملوں کے حوالے سے بھی جان کیری نے نہایت خوبصورتی سے اپنا موقف بیان کرتے ہوئے پاکستانی حکام اور عوام کیلیے سوالیہ نشان کھڑا کر دیا کہ القاعدہ والے ایمن الظواہری پاکستان میں حملے کرواتے ہیں کیا یہ پاکستان کی سالمیت اور خود مختاری پر حملہ نہیں؟




 

حکومت پاکستان کے تمام نمائندہ رہنمائوں نے اپنی اپنی ملاقاتوں میں ڈرون حملے رکوانے کی درخواست تو پیش کی مگر جان کیری نے بتایا کہ امریکی صدر اوبامہ گزشتہ دنوں ڈیفنس یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران اپنی پالیسی واضح کر دی ہے اور ہم اسی خطاب کی روشنی میں دنیا کو ایک پُرامن جگہ بنانے کیلیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے، پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر حکومت پاکستان نے باور کرایا کہ اگر ہم نے معاہدے کے مطابق دسمبر 2014ء تک یہ منصوبہ مکمل نہ کیا تو ہمیں 30 سے 50 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو گا امریکی وزیر خارجہ نے اس موضوع پر زیادہ وقت صرف کرنے کی بجائے مختصراً حکومتی زعماء سے کہا کہ ایران چونکہ اپنے ایٹمی پروگرام کو پُرامن مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی یقین دہانی کرانے میں ناکام رہا ہے ،امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو ستمبر میں دورۂ اقوام متحدہ کے موقع پر امریکی صدر باراک اوبامہ کے ساتھ ملاقات اور دوطرفہ دلچسپی کے معاملات کو آگے بڑھانے کی یقین دہانی بھی کرا دی ۔

Recommended Stories

Load Next Story