آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع

آغا سراج روزانہ کی بنیاد پر اسمبلی چلے جاتے ہیں جس کے باعث تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے، تفتیشی افسر

میری پوری فیملی کو نیب پریشان کررہا ہے، آغا سراج درانی فوٹو: فائل

احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک توسیع کردی ہے۔

اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت میں کہا کہ آغا سراج درانی کا مزید ریمانڈ درکار ہے جس پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ بتایا جائے ریمانڈ کیوں چاہیے، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ آغا سراج کے اسمبلی جانے کی وجہ سے تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے، آغا سراج درانی روزانہ کی بنیاد پر اسمبلی چلے جاتے ہیں، آغا سراج درانی کی کروڑوں روپے کی جائیداد کا معلوم ہوا ہے، مختلف بنگلے آغا سراج درانی کی ملکیت ثابت ہو رہے ہیں، ان کی صاحبزادیوں شہناز درانی نے تین فلیٹس بک کرائے ہیں۔

وکیل آغا سراج درانی نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے اثاثوں کا کیس بنایا ہے، مطلوبہ دستاویزات نیب کو دے چکے ہیں جب کہ منی ٹریل اور دیگر دستاویزات بھی دے چکے ہیں۔

یہ پڑھیں : نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو گرفتار کرلیا

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک کی توسیع کرتے ہوئے حکم دیا کہ آغا سراج درانی بھی نیب سے تحقیقات میں تعاون کریں۔


اس سے قبل عدالت پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو میں آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ میری پوری فیملی کو نیب پریشان کررہا ہے، میرے بھائی کو بھی نیب نے نوٹس بھیجے ہیں، نیب سے مکمل تعاون کر رہا ہوں جب کہ ہمیں عدلیہ پر یقین ہے،عدالت سے انصاف ملے گا۔

نیب والوں کی سوچ بھی بھارت جیسی ہے، آغا سراج درانی

دریں اثنا آغا سراج درانی نے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران کہا کہ نیب کی حوالات میں جس جگہ مجھے رکھا گیا ہے وہاں صرف ایک کھڑکی ہے اور کمرے میں صرف ایک ٹیوب لائٹ ہے، وہاں جو ماحول ہے وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

آغا سراج نے ایک رکن کی جانب سے سوال پوچھے جانے پر کہا کہ آپ نے پوچھا ہے تو میں بتاتا ہوں کہ مجھے کس حال میں رکھا گیا ہے، لگتا ہے ان کی سوچ بھی بھارت جیسی ہے، میرے خلاف شکایت کی گئی ہے کہ یہ طویل اجلاس چلا رہے ہیں حالانکہ اس اجلاس میں ملکی سالمیت اور بھارتی جارحیت کے خلاف بات کی گئی ہے۔

اسپیکر نے مزید کہا کہ پتا نہیں کہاں کہاں سے میرے خلاف خبریں چلوائی جارہی ہیں، میری خیر ہے میں نے پہلے بھی جیلیں دیکھی ہیں، ہماری قیادت نے سامنا کیا ہے تو ہم بھی سامنا کریں گے۔
Load Next Story