آنکھوں میں نینو ذرات کی بدولت چوہے رات میں دیکھنے لگے

تجربات کی کامیابی سے انسانوں میں کلر بلائنڈنیس کا علاج بھی ممکن ہوجائے گا

چینی ماہرین نے نینوذرات کے انجیکشن سے چوہوں کو رات میں دیکھنے کے قابل بنایا ہے۔ فوٹو: فائل

QUETTA:
سائنس فکشن فلموں میں ولن اور سپرہیرو رات کے اندھیرے میں دیکھ سکتےہیں۔ ایسا ہی ایک تجربہ چوہوں پر کیا گیا ہے جس میں ان کی آنکھوں میں نینوذرات ڈالے گئے تو وہ رات میں دیکھنے کے قابل ہوگئے اور یہ تجربہ بہت کامیاب رہا ہے۔

چین کی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ ماہر تیان زوئی نے چوہوں کی آنکھوں میں ایسے نینو ذرات ڈالے جو 10 ہفتوں تک معمولی ضمنی اثرات (سائیڈ افیکٹس) کے ساتھ اسے انفراریڈ (زیریں سرخ) روشنی دیکھنے کے قابل بناتے ہیں۔ اسی ٹیکنالوجی کو اگر انسانوں میں آزمایا جائے تو انہیں کلربلائنڈنیس (رنگوں کا اندھا پن) سے بھی نجات دلائی جاسکتی ہے۔

نینوٹیکنالوجی کے اس عمل میں آنکھ کے اندر ریٹینا خلیات سے نینوذرات جڑجاتے ہیں اور روشنی کو برقی سگنل میں بدل دیتے ہیں۔


ہم جانتے ہیں کہ انسانوں کی طرح چوہے بھی 700 نینومیٹر طولِ موج (ویولینتھ) کی روشنی نہیں دیکھ سکتے جو طیف (اسپیکٹرم) کے سرخ کنارے پر پائی جاتی ہے۔ لیکن نینوذرات یہ روشنی جذب کرتے ہیں اور اسے چھوٹی طولِ موج میں بدل کر ریٹینا تک بھیجتے ہیں۔ اس مقام پر انفراریڈ کی یہ روشنی 535 نینومیٹر کی ہوجاتی ہے اور چوہے کو یہ سبز صورت میں دکھائی دیتی ہے۔

ماہرین نے چوہے میں اس صلاحیت کی تصدیق کے لیے کئی اہم ٹیسٹ کئے جس سے اس تجربے کی تصدیق ہوگئی ہے۔ پہلے چوہے کی صرف ایک آنکھ میں ہی انجیکشن کے ذریعے نینوذرات داخل کئے گئے۔ دوسری آنکھ کے مقابلے میں جب اس پر انفراریڈ روشنی ڈالی گئی تو آنکھ سکڑگئی ۔ دوسری جانب دماغ میں روشنی کو ثابت کرنے والے حصے بھی سرگرم ہوگئے جن کی تصدیق مختلف اسکین سے ہوئی ہے۔

اگرچہ رات میں (انفراریڈ شعاعوں کو) دیکھنے والے آلات دستیاب ہیں لیکن وہ پیچیدہ ، بھاری ہیں اور انہیں چلانے کے لیے بیٹری کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس تحقیق سے ایک اور دلچسپ انکشاف ہوا ہے کہ نینوذرات کی بدولت چوہے دن کی روشنی میں بھی سرخ یا انفراریڈ روشنی دیکھنے کے قابل ہوئے ہیں۔
Load Next Story