مودی سے اچھی امید نہیں بھارتی پائلٹ کی رہائی سے پاکستان کی ساکھ بہتر ہوئی ایکسپریس فورم

بھارتی وزیر خارجہ کی’’او آئی سی‘‘ تقریب میں نہ جانے کا فیصلہ درست ہے، شمشاد خان

بھارت نے اپنی مرضی سے پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ اسرائیل اور امریکا کے ایما پر ایسا کیا گیا، جنرل (ر) غلام مصطفی۔ فوٹو: ایکسپریس

گرفتار بھارتی پائلٹ کی رہائی سے پاکستان کی عالمی ساکھ بہتر ہوئی جب کہ حالیہ کشیدگی میں بطور ایٹمی طاقت پاکستان کے ذمے دارانہ کردار کی دنیا تعریف کر رہی ہے کیونکہ پاکستان نے دنیا کو ایٹمی جنگ سے بچا لیا۔

عالمی دباؤ کی وجہ سے نریندر مودی کے جنگی جنون میں کمی آئی ہے تاہم اب بھی ان سے اچھی امید نہیں رکھی جا سکتی۔ پلوامہ حملہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نتیجہ ہے لہٰذا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا امن قائم نہیں ہو سکتا، عالمی امن کیلیے نریندر مودی کو عمران خان کی دعوت قبول کرکے مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار ماہرین امور خارجہ، دفاعی و سیاسی تجزیہ کاروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ''پاک بھارت حالیہ کشیدگی'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

سابق سیکریٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے کہا کہ بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا فیصلہ اچھا قدم ہے جس سے بہتر کچھ ہو نہیں سکتا، پاکستان کا کردار انتہائی مثبت رہا، انھوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور فوج نے اس معاملے کو بہتر طریقے سے ہینڈل کیا، مودی سے کسی بھی اچھی چیز کی توقع نہیں کی جا سکتی، انھوں نے کہا کہ ہم نے 50 سال تک بھارت کیلیے او آئی سی کا دروازہ بند رکھا کیونکہ بھارت کا وہاں کوئی جواز نہیں، اب بھارتی وزیر خارجہ کی ''او آئی سی'' کی تقریب میں شرکت پر پاکستان کا نہ جانے کا فیصلہ درست ہے۔


دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) غلام مصطفی نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں انتہائی ذمے دارانہ کردار ادا کیا، بھارتی پائلٹ کی رہائی سے مثبت پیغام دیا گیا مگر امید نہیں کہ بھارت کی جانب سے مثبت جواب ملے، انھوں نے کہا کہ بھارت نے صرف اپنی مرضی سے پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ اسرائیل اور امریکا کی ایما پر ایسا کیا، یہ گٹھ جوڑ پاکستان کو دبانے کیلیے تھا، ان کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ پاکستان سرپرائز دے گا۔

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ پاکستان نے اپنے معاملات میں سمجھداری کا مظاہرہ کیا، عالمی سطح پر پاکستان کے کردار کو سراہا جا رہا ہے، انھوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے بار بار ٹیلی فون کی باتیں کچھ فٹ نہیں ہو رہیں، اگر پائلٹ کی رہائی نارمل طریقے سے ہوئی ہے تو پھر بھارت کا ایسا ردعمل نہیںآنا چاہیے بلکہ فون تو نریندر مودی کا عمران خان کو آنا چاہیے، اس حوالے سے تھوڑی تشویش ہے ، کہیں ایسا تو نہیں کہ ہم بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں؟ انھوں نے کہا کہ ''او آئی سی'' میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو بطور اعزازی مہمان مدعو کرنے پر پاکستان کا اس اجلاس میں نہ جانا بہتر ہے۔

ہیومن سیفٹی کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین بیرسٹر محمد علی گیلانی نے کہا کہ پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے، نریند مودی کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا، گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کرکے پاکستان نے بہترین مثال قائم کی ہے، ہم نے جنیوا کنونشن کے تحت بھارتی پائلٹ کو عزت دی اور بہترین سلوک کیا جس سے پاکستان کا امیج بہتر ہوا ہے اور عالمی میڈیا نے بھی پاکستان کی امن کیلیے اس کاوش کو سراہا ہے۔

 
Load Next Story