عابد باکسر کی عبوری ضمانت میں مزید 18 مارچ تک توسیع

تفتیش مکمل کرنے کے لئے مزید مہلت دینے کی استدعا منظور

عابد باکسر پر سینما پر قبضہ کرنے اور مالک کو قتل کرنے کا الزام ہے فوٹو: فائل

سیشن عدالت نے سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی عبوری ضمانت میں مزید 18 مارچ تک توسیع کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر مکمل تفتیشی رپورٹ طلب کر لی۔

ایڈیشنل سیشن جج لاہور ارشد جاوید کی عدالت میں سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ سابق انسپکٹر عابد باکسر بھی اپنے وکلا اور دوستوں کے ہمراہ سیشن عدالت میں پیش ہوئے۔ عابد باکسر کے خلاف تھانہ ملت پارک اور تھانہ نصیر آباد میں قتل اور فراڈ کے 2 مقدمات درج ہیں۔ دوران سماعت عابد باکسر نے خود دلائل دینا شروع کر دیئے اور کہا کہ ان کے خلاف مقدمات میں جعلی مدعی بنایا گیا جسے میں جھوٹا ثابت کر چکا ہوں۔ عدالت نے عابد باکسر کو دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کا وکیل موجود ہے جو قانونی بات کر رہا ہے۔

تفتیشی افسران نے تفتیش مکمل کرنے کے لئے مزید مہلت دینے کی استدعا کی جو عدالت نے منظور کر لی۔ عدالت نے ملزم عابد باکسر کی عبوری ضمانت میں توسیع کرتے ہوئے سماعت 18 مارچ تک ملتوی کر دی۔


سابق پولیس انسپکٹر عابد باکسر نے احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ سابق وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، سابق ایس پی سی آئی اے عمرورک اور سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے کہنے پر ان کے خلاف خلاف مقدمات درج کروائے گئے حالانکہ وہ بے گناہ ہیں اور عدالتیں بھی انہیں بے گناہ قرار دے رہی ہیں۔

عابد باکسر نے مزید الزام لگایا کہ دوران تفتیش پولیس اہلکاروں نے ان کے ماموں کو قتل کروا دیا، ان کی جان کو خطرہ تھا، اس لئے ملک سے فرار ہوا۔ عابد باکسر نے سوال اٹھایا کہ ان کے سر کی قیمت کس کے کہنے پر مقرر کی گئی۔ عابد باکسر نے ایڈووکیٹ آذر لطیف خان کی وساطت سے کیس دائر کر رکھا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق عابد باکسر کیخلاف مون لائٹ سینما کی مالک نورین شریف اور مصطفی فردوسی سمیت دیگر شہریوں نے مقدمات درج کرائے۔ ملزم پر مون لائٹ سینما پر قبضہ کرنے اور سینما مالک کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے۔ دوسری جانب عابد باکسر کا کہنا ہے کہ مجھ پر جھوٹے مقدمات سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ایما پر بنوائے گئے۔ عابد باکسر نے استدعا کر رکھی ہے کہ عدالت اس کے خلاف درج کئے گئے تمام مقدمات ختم کرتے ہوئے اسے بری کرنے کا حکم دے۔
Load Next Story