معاشی صورتحال عوام جمہوری ثمرات کے منتظر

معاشی مبصرین نے ماہ فروری میں افراط زر میں 8.2 فیصد تشویش ناک اضافہ کو گزشتہ چار سال میں بلند ترین قرار دیا ہے۔

معاشی مبصرین نے ماہ فروری میں افراط زر میں 8.2 فیصد تشویش ناک اضافہ کو گزشتہ چار سال میں بلند ترین قرار دیا ہے۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت نے منی بجٹ کے بعد عوام پر ایک اور پیٹرول بم گرا دیا ہے، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں2.50 روپے سے4.75 روپے فی لٹر تک اضافہ کر دیا گیا ہے، جب کہ بجلی ایک روپے 80 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی ہے۔

کشیدہ صورتحال کے باعث پاک بھارت تجارت صرف 2 ارب 25 کروڑ ڈالر تک محدود ہے جب کہ تاجر برادری کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ باہمی تجارت 80 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ مگر عوام شدید مہنگائی کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں، ایک طرف اوگرا نے گیس مزید مہنگی کرنے کی سمری بھیج دی ہے، ادھر ایل پی جی کی قیمت میں فی کلو 9 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اوپر سے بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 80 پیسے فی یونٹ اضافے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ شہریوں کی پکار یہی ہے کہ ریلیف کہاں ہے ؟


صرف پچاس یونٹ کس گھر میں بجلی استعمال ہوتی ہے یا کی جا سکتی ہے؟ گیس کی قیمتوں میں پہلے ہی ڈیڑھ سو فیصد اضافے کے باعث ہوش ربا بلز صارفین کو وصول ہوئے ہیں ۔دوسری جانب تاجروں نے سبزیوں ، پھلوں سمیت دیگر اشیاء خورونوش کی قیمتوں میں 50 سے 100 فیصد تک اضافہ کر دیا ہے ، سبزیوں ، پھلوں کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافے سے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، سرکاری ریٹس کے برعکس تاجروں نے سبزی اور پھلوں کی قیمتوں میں پاک بھارت تنازعے کو وجہ بناتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے ۔

سبزیوں دھنیہ، پودینہ، پالک، بینگن، کریلا، بھنڈی، شملہ مرچ، فریش بین، کھیرا، گاجر ، مولی، پھول گوبھی اور بندگوبھی سمیت تمام سبزیوں کی قیمتوں میں من مانے اضافے کیے گئے ہیں، پھلوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں ۔معاشی مبصرین نے ماہ فروری میں افراط زر میں 8.2 فیصد تشویش ناک اضافہ کو گزشتہ چار سال میں بلند ترین قرار دیا ہے اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پیدا شدہ صورتحال میں معیشت کے استحکام پر توجہ دے تاکہ عوام کو جمہوری ثمرات بھی ملتے رہیں۔
Load Next Story