سانحہ ساہیوال خلیل فیملی بے قصور ذیشان دہشتگرد اہلکار ذمے دار
جے آئی ٹی رپورٹ جاری، سینئر پولیس افسران کے ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں خلیل اور اس کی فیملی کو معصوم اور مکمل طور پر بے قصور قرار دیا جبکہ ذیشان کا تعلق دہشتگرد تنظیم سے تھا اور وہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
ڈاکٹر شہباز گل نے شاہراہ قائد اعظم پر ساہیوال واقعہ میں جاں بحق ہونیوالے خلیل کی فیملی اور وکیل احتشام امیرالدین کے ہمراہ جے آئی ٹی رپورٹ کی فائنڈنگ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ساہیوال واقعہ کی تحقیقات اورانصاف کی فراہمی کے حوالے سے قوم سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دکھایا ہے، ساہیوال جیسے واقعات پولیس میں 40 سالہ خرابیوں ، سیاسی بھرتیوں اور ذاتی مقاصد کیلیے پولیس کے استعمال کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں جس کی فصل سابقہ حکومتوں نے بوئی اور ہم کاٹ رہے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں خلیل اور اس کی فیملی کو معصوم اور مکمل طور پر بے قصور قرار دیا جبکہ ذیشان کا تعلق دہشتگرد تنظیم سے تھا اور وہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی اہلکاران کی جانب سے کار پر پیچھے سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جبکہ بچوں کو گاڑی سے نکال کر دوبارہ فائرنگ کی گئی، جے آئی ٹی نے 6 اہلکاروں کو اس واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس پر قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے ، ان اہلکاروں کی جانب سے اپنی ہی گاڑی پر خود فائرنگ کرنے اور فرانزک ایجنسی کو مہیا کئے جانے والے شواہد میں ٹیمپرنگ بھی ثابت ہوئی ہے جس پر ان کیخلاف الگ سے کارروائی کی جار ہی ہے۔
رپورٹ میں سینئر پولیس افسران کے براہ راست ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے تاہم خلیل پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے اور موقع پر موجود شواہد اکٹھے نہ کرنے اور فرانزک ایجنسی کو بروقت نہ بلانے پر ان کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائیگی۔
ڈاکٹر شہباز گل نے شاہراہ قائد اعظم پر ساہیوال واقعہ میں جاں بحق ہونیوالے خلیل کی فیملی اور وکیل احتشام امیرالدین کے ہمراہ جے آئی ٹی رپورٹ کی فائنڈنگ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ساہیوال واقعہ کی تحقیقات اورانصاف کی فراہمی کے حوالے سے قوم سے کیا ہوا وعدہ پورا کر دکھایا ہے، ساہیوال جیسے واقعات پولیس میں 40 سالہ خرابیوں ، سیاسی بھرتیوں اور ذاتی مقاصد کیلیے پولیس کے استعمال کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں جس کی فصل سابقہ حکومتوں نے بوئی اور ہم کاٹ رہے ہیں۔
ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں خلیل اور اس کی فیملی کو معصوم اور مکمل طور پر بے قصور قرار دیا جبکہ ذیشان کا تعلق دہشتگرد تنظیم سے تھا اور وہ مشکوک سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی اہلکاران کی جانب سے کار پر پیچھے سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی جبکہ بچوں کو گاڑی سے نکال کر دوبارہ فائرنگ کی گئی، جے آئی ٹی نے 6 اہلکاروں کو اس واقعہ کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس پر قانون کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے ، ان اہلکاروں کی جانب سے اپنی ہی گاڑی پر خود فائرنگ کرنے اور فرانزک ایجنسی کو مہیا کئے جانے والے شواہد میں ٹیمپرنگ بھی ثابت ہوئی ہے جس پر ان کیخلاف الگ سے کارروائی کی جار ہی ہے۔
رپورٹ میں سینئر پولیس افسران کے براہ راست ملوث ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے تاہم خلیل پر جھوٹی ایف آئی آر درج کرانے اور موقع پر موجود شواہد اکٹھے نہ کرنے اور فرانزک ایجنسی کو بروقت نہ بلانے پر ان کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جائیگی۔