ہائیکورٹ میں مزید ججوں کی تقرری جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا
ججوں کی منظور شدہ اسامیاں 40 ہیں، اس وقت 24 ججز فرائض انجام دے رہے ہیں، زیر التوا مقدمات کی تعداد 65 ہزار ہوچکی
سندھ ہائیکورٹ میں مزید ججوں کی تقرری کیلیے آج جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا۔
ججوں کی کمی کی وجہ سے سندھ ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 65 ہزار ہوچکی ہے، ہائیکورٹ میں ججوں کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 40 ہے، اس وقت صرف 24 ججز فرائض انجام دے رہے ہیں ، ججوں کی کمی کے باعث ججوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے اور سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد 65 ہزار ہوگئی ہے، ذرائع کے مطابق ہفتہ کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوگا جس میں سندھ ہائیکورٹ کیلیے مزید ججوں کی تقرری کیلیے ناموں پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کے لیے نامزد کیے گئے ابتدائی ناموں میں 4 وکلا اور 5 سیشن ججز شامل ہیں، وکلا میں سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل نذراکبر،جنید غفار، حیدرآباد سے ظفرراجپوت اور اعجاز شیخ ایڈووکیٹس شامل ہیںجبکہ سیشن ججز میں شوکت علی میمن، مسز اشرف جہاں، عبدالمالک گدی،امیر فیصل اور شاہنواز طارق شامل ہیں، اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم اور سندھ بار کونسل کے نمائندہ محمودالحسن بھی شریک ہوں گے تاہم سینئر پیونی جج جسٹس مقبول باقر کے دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے کے باعث شرکت کی امید نہیں۔
ججوں کی کمی کے باعث زیر التوا مقدمات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا اور سائلین براہ راست متاثر ہورہے ہیں،عدالت عالیہ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم خالد شیخ ،سرفراز شاہ قتل کیس کے سزایافتہ ملزمان رینجرز اہلکاروں اورکالعدم تنظیموں کے متعدد کارکنوں کی اپیلوں سمیت 65 ہزار 298 مقدمات التوا کا شکار ہوگئے ہیں،6 ماہ کے دوران 14598 نئے مقدمات داخل ہوئے جبکہ 9850 مقدمات نمٹائے جاسکے، ججوں کی کمی کے باعث جج صاحبان کو مقررہ وقت سے زائد کام کرنا پڑتا ہے تاہم روزانہ سیکڑوں مقدمات سماعت کے بغیر ملتوی ہوجاتے ہیں جس سے سائلین متاثر ہو رہے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں وزیراعظم کی نااہلی،دہرہی شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کی نااہلی، ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ،کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اور کے ای ایس سی ملازمین کی برطرفی سمیت دیگر اہم عوامی مسائل کے مقدمات زیرالتوا ہیں جن کی باقاعدہ سماعت بھی نہیں ہو پا رہی۔
ججوں کی کمی کی وجہ سے سندھ ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد 65 ہزار ہوچکی ہے، ہائیکورٹ میں ججوں کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد 40 ہے، اس وقت صرف 24 ججز فرائض انجام دے رہے ہیں ، ججوں کی کمی کے باعث ججوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھتا جارہا ہے اور سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت مقدمات کی تعداد 65 ہزار ہوگئی ہے، ذرائع کے مطابق ہفتہ کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی صدارت میں جوڈیشل کمیشن کا اجلاس ہوگا جس میں سندھ ہائیکورٹ کیلیے مزید ججوں کی تقرری کیلیے ناموں پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے ججوں کے لیے نامزد کیے گئے ابتدائی ناموں میں 4 وکلا اور 5 سیشن ججز شامل ہیں، وکلا میں سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل نذراکبر،جنید غفار، حیدرآباد سے ظفرراجپوت اور اعجاز شیخ ایڈووکیٹس شامل ہیںجبکہ سیشن ججز میں شوکت علی میمن، مسز اشرف جہاں، عبدالمالک گدی،امیر فیصل اور شاہنواز طارق شامل ہیں، اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم اور سندھ بار کونسل کے نمائندہ محمودالحسن بھی شریک ہوں گے تاہم سینئر پیونی جج جسٹس مقبول باقر کے دہشت گردی کے حملے میں زخمی ہونے کے باعث شرکت کی امید نہیں۔
ججوں کی کمی کے باعث زیر التوا مقدمات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا اور سائلین براہ راست متاثر ہورہے ہیں،عدالت عالیہ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم خالد شیخ ،سرفراز شاہ قتل کیس کے سزایافتہ ملزمان رینجرز اہلکاروں اورکالعدم تنظیموں کے متعدد کارکنوں کی اپیلوں سمیت 65 ہزار 298 مقدمات التوا کا شکار ہوگئے ہیں،6 ماہ کے دوران 14598 نئے مقدمات داخل ہوئے جبکہ 9850 مقدمات نمٹائے جاسکے، ججوں کی کمی کے باعث جج صاحبان کو مقررہ وقت سے زائد کام کرنا پڑتا ہے تاہم روزانہ سیکڑوں مقدمات سماعت کے بغیر ملتوی ہوجاتے ہیں جس سے سائلین متاثر ہو رہے ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ میں وزیراعظم کی نااہلی،دہرہی شہریت کے حامل ارکان اسمبلی کی نااہلی، ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ،کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اور کے ای ایس سی ملازمین کی برطرفی سمیت دیگر اہم عوامی مسائل کے مقدمات زیرالتوا ہیں جن کی باقاعدہ سماعت بھی نہیں ہو پا رہی۔