کراچی سمیت سندھ بھر میں ٹائیفائیڈ ویکسین کی قلت برقرار
ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کی نئی ویکسین کوای پی آئی پروگرام میں شامل کرنے کا فیصلہ، 6 ماہ کے بچوںکو ویکسین لگائی جا سکے گی۔
کراچی سمیت سندھ میں ٹائیفائیڈ ویکسین کی بدستور قلت ہے جس کی وجہ سے لاکھوں بچے ٹائیفائیڈکے جراثیم کے رحم وکرم پر ہیں۔
حکومت نے پہلی بار ٹائیفائیڈ سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کو بچوں کے قومی حفاظتی پروگرام EPIمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیاہے جو رواں سال نومبر تک پروگرام میں شامل کرلی جائے گی، نئی حفاظتی ویکسین 9 ماہ کے بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاؤکیلیے استعمال کی جائے گی تاہم 6 ماہ سے زائد عمرکے بچوںکو یہ ویکسین لگائی جاسکے گی،ٹائیفائیڈ کی نئی ویکسین کا نام Congugate ہے جوصرف بھارت میں تیار کی جاتی ہے، یہ ویکسین لگانے سے بچہ زیادہ عرصے ٹائیفائیڈ سے محفوظ رہ سکے گا جبکہ ٹائیفائیڈکی موجودہ ویکسین 2سال سے زائد عمرکے بچوں کو لگائی جاتی ہے جوصرف2سال تک موثر رہتی ہے۔
کراچی سمیت سندھ میں ٹائیفائیڈکی وبا نے ماہرین طب اور دوا ساز اداروںکو پریشان کردیاہے ٹائیفائیڈکے جراثیم کے خلاف مزاحمت اختیارکرنے والی موجود دوائیں موثر نتائج نہیں دے رہیں جس پر حکومت نے نئی حفاظتی ویکسین کے لیے عالمی اداروں سے رابطہ کرلیا، معلوم ہوا ہے کہ موجودہ دستیاب ویکسین کی افادیت کم ہونے اور ٹائیفائیڈکے جراثیم طاقتور ہونے کی وجہ سے بچوں کے لیے ٹائیفائیڈ کی نئی حفاظتی ویکسین کو بچوںکے قومی حفاظتی ٹیکہ پروگرام EPiمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ٹائیفائیڈکی نئی ویکسین کا نامCongugate ہے جوعالمی اداروں کی مدد سے بھارت سے منگوائی جائے گی، نئی حفاظتی ویکسین6ماہ سے زائد عمرکے بچوںکو لگائی جاسکے گی۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی کے ماہرین اطفال کے مطابق موجود دستیاب ٹائیفائیڈ ویکسین 2سال سے بڑی عمر کے بچوںکولگائی جاتی ہے یہ ویکسین 6ماہ کے بچوںکونہیں لگائی جاتی موجودہ ٹائیفائیڈ ویکسین لگانے کے بعد60 فیصدموثر رہتی ہے جبکہ نئی ویکسین کی افادیت موجودہ ویکسین کے مقابلے میںکہیں زیادہ بتائی گئی ہے۔
ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ٹائیفائیڈکے جراثیم نے تباہی پھیلا رکھی ہے، دستیاب ویکسین کی بھی قلت ہوگئی ہے جبکہ کراچی میں اب بھی ٹائیفائیڈ سے متاثرہ بچے رپورٹ ہورہے ہیں، کراچی میں بچوں کی حفاظتی ویکسین خسرہ، ممزاور روبیلا، ہیپاٹائٹس اے اورایم ایم آ اور سگ گزیدگی میں استعمال کی جانے والی اینٹی ریبیز ویکسین بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، ان ویکسین کی قلت سے بچوں کے والدین شدید پریشان ہیں، ٹائیفائیڈ سمیت دیگرحفاظتی ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچے بیماریوں کے رحم وکرم پر ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ملک کے موجودہ صورت حال میں وفاقی حکومت بھی ویکسین کی درآمد یقینی نہ بناسکی۔ دوسری جانب پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے دواسازی میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد بھی روک دی گئی ہے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی کے چیئرمین غلام نورانی نے بتایاکہ مارکیٹ میں بچوں کی متعدد حفاظتی ویکسین کی قلت ہے جبکہ سگ گزیدگی کے علاج میں استعمال کی جانے والی اینٹی ریبیز ویکسین بھی ناپید ہوگئی ہے، ٹائیفائیڈ ویکسین بھی دستیاب نہیں ، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جان بچانے والی دواؤں اور ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
حکومت نے پہلی بار ٹائیفائیڈ سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین کو بچوں کے قومی حفاظتی پروگرام EPIمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیاہے جو رواں سال نومبر تک پروگرام میں شامل کرلی جائے گی، نئی حفاظتی ویکسین 9 ماہ کے بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاؤکیلیے استعمال کی جائے گی تاہم 6 ماہ سے زائد عمرکے بچوںکو یہ ویکسین لگائی جاسکے گی،ٹائیفائیڈ کی نئی ویکسین کا نام Congugate ہے جوصرف بھارت میں تیار کی جاتی ہے، یہ ویکسین لگانے سے بچہ زیادہ عرصے ٹائیفائیڈ سے محفوظ رہ سکے گا جبکہ ٹائیفائیڈکی موجودہ ویکسین 2سال سے زائد عمرکے بچوں کو لگائی جاتی ہے جوصرف2سال تک موثر رہتی ہے۔
کراچی سمیت سندھ میں ٹائیفائیڈکی وبا نے ماہرین طب اور دوا ساز اداروںکو پریشان کردیاہے ٹائیفائیڈکے جراثیم کے خلاف مزاحمت اختیارکرنے والی موجود دوائیں موثر نتائج نہیں دے رہیں جس پر حکومت نے نئی حفاظتی ویکسین کے لیے عالمی اداروں سے رابطہ کرلیا، معلوم ہوا ہے کہ موجودہ دستیاب ویکسین کی افادیت کم ہونے اور ٹائیفائیڈکے جراثیم طاقتور ہونے کی وجہ سے بچوں کے لیے ٹائیفائیڈ کی نئی حفاظتی ویکسین کو بچوںکے قومی حفاظتی ٹیکہ پروگرام EPiمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے ٹائیفائیڈکی نئی ویکسین کا نامCongugate ہے جوعالمی اداروں کی مدد سے بھارت سے منگوائی جائے گی، نئی حفاظتی ویکسین6ماہ سے زائد عمرکے بچوںکو لگائی جاسکے گی۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی کے ماہرین اطفال کے مطابق موجود دستیاب ٹائیفائیڈ ویکسین 2سال سے بڑی عمر کے بچوںکولگائی جاتی ہے یہ ویکسین 6ماہ کے بچوںکونہیں لگائی جاتی موجودہ ٹائیفائیڈ ویکسین لگانے کے بعد60 فیصدموثر رہتی ہے جبکہ نئی ویکسین کی افادیت موجودہ ویکسین کے مقابلے میںکہیں زیادہ بتائی گئی ہے۔
ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں ٹائیفائیڈکے جراثیم نے تباہی پھیلا رکھی ہے، دستیاب ویکسین کی بھی قلت ہوگئی ہے جبکہ کراچی میں اب بھی ٹائیفائیڈ سے متاثرہ بچے رپورٹ ہورہے ہیں، کراچی میں بچوں کی حفاظتی ویکسین خسرہ، ممزاور روبیلا، ہیپاٹائٹس اے اورایم ایم آ اور سگ گزیدگی میں استعمال کی جانے والی اینٹی ریبیز ویکسین بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، ان ویکسین کی قلت سے بچوں کے والدین شدید پریشان ہیں، ٹائیفائیڈ سمیت دیگرحفاظتی ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ سے بچے بیماریوں کے رحم وکرم پر ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ ملک کے موجودہ صورت حال میں وفاقی حکومت بھی ویکسین کی درآمد یقینی نہ بناسکی۔ دوسری جانب پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے دواسازی میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد بھی روک دی گئی ہے۔
پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹس ایسوسی کے چیئرمین غلام نورانی نے بتایاکہ مارکیٹ میں بچوں کی متعدد حفاظتی ویکسین کی قلت ہے جبکہ سگ گزیدگی کے علاج میں استعمال کی جانے والی اینٹی ریبیز ویکسین بھی ناپید ہوگئی ہے، ٹائیفائیڈ ویکسین بھی دستیاب نہیں ، انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جان بچانے والی دواؤں اور ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔