حکومت لاپتہ افراد کے مسئلے سے نمٹنے کیلیے قانون سازی کرے سپریم کورٹ

پہلے حساس اداروں کے انڈرکورلوگوں کوسامنے نہ لانیکافیصلہ کیاتھااب صبرکاپیمانہ لبریز ہوچکا ہے،کسی کی پرواہ نہیںکرینگے

ٹاسک فورس سے مسئلہ حل نہیںہوگا،چیف جسٹس،ہمیں راتوں کونیندنہیں آتی اورپولیس9دن میں بھی کچھ نہ کرسکی ،جسٹس جواد۔ فوٹو: فائل

ANGOOR ADDA:
عدالت عظمٰی نے لاپتہ افرادکی بازیابی کیلیے قائم ٹاسک فورس سے پالیسی طلب کرلی ہے اورہدایت کی ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کیلیے حکومت قانون سازی کرے، اگر حکومت لاپتہ افرادکی بازیابی میں ناکام ہوگئی تو پھر فیصلہ عدالت کرے گی جوخودبولے گا۔

لاپتہ غلام سجادامجدکے کیس میںایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ 90 مزیدلاپتہ افرادکوتلاش کردیاگیاہے انکی فہرست جلدپیش کردی جائیگی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھرنے بتایا کہ ٹاسک فورس پالیسی بنارہی ہے اورحراستی مراکزکی نگرانی کیلئے بورڈ قائم کردیاگیا۔انہوں نے غلام سجادامجدکے بارے میںبتایاکہ وہ قاسم بیلہ میںنہیں، مزیدمعلومات کیلئے آئی ایس آئی، ایم آئی اورجی ایچ کیوسے رابطہ کیاگیاہے لیکن جواب نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک ایک کیس کے پیچھے بھاگنے کی بجائے اس کیلیے قانون سازی کریںکیونکہ ان افرادکوبازیاب کراناحکومت کی ذمے داری ہے۔

طارق کھوکھرنے کہا کہ عدالت اس ضمن میں حکومت کی رہنمائی کرے جس پرجسٹس جوادنے کہا کہ ہم بالکل رہنمائی نہیں کریں گے کیونکہ یہ ہماراکام نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ نشستابرخستاَ سے بات نہیں چلے گی، ٹھوس اقدمات اٹھائے جائیںاورپولیس کومتحرک کیا جائے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کاکہناتھاکہ ٹاسک فورس کے بعد پہلا ٹھوس نتیجہ برآمدہوگیاہے اورمزید90افرادبازیاب ہوچکے ہیں جومختلف حراستی مراکز میں تھے۔




جسٹس جوادنے کہاچھ سال بعدکم از کم اتناتوہواکہ لاپتہ افرادکے اہلخانہ کوان کے زندہ ہونے کایقین ہوگیا، چیف جسٹس نے کہااگرکوئی ملزم ہے تواسے سزادیںلیکن ان کے تمام خاندان کوسزانہ دی جائے۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاہے لاپتہ افرادکی وجہ سے ہمیںراتوںکونیندنہیںآتی اورپولیس ان مقدمات میں 9 دن میںایک ضمنی بھی نہیںلکھ سکتی۔ پشاورسے لاپتہ خیرالرحمٰن کے مقدمے میںعدالت نے پولیس کی عدم دلچسپی پرآئی جی خیبرپختونخواکی سرزنش کی اورحکم دیاکہ 5اگست کواگلی سماعت پرمغوی کوبازیاب کراکے پیش کیاجائے۔آن لائن کے مطابق چیف جسٹس نے کہاکہ پہلے فیصلہ کیاگیاکہ حساس اداروں کے انڈر کور لوگوں کو سامنے نہیں لائیں گے مگراب صبرکاپیمانہ لبریز ہوچکا، اب کسی کی پرواہ نہیں کرینگے، بہت کہانیاںسن لیں۔

ٹاسک فورس سے لاپتہ افرادکامسئلہ حل نہیںہوگا، حکومت کوموثرقانون سازی کرنا پڑیگی، حکومت سارے معاملات عدالت پرچھوڑ رہی ہے،اگرایساہے تووہ لکھ کر دیدے کہ ان سے کچھ نہیںہوتاہم دیکھ لیںگے، لاپتہ افرادکیسے بازیاب نہیںہوتے، اپنے پیاروںکے غم میں برسوںسے دھکے کھانے والوں کوحکومت کوتمام اخراجات ادا کرنا پڑیں گے ۔جسٹس جوادنے ریمارکس دیے کہ لاپتہ افراد کے مقدمات نے ہماراسکھ چین چھین لیاہے کتنے عرصے سے سکون کی نیند نہیںسوئے لوگوںپراورکتناظلم ہوگا اب تواس کی انتہاہوچکی ہے خدارااب یہ سلسلہ بندکریں۔ جسٹس عظمت سعیدنے ریمارکس دییے کہ پولیس اگراپناکام کرتی توآج لوگوںکومسائل کاسامنانہ کرناپڑتا۔
Load Next Story