خان پور کی پہاڑی میں سیکڑوں سال قدیم مندر دریافت

علاقے میں سمادھیاں اور ہندو مت کی تعلیم دینے والے دیگر مقدس مقامات کی بھی نشاندہی

قدیم مندر دریافت ہونا اہم پیش رفت ہے،محکمہ آثار قدیمہ فوٹو: ایکسپریس

خیبر پختون خوا کے ضلع ہری پور کے علاقہ خان پور میں ہندوؤں کا سیکڑوں سال قدیم مندر اور شمشان گھاٹ دریافت ہوا ہے جب کہ اسی علاقے میں سمادھیاں اور ہندو مت کی تعلیم دینے والے دیگر مقدس مقامات کی بھی نشاندہی ہوئی ہے۔

منیارٹی کو آرڈنینشن کونسل آف پاکستان کے رکن اور اقلیتی رہنما ہارون سرب دیال نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خان پور میں سیکڑوں سال قدیم مندر اور یاترا کی جگہ دریافت ہوئی ہے، اس علاقے میں ہندوؤں کے سیکڑوں سال پرانے دیگر مقدس مقامات بھی موجود ہیں جن کا تاحال کسی کو نہیں پتہ، تقسیم ہند سے قبل ہندو اسکالرز اس جگہ ہندو مت کی تعلیم دیتے تھے اور دنیا کے دیگر علاقوں سے بھی یاتری یہاں آتے تھے، قیام پاکستان کے بعد اب پہلی بار ہندو کمیونٹی کی معلومات سے اس تاریخی اور قدیمی جگہ کے بارے میں ہمیں معلوم ہوا ہے۔


ہارون سرب دیال کا کہنا تھا کہ 86 سالہ بابا فضل الرحمان آج بھی اس علاقے کے بارے میں یہ بتاتے ہیں کہ یہاں ہندو کمیونٹی کے بہت لوگ آتے تھے، سکھ ، ہندو اور مسلم سب اس علاقے میں مل کر رہتے تھے اور یہاں مورتیاں بھی موجود تھیں پتہ نہیں وہ کون لے گیا، وہ اس تاریخی اور قدیمی اثاثے کے حوالے سے متروکہ وقف املاک بورڈ اور محکمہ آثار قدیمہ کو آگاہ کریں گے جس سے صوبے میں اس تاریخی ورثے کے بارے میں دنیا کو معلوم ہو گا اور اس سے خیبرپختو پختونخوا میں مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا۔

ریسرچ آفیسر محکمہ آثار قدیمہ خیبر پختونخوا نواز الدین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ خان پور میں ہندو کمیونٹی کا قدیم مندر دریافت ہونا اہم پیش رفت ہے، ہم معلومات ملنے پر اس جگہ کا دورہ کریں گے، صوبے میں مذہبی سیاحت کے فروغ میں ہندو مت کے مقدس مقامات کی کافی اہمیت ہے،محکمہ آثار قدیمہ نے خیبر پختونخوا میں 6 ہزار کے قریب تاریخی مقامات کی نشاندہی کی ہے لیکن جس مندر کے بارے میں ہندو کمیونٹی نے بتایا ہے ،یہ یقینا تاریخی اہمیت کا حامل علاقہ ہوگا ، ایسے مقدس مقامات بحال ہونے سے دنیا بھر سے یاتری یہاں آسکتے ہیں اس جگہ کے حوالے سے جلد رپورٹ مرتب کی جائے گی۔
Load Next Story