سپریم کورٹ نے مون گارڈن کراچی کو نہ گرانے کا حکم امتناعی واپس لے لیا
میرے خیال سے یہ عمارت گرادینا چاہیے تھی، اب ہمیں نہ ہمدردی ہے نہ دلچسپی، جسٹس عظمت سعید کے ریمارکس
سپریم کورٹ نے مون گارڈن کراچی کو نہ گرانے کا حکم امتناعی واپس لے لیا ہے۔
سپریم کورٹ میں مون گارڈن کراچی کو گرانے سے متعلق ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل پرسماعت ہوئی، وکیل مون گارڈن بلڈر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 10 کروڑروپے کی گارنٹی جمع کروانے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر نظرثانی دائر کی جو مقررنہ ہو سکی، 2 کروڑ کا پے آرڈر آج بھی میرے پاس ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سپریم کورٹ نے مون گارڈن کو گرانے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال سے یہ عمارت گرادینا چاہیے تھی، 4 سال تک عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا گیا، عبدالزاق خاموش کی کوئی کریڈبیلٹی نہیں رہی، وکیل بلڈر نے عدالت سے کہا کہ عمارت میں سینکڑوں لوگ 20 سال سے رہائش پذیر ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اب ہمیں نہ ہمدردی ہے نہ دلچسپی، عدالتی حکم سے مذاق کیا گیا ہے۔
وکیل ریلوے کو آپریٹو سوسائٹی فیصل صدیقی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے غیر قانونی حصے کو گرانے کا حکم دیا تھا، تین سال سے پیسے جمع کروائے گئے اور نہ ہی حکم پرعمل ہوا، جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ عبدالرزاق خاموش نے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم کا مذاق اڑایا، وکیل مون گارڈن بلڈر نے کہا عدالت چاہے تو جرمانہ کی رقم بڑھا دے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ حکم امتناع خارج کر رہے ہیں اور اپیل پھر کبھی سنیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ ہائیکورٹ نے متاثرین مون گارڈن کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کردی
عدالت نے مون گارڈن کراچی کو نہ گرانے کا حکم امتناعی واپس لیتے ہوئے کہا کہ بلڈرمون گارڈن نے عدالتی حکم امتناعی کی شرائط کو پورا نہیں کیا۔
سپریم کورٹ میں مون گارڈن کراچی کو گرانے سے متعلق ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیل پرسماعت ہوئی، وکیل مون گارڈن بلڈر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے 10 کروڑروپے کی گارنٹی جمع کروانے کا حکم دیا تھا، عدالتی حکم پر نظرثانی دائر کی جو مقررنہ ہو سکی، 2 کروڑ کا پے آرڈر آج بھی میرے پاس ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سپریم کورٹ نے مون گارڈن کو گرانے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا
جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال سے یہ عمارت گرادینا چاہیے تھی، 4 سال تک عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا گیا، عبدالزاق خاموش کی کوئی کریڈبیلٹی نہیں رہی، وکیل بلڈر نے عدالت سے کہا کہ عمارت میں سینکڑوں لوگ 20 سال سے رہائش پذیر ہیں جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ اب ہمیں نہ ہمدردی ہے نہ دلچسپی، عدالتی حکم سے مذاق کیا گیا ہے۔
وکیل ریلوے کو آپریٹو سوسائٹی فیصل صدیقی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے غیر قانونی حصے کو گرانے کا حکم دیا تھا، تین سال سے پیسے جمع کروائے گئے اور نہ ہی حکم پرعمل ہوا، جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ عبدالرزاق خاموش نے ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے حکم کا مذاق اڑایا، وکیل مون گارڈن بلڈر نے کہا عدالت چاہے تو جرمانہ کی رقم بڑھا دے، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ حکم امتناع خارج کر رہے ہیں اور اپیل پھر کبھی سنیں گے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : سندھ ہائیکورٹ نے متاثرین مون گارڈن کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیکر مسترد کردی
عدالت نے مون گارڈن کراچی کو نہ گرانے کا حکم امتناعی واپس لیتے ہوئے کہا کہ بلڈرمون گارڈن نے عدالتی حکم امتناعی کی شرائط کو پورا نہیں کیا۔