کراچی ممتاز محقق اسکالر و نقاد ڈاکٹرفرمان فتح پوری انتقال کرگئے
مرحوم کو یونیورسٹی قبرستان میں سپردخاک کیاجائے گا۔
PESHAWAR:
ممتازمحقق، اسکالر اورنقادڈاکٹرفرمان فتح پوری87سال کی عمرمیں انتقال کرگئے۔ ڈاکٹرفرمان فتح پوری کافی عرصے سے شدیدعلیل تھے۔
ڈاکٹرفرمان فتح پوری26جنوری1926کوبھارتی ریاست اترپردیش(یوپی)فتح پورمیں پیداہوئے،بچپن میں ہی ان کے والدانتقال کرگئے تھے۔فتح پورسے میٹرک پاس کرنے کے بعدانھوں نے1948میں الہ آبادسے انٹرپاس کیا اوربعدازاں1950میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیااوراسی برس ہجرت کرکے پاکستان آگئے اورکراچی میں رہائش پذیرہوگئے۔انھوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے ،ایل ایل بی،بی ٹی کیا جبکہ1965 میں پی ایچ ڈی کیاانھیں1974میں اردومیں ڈیلیٹ کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے کااعزازحاصل ہے ،مرحوم کافی عرصے تک کراچی یونیورسٹی سے منسلک رہے اورمتعددپی ایچ ڈی اورمحقق فراہم کیے،بعدازاں وہ1985 میں اردوڈکشنری بورڈکے مدیراعلی اورسیکریٹری مقررہوئے، اسی برس حکومت پاکستان نے انھیں انکی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ڈاکٹرفرمان فتح پوری1996میں سندھ حکومت کے سول سروس بورڈکے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
اسی کے ساتھ وہ معروف ادبی جریدے نگارکے مدیربھی رہے جس کے بانی علامہ نیازفتح پوری تھے ۔ڈاکٹرفرمان فتح پوری کاحلقہ احباب خاصاوسیع تھاانھیں مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہ قدرکی نگاہ سے دیکھتے تھے۔مرحوم نے غالب اوراقبال سمیت کئی شعراپر کتابیں تشکیل دیں، ڈاکٹرفرمان فتح پوری60سے زائدکتابوں کے مصنف تھے ان کی معروف تصانیف میں 'اردوربائی' تدریس اردو'اردوکی مضمون داستان،تحقیق وتنقید، نیا اورپرانا ادب'قمرزمانی بیگم،زبان اوراردوزبان ،اردو کی نعتیہ شاعری' اقبال سب کے لیے،نیازفتح پوری دیدہ شنیدہ،عورت اورفنون لطیفہ، ودیگرشامل ہیں ، مرحوم کی نمازجنازہ آج بروزاتوار بعدنمازظہرمسجدخلقہ راشدین بلاک13-D/1گلشن اقبال میں اداکی جائیگی جبکہ انھیں یونیورسٹی قبرستان میں سپردخاک کیاجائیگا۔
متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح کے انتقال سے قوم علم و تہذیب ، تمدن کے قیمتی سرمایہ اور ایک شفیق اورمہربان بزرگ شخصیت سے محروم ہوگئی ہے، ایک تعزیتی بیان میں انھوں نے پروفیسر ڈاکٹر فرمان پوری کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم عہدِحاضر کے عظیم محقق تھے اوران کی علمی،ادبی اور دانشوارانہ خدمات ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گی۔
ممتازشاعرڈاکٹرجمیل الدین عالی کہ فرمان فتح پوری کاہم سے جداہوناکسی سانحے سے کم نہیں،فرمان نے اردوادب کیلیے جتناکام کیاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ممتازترقی پسندشاعر حمایت علی شاعر نے کہاکہ فرمان فتح پوری نے قیام پاکستان کے بعداردوکے لیے جتنا بھی کام کیااسے لفظوں میں بیان کرنابہت مشکل ہے۔ ممتازافسانہ نگارانتظارحسین کاکہناتھا کہ فرمان فتح پوری ہماری شان تھے۔
ممتازمحقق، اسکالر اورنقادڈاکٹرفرمان فتح پوری87سال کی عمرمیں انتقال کرگئے۔ ڈاکٹرفرمان فتح پوری کافی عرصے سے شدیدعلیل تھے۔
ڈاکٹرفرمان فتح پوری26جنوری1926کوبھارتی ریاست اترپردیش(یوپی)فتح پورمیں پیداہوئے،بچپن میں ہی ان کے والدانتقال کرگئے تھے۔فتح پورسے میٹرک پاس کرنے کے بعدانھوں نے1948میں الہ آبادسے انٹرپاس کیا اوربعدازاں1950میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیااوراسی برس ہجرت کرکے پاکستان آگئے اورکراچی میں رہائش پذیرہوگئے۔انھوں نے کراچی یونیورسٹی سے ایم اے ،ایل ایل بی،بی ٹی کیا جبکہ1965 میں پی ایچ ڈی کیاانھیں1974میں اردومیں ڈیلیٹ کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے کااعزازحاصل ہے ،مرحوم کافی عرصے تک کراچی یونیورسٹی سے منسلک رہے اورمتعددپی ایچ ڈی اورمحقق فراہم کیے،بعدازاں وہ1985 میں اردوڈکشنری بورڈکے مدیراعلی اورسیکریٹری مقررہوئے، اسی برس حکومت پاکستان نے انھیں انکی خدمات کے اعتراف میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ڈاکٹرفرمان فتح پوری1996میں سندھ حکومت کے سول سروس بورڈکے رکن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے۔
اسی کے ساتھ وہ معروف ادبی جریدے نگارکے مدیربھی رہے جس کے بانی علامہ نیازفتح پوری تھے ۔ڈاکٹرفرمان فتح پوری کاحلقہ احباب خاصاوسیع تھاانھیں مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہ قدرکی نگاہ سے دیکھتے تھے۔مرحوم نے غالب اوراقبال سمیت کئی شعراپر کتابیں تشکیل دیں، ڈاکٹرفرمان فتح پوری60سے زائدکتابوں کے مصنف تھے ان کی معروف تصانیف میں 'اردوربائی' تدریس اردو'اردوکی مضمون داستان،تحقیق وتنقید، نیا اورپرانا ادب'قمرزمانی بیگم،زبان اوراردوزبان ،اردو کی نعتیہ شاعری' اقبال سب کے لیے،نیازفتح پوری دیدہ شنیدہ،عورت اورفنون لطیفہ، ودیگرشامل ہیں ، مرحوم کی نمازجنازہ آج بروزاتوار بعدنمازظہرمسجدخلقہ راشدین بلاک13-D/1گلشن اقبال میں اداکی جائیگی جبکہ انھیں یونیورسٹی قبرستان میں سپردخاک کیاجائیگا۔
متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین نے ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کااظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح کے انتقال سے قوم علم و تہذیب ، تمدن کے قیمتی سرمایہ اور ایک شفیق اورمہربان بزرگ شخصیت سے محروم ہوگئی ہے، ایک تعزیتی بیان میں انھوں نے پروفیسر ڈاکٹر فرمان پوری کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم عہدِحاضر کے عظیم محقق تھے اوران کی علمی،ادبی اور دانشوارانہ خدمات ہمیشہ یاد رکھیں جائیں گی۔
ممتازشاعرڈاکٹرجمیل الدین عالی کہ فرمان فتح پوری کاہم سے جداہوناکسی سانحے سے کم نہیں،فرمان نے اردوادب کیلیے جتناکام کیاہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ممتازترقی پسندشاعر حمایت علی شاعر نے کہاکہ فرمان فتح پوری نے قیام پاکستان کے بعداردوکے لیے جتنا بھی کام کیااسے لفظوں میں بیان کرنابہت مشکل ہے۔ ممتازافسانہ نگارانتظارحسین کاکہناتھا کہ فرمان فتح پوری ہماری شان تھے۔